• news

بجٹ میں ریلیف دیا جائے،الفاظ کا ہیر پھیر ہوگا:خواتین کا ملا جلا ردعمل

لاہور(رفیعہ ناہید اکرام)بجٹ2023-24 ء فلاحی،متوازن ،عوامی امنگوں کاترجمان اور ٹیکس فری ہونا چاہئے تاکہ مہنگائی سمیت لاتعداد مسائل میں گھرے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف ملے، نیا بجٹ کوئی نیا عذاب نازل کریگا، بجٹ سے کسی اچھائی کی توقع نہیں، عوام دوستی کاراگ الاپنے والے کسی عوام دوستی کے قائل نہیں، وفاقی بجٹ عوام دوست ہونا چاہیے، ان کے لیے اس میں بڑے ریلیف پنہاں ہونے چاہئیں،آئی ایم ایف کا بنایا ہوابجٹ زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہوسکتا، بجٹ جھوٹ اور الفاظ کا ہیر پھیر ہوگا۔ــــــــــــــــــــــــمختلف شعبہ ہائے زندگی کی خواتین نے ان خیالات کا ظہار گزشتہ روزقومی بجٹ کے حوالے سے نوائے وقت سے گفتگو میں کیا۔مسلم لیگ ن کی رہنماؤںشائستہ پرویزملک، حنا بٹ اورراحیلہ خادم حسین نے کہا کہ مخلوط حکومت نے سنگین چیلنجز کے باوجود ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے، حکومت کو عوامی مسائل کا مکمل ادراک ہے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی ہے، توقع ہے کہ ڈالر کا ریٹ مزید گرے گاجس سے عوامی مشکلات میں کمی واقع ہوگی۔ پیپلز پارٹی کی رہنماؤں ثمینہ گھرکی ، بیلم حسنین اور شازیہ عابد نے کہا کہ عوام کی بجٹ سے بہت توقعات ہیں حکومت کی کوشش ہے کہ بجٹ میں تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کو ریلیف ملے ۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی مرکزی صدرر دردانہ صدیقی اور ڈاکٹر ربیعہ طارق نے کہا کہ مالیاتی بجٹ براہ راست خواتین کے گھریلو بجٹ پر اثر انداز ہوتا ہے۔اشیائے ضروریہ،علاج معالجہ تعلیم بنیادی ضروریات زندگی ان سب کا دائرہ خواتین سے جڑا ہے۔ گھریلو خواتین سدرہ قیصر اور ہاجرہ سلیمان نے کہا کہ ڈالر پٹرول کا سستا ہونا خوش آئند سہی مگرایک سال میں مہنگائی جس حساب سے بڑھی ہے اس نے غریب آدمی کا جیتے جی ماردیا ہے، لوگ خود کشیوں پر مجبور ہورہے ہیںحکمران ہوش کے ناخن لیں۔ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی رہنما پروفیسر آمنہ منٹو نے کہاکہ ہر نئے بجٹ پر معاشی ماہرین اعدا دو شمار کا دبستان کھول کر مالی اشاریوں کی بوچھاڑ کر دیتے ہیںوہ سب کچھ اپنی جگہ ، حکومت عوام کا سوچے اور سمجھے کہ منہ زور مہنگائی نے متوسط طبقے کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ ورکنگ خواتین نبیلہ شاہین اور ماریہ ادریس نے کہا کہ وفاقی بجٹ 2023۔24میں غریب عوام کو ہر صورت بڑا ریلیف دیا جانا چاہیے، یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ مہنگائی پر ہر صورت قابو پایا جائے، آٹا، چاول، چینی، پتی، تیل، گھی اور دیگر اشیائے ضروریہ کے نرخ مناسب داموں پر لائے جائیںمگر صاف ظاہر ہے کہ حکمرانوںکوعوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، آئی ایم ایف کا بنایا ہوابجٹ زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہوسکتا، ٹیکسوںکے بوجھ سے عام آدمی کی کمردوہری ہوگئی ہے بجٹ میں بڑے مگرمچھوںکوقابوکرنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن