عمران کی 8مقدمات میں ضمانت، بشریٰ بی بی کی درخواست غیر موثر قرار
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 8 مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی ہے۔ جبکہ احتساب عدالت نے 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں عمران خان کی 19 جون تک ضمانت منظور جبکہ بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست نیب کی طرف سے گرفتاری مطلوب نہ ہونے کے بیان کے بعد غیرمو¿ثر قرار دیکر نمٹا دی ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت میں 3 روز جبکہ دفعہ 144کے اےک کےس مےں دس ےوم کی توسےع کردی۔ بدھ کو عدالت عالےہ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی ڈویژن بینچ نے القادر ٹرسٹ میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عمران خان اپنے وکلا خواجہ حارث و دیگر کے ساتھ عدالت پیش ہوئے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل، لا افسران اور نیب قانونی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔ خواجہ حارث نے عدالت کے سامنے مو¿قف اختیار کیا کہ درخواست گزار اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، درخواست گزار کی پیشی پر سکیورٹی مسائل بھی ہیں اور ان کے آنے پر کروڑوں روپے سکیورٹی کے نام پر خرچ ہوتے ہیں۔ جسٹس میاں گل اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نیب کے سامنے شامل تفتیش ہوئے؟۔ جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ نیب کے سامنے ہم شامل تفتیش ہوچکے ہیں۔ عدالت عالیہ نے عمران خان کی تین روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 3 ورکنگ دنوں میں احتساب عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دےا ہے۔ عدالت نے عمران خان کی تھانہ مارگلہ مےں درج دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے مےں حفاظتی ضمانت مےں دس ےوم کی توسےع کردی ہے۔ بعد ازاں عدلیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی پر نکالی گئی ریلی پر درج مقدمہ اور نامعلوم مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت کیس کی سماعت کے دوران وفاقی پولیس کی جانب سے 9مئی کے بعد اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف 6مقدمات کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بہت سارے کیسز تو ڈیسائڈ ہوچکے ہیں۔ عدالت نے مذکورہ مقدمات میں عمران خان کی ضمانت میں 10روزہ توسیع کردی اور دس دنوں میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ اگر ایف ایٹ کچہری نئے کمپلیکس میں شفٹ نا ہو تو جوڈیشل کمپلیکس میں کیس سنا جائے، اگر کچہری نئے کمپلیکس میں شفٹ ہو گئی تو کیس کی سماعت وہاں ہو گی۔ دوسری طرف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت نے نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاو¿نڈ سکینڈل کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت پر عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پہنچے اور اپنے وکیل خواجہ حارث اور دیگر کے ہمراہ احتساب عدالت پیش ہوگئے۔ سماعت سے قبل عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ دینے پر وکلاءکے مابین بحث ہوگئی اور عمران خان نے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ کی جانب سے دیے گئے وکالت نامہ پر دستخط سے انکار کردیا۔ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ وکلاء لاہور سے ہیں، اسلام آباد سے کیسز کو ہم دیکھیں گے، جس پر عمران خان نے جواب دیاکہ کریمنل کیسز کو سلمان صفدر دیکھ رہے ہیں، عمران خان نے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ سے فائل لے کر اپنے اسسٹنٹ کو دےدی۔ بعد ازاں عدالت نے 5لاکھ روپے مالیتی مچلکوں کے عوض عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 19 جون تک ملتوی کردی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت نے نیشنل کرائم ایجنسی 190ملین پاو¿نڈ کیس میں نیب کی جانب سے گرفتاری کی ضرورت نہ ہونے کے بیان پر سابق خاتون اول بشری بی بی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کو غیر موثر قرار دےدیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران بشری بی بی عمران خان کے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں۔ اس موقع پر نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر سہیل عارف، تفتیشی افسر میاں عمر ندیم اور دیگر جبکہ درخواست گزار کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ، بیرسٹر گوہر علی، انتظار پنجوتھہ، نعیم حیدر اور دیگر وکلاء عدالت پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہونے پرڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ عمران خان نے 13 مئی کو ایک بیان جاری کیا۔ عمران خان نے نیب، چیئرمین نیب کیخلاف غیر اخلاقی زبان استعمال کی۔ عمران خان کی جانب سے نیب کیخلاف جھوٹا پراپیگنڈا کیا گیا، عمران خان نے کہا کہ نیب نے بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری کیے، یہ بدنیتی ہے تاکہ نیب کو دبایا جائے، نہ ہم نے چھاپہ مارا، نہ حملہ کیا، نہ بشریٰ بی بی کے وارنٹ جاری کیے گئے، ہماری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں، ہم نے بشریٰ بی بی کے کبھی وارنٹ جاری نہیں کیے، جب وارنٹ ہی نہیں تو درخواست ضمانت خارج کی جائے۔ عمران خان کے ساتھ بشریٰ بی بی گئی تو نیب نے کہا ہم نے آپ کو بلایا ہی نہیں، بشری بی بی 6گھنٹے گاڑی میں بیٹھ کر عمران خان کا انتظار کرتی رہیں۔ عدالت کے جج نے وکیل سے کہا کہ خواجہ حارث صاحب آپ کے چہرے پر غصہ اچھا نہیں لگتا۔ دوران سماعت تفتیشی افسر میاں عمر ندیم نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کے حوالے سے کسی قسم کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے، بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے۔ وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے نیب بیان کی روشنی میں بشری بی بی کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری غیر موثر قرار دیتے ہوئے بشری بی بی کو جانے کی اجازت دےدی۔ بعدازاں عدالت نے190 ملین پاو¿نڈ کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت غیرموثر ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔