پاک ایران بارٹر تجارت
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی تقریب حلف برداری کے موقع پر انقرہ میں مختلف ممالک کے قائدین سے ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے اول نائب صدر محمد مخبر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہاکہ ایران اور پاکستان کے درمیان بارٹر تجارت ایک خوش آئندپیش رفت ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہوگا۔ صدر ایردوان کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم شہباز شریف نے ازبکستان کے صدر شفقت مرزایوف سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماں نے علاقائی تعاون، خطے کو رابطوں سے جوڑنے اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی رفتار تیز کرنے پر بات چیت کی۔
وزیراعظم شہبازشریف جس طرح بیرونی سرمایہ کاری اور تجارت کیلئے کوشاں نظر آرہے ہیں‘ وہ باعث اطمینان ہی نہیں‘ خوش آئند بھی ہے۔ ترک صدر ایردوان کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر انہوں نے مختلف ممالک کی قیادتوں سے ملاقاتیں کیں اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ گزشتہ دنوں پاکستان اور ایران کے مابین بارٹر نظام (اشیاءکے بدلے اشیاء) کے تحت تجارت کا آغاز کیا گیا جس کیلئے 33 اشیاءکی فہرست پاکستان کے حوالے کی گئی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس تجارت سے دونوں طرف کے عوام کو فائدہ ہوگا۔ بے شک کسی بھی ملک کے ساتھ تجارتی روابط ملک و قوم کے مفاد میں ہوتے ہیں۔ ایسے معاہدوں کے ثمرات عوام تک تب ہی پہنچ پاتے ہیں جب انہیں عملی جامہ پہناتے ہوئے انکی رسائی عام آدمی تک ہو اور درآمد کی جانے والی اشیاءارزاں نرخوں پر دستیاب ہوں۔ معیشت کی بحالی کیلئے اس وقت ملک کو اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ یہ امر بھی اطمینان بخش ہے کہ برادر ملک ترکیہ کے صنعت کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں۔ کسی بھی بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ضروری ہے کہ صنعت کاروں اور تاجروں کو سازگار ماحول فراہم کیا جائے‘ انہیں تحفظ دیا جائے اور کاروباری ضروریات کے تحت انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔پاکستان کے موجودہ کشیدہ حالات بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ہیں اور نہ انہیں یہاں سرمایہ کاری کیلئے قائل کیا جا سکتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ پہلے ملکی صنعت کاروں اور تاجروں کو تمام کاروباری سہولتیں فراہم کی جائیں۔ انہیں سستی بجلی‘ گیس اور پرامن ماحول فراہم کیا جائے‘ تب ہی بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری پر قائل کیا جا سکتا ہے۔