ہائیکورٹ بار اجلاس، گرفتاریوں کیخلاف سپریم کورٹ ججز کا کمشن بنانے کی قرارداد منظور
لاہور (خبرنگار) نو مئی کے واقعات میں وکلاءاور عام شہریوں کی پکڑ دھکڑ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا جنرل ہاو¿س اجلاس ہوا۔ بار نے سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججوں پر مشتمل عدالتی کمیشن بنانے کے حق میں، فوجی عدالتوں کی بجائے ٹرائل عام عدالتوں میں چلانے، گرفتار خواتین کی فوری رہائی کے حق میں بھی قراردادیں منظور کرلی گئی۔ صدر ہائیکورٹ بار اشتیاق اے خاں نے کہا کہ چوبیس گھنٹوں میں گرفتار وکلاءاور ان کے رشتہ داروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، شام پانچ بجے کے بعد کسی کے گھر پر ریڈ کیا گیا تو قانونی کارروائی کی جائے گی، شہریوں کو جھوٹے مقدمات میں پکڑنا بند نہ کیا گیا تو تحریک بھی چلے گی اور دمادم مست قلندر بھی ہوگا، ملک کے موجودہ حالات پیدا کرنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی، ملک میں خوف اور جبر کی فضا پیدا کی جا ر ہی ہے، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خواتین کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا جارہا ہے وہ ہماری غیرت کو گوارا نہیں ہے، ہم کسی سے خوف زدہ نہیں ہیں، وکلاءصرف رب سے ڈرتے ہیں، اگر فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہونا ہے تو دہشت گردی عدالتیں بند کر دینی چاہئے، انسداد دہشت گردی عدالتوں کی جانب سے ملٹری عدالت ٹرائل منتقلی کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، خواتین وکلاءکی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو ملزم ہیں انہیں پکڑا جائے عوام کو اذیت میں نہ ڈالا جائے۔ سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار عابد ساقی نے کہا کہ پتہ لگایا جائے کہ کس کی غفلت سے معاملہ یہاں تک پہنچا، ممبر پاکستان بار کونسل مقصود بٹر نے کہا کہ شناخت پریڈ کے نام پر گرفتار خواتین اور سیاسی کارکنوں پر ظلم بند کیا جائے، نو مئی کے واقعات کی آڑ میں زیادتیوں کی پاکستان بار کونسل مذمت کرے۔ سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار احمد اویس نے کہا بندوق اور قانون جب بھی آمنے سامنے آئے تو حکمرانی قانون کی ہوئی۔