بجٹ میں کھاد، بیج، زرعی مشینری، تحقیق کیلئے وسائل رکھیں گے، وزیراعظم
لاہور‘ اسلام آباد (اے پی پی‘ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ زراعت کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ملکی ترقی زرعی شعبے کی جدت کے بغیر ممکن نہیں، کھاد پر سبسڈی براہ راست کسانوں تک پہنچائی جائے، حکومت خوردنی تیل کی پیداوار بڑھا کر پاکستان کو اس میں خودکفیل کرے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں زرعی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اسحاق ڈار، رانا ثناءاللہ، طارق بشیر چیمہ، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر، مخدوم مرتضی محمود، مشیر برائے وزیراعظم احد چیمہ، وزراء مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، عائشہ غوث پاشا، معاونین خصوصی طارق باجوہ، جہانزیب خان، طارق پاشا، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام اور زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور جدید فارمنگ سے منسلک ممتاز کسانوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ معیاری بیج کی فراہمی، جدید مشینری، ایکسٹینشن سروسز اور زرعی تحقیق کیلئے وسائل بجٹ میں مختص کئے جائیں گے،زرعی اصلاحات پر سیاست سے ہٹ کر مستقل بنیادوں پر عملی اقدامات ضروری ہیں،زرعی ٹیوب ویلز کو مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے بجٹ میں عملی اقدامات شامل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ہمارے بنائے گئے زرعی تحقیقی اداروں کو دانستہ طور پر تباہ کیا،ایگری کلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ کو فوری طور پر فعال کیا جائے،رواں سال ہم نے گندم، کپاس اور کماد کی بہترین امدادی قیمت سے کسان کی خوشحالی یقینی بنائی،حکومت دیہی معیشت کو بہتر بنا کر پیداوار کی ویلیو ایڈیشن یقینی بنائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دیہات میں پھلوں کی پراسیسنگ اور پلپنگ کیلئے چھوٹے پلانٹ لگائے جائیں، کسانوں کو بروقت اور آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں۔ اجلاس کو زرعی شعبے کے حوالے سے گزشتہ ایک برس میں وزیراعظم کی اصلاحات کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے خصوصی کسان پیکیج کی بدولت نہ صرف کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی ممکن ہوئی بلکہ بروقت کھاد اور معیاری بیج کی بدولت گندم کی گزشتہ دس سال کی نسبت سب سے زیادہ پیداوار ممکن ہوئی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر گندم، کماد اور کپاس کی بہترین امدادی قیمتوں کی بدولت کسان خوشحال ہوا اور آئندہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ بھی متوقع ہے۔ وزیراعظم کو بین الاقوامی معیار کے بیجوں، جانوروں کی افزائش کیلئے سیمن کی درآمد، زرعی تحقیقی اداروں کو فعال کرنے اور کسان پیکیج کے حوالے سے عملدرآمد پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو نیشنل آئل سیڈ پالیسی پر بریفنگ دی گئی جس کا محور درآمدی خوردنی تیل پر انحصار کو کم کرکے معیاری بیج فراہم کرنا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے معیاری بیجوں کی فراہمی کیلئے جدید و خودکار سیڈ سرٹیفیکیشن اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا اطلاق کیا جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کسانوں اور متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آراء کو مفید قرار دیتے ہوئے مشیرِ وزیراعظم احد خان چیمہ کو زرعی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے دو ذیلی کمیٹیاں بنانے کی ہدایت کی۔ دریں اثناءوزیراعظم محمد شہبازشریف سے لاہور میں گزشتہ روز بیلاروس کے وزیر خارجہ سرگئی ایلینک نے ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق بیلاروس کے وزیر خارجہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ اپنے خوشگوار اور کثیر الجہتی تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے بیلاروس کے ساتھ اقتصادی، زرعی، سائنس اور ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم، ثقافت اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ ایلینک نے وزیر اعظم کو صدر لوکاشینکو کا تہنیتی پیغام پہنچایا جس میں کہا گیا کہ بیلاروس پاکستان کو خطے کا ایک اہم ملک سمجھتا ہے اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے اس کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ وزیراعظم نے بیلاروس کے وزیر خارجہ کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم سے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے بھی ملاقات کی۔ بدھ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ جاری بیان کے مطابق ملاقات میں وزارت سے متعلقہ اہم امور پر مشاورت کے علاوہ ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔