اینٹی کرپشن کیس میں پرویز الٰہی گرفتار
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویزالٰہی کو اینٹی کرپشن کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ محکمہ انسدادِ بدعنوانی پنجاب نے پولیس کی معاونت سے انھیں ان کی رہائش گاہ کے قریب سے گرفتار کیا۔ گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب وہ گاڑی میں بیٹھ کر جا رہے تھے۔ پرویزالٰہی پر منڈی بہاؤالدین اور گوجرانوالہ میں کرپشن کے مقدمات درج ہیں۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے پولیس کی مدد سے اس سے قبل بھی ان کی گرفتاری کے لیے کئی بار چھاپے مارے تاہم ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چودھری پرویزالٰہی پولیس کو مطلوب تھے اور انھیں فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کیا گیا۔ اس سے قبل اینٹی کرپشن عدالت نے عدم حاضری پر پرویز الٰہی کی عبوری ضمانتیں خارج کر دیں۔ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے مونس الٰہی نے سماجی رابطے کے ذریعے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ جنوری سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ تب میرے والد نے مجھے یہ کہا تھا کہ چاہے مجھے بھی گرفتار کر لیں ہم نے عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔ مونس الٰہی نے مزید لکھا کہ پولیس نے میرے والد کو جھوٹے مقدموں میں گرفتار کیا ہے، ہم پی ٹی آئی میں ہیں اور رہیں گے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی گرفتاریاںہورہی ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وہ مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔ قانون کی عمل داری سے کوئی بھی بالا تر نہیں، مقدمہ اگر غلط ہوگا تو پرویز الٰہی عدالت میں سرخرو ہو جائیں گے۔ اپوزیشن کے کسی لیڈر کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی بہر صورت نہیں ہونی چاہیے۔