عمران خان اور فاشزم
عمران خان کو اللہ تعالی نے ایک موقع فراہم کیا تھا کہ وہ ملک کی قسمت کو سنواریں لیکن انہوں نے اپنی انتہا پسندانہ سوچ اور شخصی آمریت کی وجہ سے نہ صرف اپنی پارٹی کا نقصان کیا بلکہ ملک کی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا۔ آج عمران خان کے ہزاروں کارکنان گرفتار ہیں تو صرف ان کی سوچ کی وجہ سے جو انہوں نے اپنے کارکنان کے درمیان پروان چڑھائی کہ اپنے سوا کسی کو درست نہیں سمجھنا اور ایک فاشسٹ سوچ کو پیدا کیا جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے کارکنان کو یہ ترغیب دی کہ وہ آرمی کی تنصیبات پر چڑھ دوڑے اور بعد میں عمران خان نے ان سے لا تعلقی بھی اختیار کر لی۔ آج وہ عمران خان جو موجودہ حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں اور بغیر کسی ثبوت کے عسکری قیادت کو سیاسی تنازعات میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اگر ہم ان کے دور حکومت کا جائزہ لیں تو عمران خان کے دور حکومت میں سیاسی مخالفین، صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔عمران خان کے فاشسٹ حکمرانی کے تحت، ہر مخالف آواز کو خاموش کر دیا گیا، ہراساں کیا گیا یا زبردستی غائب کر دیا گیا، اس طرح کا غیر انسانی سلوک کیا گیا۔صحافیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں انہیں پابند سلاسل کیا گیا اور بعض کو تو نوکریوں سے دباؤ ڈال کر نکال دیا گیا (سلیم صافی کو 2018ء میں چینل سے ہٹایا گیا، نصرت جاوید کو دسمبر 2018ء میں نوکری چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، اپریل 2021ء میں ابصار عالم کو گولی مار کر زخمی کیا گیا، جولائی 2020ء میں مطیع اللہ جان کو اغوا کیا گیا، مئی 2021ء میں اسد طور پر تشدد کیا گیا، محسن بیگ کو فروری/مارچ 2022ء میں 28 دنوں کے لیے گرفتار کیا گیا۔اس کے علاوہ کئی صحافیوں کو نوکریوں سے نکلوایا گیا اور تب وزیر اطلاعات فواد چودھری پرائیویٹ میڈیا کو بند کرنے کی دھمکیاں تک دیتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ اس کاکوئی مستقبل نہیں۔صحافیوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں کے علاوہ اگر سیاسی انتقام کی بات کریں جس کا الزام آج عمران خان اپنے حریفوں پر لگا رہے ہیں تو ان کے دور میں جو سیاسی انتقام روا رکھا گیا اگر اس کا جائزہ لیں تو یہ ان کے سامنے معصوم دکھائی دیتے ہیں۔ رانا ثنا ء اللہ موجودہ وزیر داخلہ پر جھوٹا منشیات کا مقدمہ قائم کیا، انہیں جیل کی کال کوٹھری میں ڈال دیا گیا، اسی طرح موجودہ وزیراعظم شہباز شریف جو کہ کینسر کے مریض بھی ہیں، ان کی جائیدادوں پر چھاپہ، پارلیمنٹ لاجز پر چھاپہ مارا گیا انہیں نیب کی حراست میں رکھا گیا۔مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے کمروں میں چھاپے مارے گئے، اس کے علاوہ احسن اقبال کو ایک بے بنیاد کیس میں گرفتار کیا گیا اور پی پی کی قیادت کیخلاف کارروائیاں کی گئیں، نیب کو سیاسی ہتھیار کے طور پر عمران خان استعمال کرتے رہے، گرفتاری بعد میں ہوتی تھی ان کے وزراء پہلے ہی بتا دیتے تھے کہ فلاں کو گرفتار کر لیا جائے گا اور وہ گرفتار ہو جاتا تھا۔ پی ٹی آئی کی فاشسٹ سیاست کی وجہ سے یورپی یونین نے پاکستان کے GSP+ سٹیٹس کو ختم کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا تھا، پھر ایف اے ٹی ایف سے پاکستان باہر نکلا تو اس میں عسکری قیادت نے اہم کردار ادا کیا، پھر موجودہ حکومت نے آتے ہی ایف اے ٹی ایف کی شرائط مکمل کیں تاکہ پاکستان پر لگائی گئی پابندیوں کاخاتمہ ہو سکے۔ اس بات میں تو کوئی دو رائے نہیں ہے کہ کسی بھی دوسری پارٹی نے نامسائد حالات کے باوجود پی ٹی آئی کی حالیہ بدتمیزی کی طرح کا مظاہرہ نہیں کیا۔نوازشریف اپنی بیٹی کے ساتھ متعدد بار گرفتار ہوئے، سینکڑوں بار عدالت میں پیش ہوئے لیکن کسی نے عسکری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔ عمران خان کے شخصیتی پیروکاروں کو سیاسی حریفوں کے خلاف بدزبانی سکھا کر اکسایا گیا،مسجد نبوی ﷺکے احاطے کے اندر سیاسی حریفوں پر حملے کا بدقسمت واقعہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو عمران خان کی فاشسٹ طرز کی سیاست کا ایک جیتا جاگتا نمونہ ہے۔ عمران خان اپنے مذموم عزائم کے لئے عوام کو کھلونے کی طرح استعمال کرتے ہیں، جس کی واضح مثال ان کا غیر ملکی صحافی کو دیا گیا حالیہ انٹر ویو ہے جس میں وہ اقرار کر رہے ہیں کہ ان کی گرفتاری پر فوج کیخلاف رد عمل تو ہونا ہی تھا(یہ پہلے سے پلان شدہ تھا) لیکن اگلے ہی لمحے کہتے ہیں کہ ہنگامے کرنے والے ان کے کارکنان اور لیڈر شپ تھی وہ اس میں شامل نہیں تھے یعنی فوری لا تعلقی بھی اختیار کر لی اور اپنا دامن بھی چھڑا لیا تاکہ کسی قانونی کارروائی سے بچ سکیں۔ ان کی فاشسٹ پالیسیوں کے باعث ہی ان کی پارٹی کے اپنے ارکان نے ان سے علیحدگی اختیار کرنی شروع کر دی ہے اور اب تک سینکڑوں لوگ ان کو چھوڑ کر سیاست سے ہی تائب ہو چکے ہیں اور وہ جان چکے ہیں کہ عمران خان اپنی شخصیت کے حصار میں ہیں اور وہ اس کے آگے ملک کو بھی کچھ نہیں سمجھتے اور اس وقت دشمن کی زبان بول رہے ہیں۔ عمران خان نے عوام کو اپنے ہی اداروں کے خلاف بھڑکایا مگر ناکام رہے، عمران خان نے عوام کو اکسانے کے لئے ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے۔ 9 مئی کے افسوسناک واقعات نے عمران خان کی اصلیت عوام کے سامنے عیاں کر دی ہے اور یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ عوام اپنے اداروں سے محبت کرتے ہیں اور ہر گز کسی فاشسٹ ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے۔