آڈیو لیکس، پارلیمنٹ کے احترام میں خصوصی کمیٹی کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کر رہے: ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ جس میں آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کی تشکیل اور طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے خصوصی کمیٹی میں طلبی کا سمن 19 جون تک معطل کرتے ہوئے کہا کہ پارلےمنٹ کے احترام میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کیا جا رہا۔ بتائیں کہ پارلے منٹ کسی پرائیویٹ شخص کی ٹیلی فونک گفتگو کے معاملے پر انکوائری کر سکتی ہے جو رکن اسمبلی یا پبلک آفس ہولڈر بھی نا ہو؟ کیا رولز اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ سپیکر پرائیویٹ اشخاص کی گفتگو لیک ہونے پر خصوصی کمیٹی بنائیں؟ عدالت نے اٹارنی جنرل سے معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے اعتزاز احسن، مخدوم علی خان، میاں رضا ربانی اور محسن شاہنواز رانجھا کو بھی عدالتی معاون مقرر کر تے ہوئے پانچ سوالات پر معاونت طلب کی کہ کیا آئین اور قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟۔ اگر فون ریکارڈنگ کی اجازت ہے تو کون سی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم کی تحت ریکارڈنگ کر سکتی ہے؟۔ آڈیو ریکارڈنگ کو خفیہ رکھنے اور اس کا غلط استعمال روکنے کے حوالے سے کیا سیف گارڈز ہیں؟۔ اگر اجازت نہیں تو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کون سی اتھارٹی ذمہ دار ہے؟۔ غیر قانونی طور پر ریکارڈ کی گئی کالز کو ریلیز کرنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ عدالت نے کہا وفاق، وزارت داخلہ، وزارت دفاع اور پی ٹی اے کو بھی سننا ضروری ہے۔ عدالت نے تین دنوں میں فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری قومی اسمبلی سمیت تمام فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 19 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
تحریری حکم