پاکستانی تھنک ٹینک کا دورہ چین
چین ہمارا ایسا دوست ملک ہے جس کی دوستی سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے اونچی شمار کی جاتی ہے۔ یہ بات دلچسپی کا باعث ہوگی کہ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس کے ذریعے چین دیگر ممالک سے روشناس ہوا اور دنیا کے بہت سے مناظر تک رسائی کا در یہیں سے وا ہوا۔ پاکستان کی قومی ائیر لائن پی آ ئی اے کے طیارے نے پہلی بار چین کی سر زمین کو چھوا تو پورے ملک میں جشن کا سماں تھا۔
پاکستان نے سابق صدر ایوب خان کے دور میں پہلی بار چین کو پی ائی اے کے تین طیارے فروخت کیے جن میں سے ایک ماو¿زے تنگ کے زیر استعمال رہا جس پر اب تک کرٹسی بائی پاکستان کے الفاظ کندہ ہیں۔ پہلی بار ہی چین کو پاکستان میں درآمدات کی اجازت ملی اور پاکستانی ایک عرصے تک چینی مصنوعات استعمال کرتے رہے۔ حج اور عمرے کی ادائیگی میں بھی پاکستان ایک عرصہ تک چین کا معاون رہا۔
چین کے حاجی حج کا فریضہ بھی پاکستان کے راستے ادا کرتے رہے۔ چین سے بسوں پر پاکستان اور پھر یہاں سے پاکستانی جہازوں کے ذریعے حجاز مقدس جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ چین ہمارا برادر ملک کہلاتا ہے۔ اس کے حکمران اور عوام پاکستان اور اس کے عوام کے لیے ہمیشہ فرش دل راہ کیے رکھتے ہیں۔ چین نے ہر گرم سرد موسم میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔ ان دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے ملک میں امن و آشتی اور پیار محبت کا پیغام لے کر آ تے ہیں اور بہت سی یادگار محبتیں سمیٹتے ہیں۔ اب لوگ صرف علم حاصل کرنے ہی چین نہیں جاتے ہیں بلکہ دیوار چین دیکھنے اور چین کی ترقی دیکھنے بھی چین جاتے ہیں ۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی دسویں سالگرہ کے موقع پر حال ہی میں سینئر میڈیا پرسنز تھنک ٹینک عالمی امور کے ماہرین اور دانشوروں کے ایک وفد نے چین کا آ ٹھ روزہ دورہ کیا جو دورس نتائج کا حامل ہے۔
اس وفد کی قیادت نوائے وقت گروپ کے ڈی جی آپریشنز لیفٹیننٹ کرنل(ر) سید احمد ندیم قادری نے کی جبکہ نوائے وقت گروپ کے ہی اسپیشل کارسپانڈنٹ خاور عباس سندھو نے سیکرٹر ی جنرل کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
وفد نے دارالحکومت بیجنگ میں مختلف میڈیا ہاو¿سز، سینٹرل ریڈیو اسٹیشن، ٹیلی ویژن اسٹیشن، چائنہ ریلوے گروپ، انجینئرنگ کارپوریشن چائنہ، سٹیٹ کنسٹرکشن، انجینئرنگ کارپوریشن، الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی بی وائی ڈی اور چینی سفارت خانے سمیت دیگر اداروں کے وزٹ میں چین کی مختلف شعبوں میں ہونے والی ترقی کا بھی جائزہ لیا۔
چینی معاشرے اور مختلف اداروں میں جدت اور ترقی کا اس وفد نے قریب سے جائزہ لیا اور اس حوالے سے پورے وفد کی رائے یہی ہے کہ 80 کروڑ سے زائد آ بادی والے ملک کو غربت کی اتھاہ گہرائیوں سے نکال کر ترقی کی شاہراہوں پر ڈالنے اور اپنے پا¶ں پر کھڑا کرنے میں جہاں ان کے مخلص لیڈروں کا کمال ہے وہاں یہ ان کی عوام کی محنتوں کا ثمر بھی ہے۔
اس قوم نے کبھی کسی کے آ گے کشکول نہیں پھیلایا بلکہ اپنی خودداری کو ہمیشہ پیش نظر رکھا۔ ان تھک محنت اور اپنی ذات پر انحصار کے ذریعے اس قوم نے دنیا کو وہ کر دکھایا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آ ج مرسڈیز کاروں کا سب سے بڑا کارخانہ چین میں ہے۔ ضروریات زندگی کی تمام اشیائ، پھلوں اور سبزیوں پر ساری دنیا میں چین کے سٹکر لگی مصنوعات ارزاں مل رہی ہیں۔
چین ایک مضبوط اقتصادی طاقت اختیار کر گیا ہے اور کئی بڑی طاقتوں کی آ نکھوں میں کھٹکنے بھی لگا ہے لیکن اس کی بے لوث اور ایمان دار قیادت اور محنتی عوام دن دگنی ترقی کرتے ہوئے وکٹری اسٹینڈ پر کھڑی نظر آتی ہے۔ کرپشن پر سخت سزائیں ہیں۔
صدر شی جن پنگ کی ولولہ انگیز قیادت میں چین نے نہ صرف اپنے ملک کو اقتصادی اعتبار سے صف اول کی اقوام میں لا کھڑا کیا ہے بلکہ گزشتہ 72 سالوں میں پاکستان کی بھی ہر لحاظ ڈے مدد کی ہے جس میں اربوں ڈالر کی مالی امداد بھی شامل ہے۔
پاک بھارت جنگ، مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ، کووڈ، سیلاب، زلزلے، قدرتی آفات، مالیاتی و اقتصادی چیلنجز، ان سب میں چین پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آ تا ہے۔ زرِ مبادلہ کے ذخائر کی کمی کے بحران کو حل کرنے اور سوڈان سے محصور پاکستانیوں کے انخلاءمیں بھی چین کا بھرپور تعاون شامل رہا ہے۔ اس دورے کے حوالے سے وفد کے سربراہ سید احمد ندیم قادری کا کہنا ہے کہ چین کے عوام نے جو محبت اپنائیت اور پذیرائی دی اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
اس دورے سے نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھائی چارے کی فضا قائم ہوگی بلکہ دونوں ممالک مختلف ترقیاتی منصوبوں میں بھی آ گے آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گے۔
نوائے وقت گزشتہ چار سال سے اس اقتصادی راہداری کے اہم نکات پر تفصیلی فیچر شائع کر رہا ہے جس کا سہرا بھی سید احمد ندیم قادری کے سر ہے جنھیں چینی سفیر کی طرف سے ایوارڈ بھی مل چکا ہے جو پاکستان اور ادارے کے لیے باعث اعزاز ہے۔ چینی سفیر سے ملاقات میں نوائے وقت گروپ کی ایڈیٹر ان چیف محترمہ رمیزہ مجید نظامی نے بھی سی پیک منصوبہ کی افادیت اور اس حوالے سے نوائے وقت کے صحافتی کردار کو اجاگر کیا۔
اس وقت چین میں نیا بسنے والا شہر شینزن (Shenzen) صنعتی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ چین اس وقت دس لاکھ سے زائد آ بادی والے ایسے کئی شہر آ باد کرکے عوام کے لیے ترقی کے کئی اور در وا کر رہا ہے۔
ہواوے (Huawai) کے صدر دفتر کے دورے اور شینزن بندر گاہ کے قریب بحیرہ¿ جنوبی چین کے ساحل کا تفریحی دورہ اور دیوار چین کا مشاہدہ بھی وفد کے لیے کسی دلچسپی سے کم نہیں۔ تھا مس مینگ فن رونگ مسں ین اور مس کیٹی کی ترجمانی اور میزبانی نے چین کی روایتی مہمان داری کی وجہ سے وفد کو پردیس کا احساس نہیں ہونے دیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستانی چین کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور کچھ ایسے ہی جذبات اور احساسات ہماری چینی عوام کے ہوتے ہیں۔
قونصلر جنرل لاہور مسٹر ژا¶ شیریں پی آ ئی کے پروٹوکول افسر اور صحافیوں خواجہ اے متین اور قیوم بخاری کے تعاون اور واپسی پر پر تپاک استقبال کو بھی وفد کے اراکین نے سراہا۔ حکومتی سطح پر ان وفود کے تبادلے دونوں ممالک کے دوران تعاون کو مزید توانا اور اقتصادی راہداری منصوبے کو اور مضبوط بنا سکتے ہیں۔
٭....٭....٭