مضبوط افواج پاکستان کی سلامتی کی ضامن
غیر فطری طریقے سے طاقت اور اقتدار حاصل کرنے والی جماعت آج بکھرتی ہوئی نظر آرہی ہے صاحب بصیرت لوگ جانتے ہیں 2014 سے 2018 تک کس طرح سے دوسری جماعتوں کے لوگ توڑ کر پی ٹی آئی میں شامل کروائے گئے۔ پی ٹی آئی2018 کے عام انتخابات میں سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کر سکی۔ ایک مرتبہ پھر بندے توڑنے کا سلسلہ شروع ہوا اور مسلم لیگ نون کے لوگ چوری کرکے اقتدار عمران خان کے حوالے کیا گیا۔ عمران خان نے 2014 کے دھرنے کے بعد مزاحمت کی سیاست کا آغاز کیا اس مزاحمت کی سیاست میں عمران خان اس حد تک چلے گئے کہ اپنی حکومت جانے کے بعد عمران خان نے کسی کو نہ چھوڑا. کیا ججز اور کیا سینئر پولیس افسران۔ سب کو دھمکیاں دیں۔ سابقہ آرمی چیف پر جس طرح کے گھناونے الزام لگائے اور کن کن ناموں سے نوازتے رہے وہ الفاظ قابل تحریر بھی نہیں۔ عسکری دفاعی لحاظ دنیاکی دس طاقت وار افواج رکھنے والوں میں شامل پاکستان کے آرمی چیف اور اداروں کے بارے میں جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا۔ یہ کسی دشمن کی سازش تو ہو سکتی ہے لیکن خود کو قومی لیڈر کہنے والے عمران خان کی نہیں۔ اس سازش نے عمران خان کی مزاحمتی سیاست کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔
9 مئی کا واقعہ انتہائی شرم ناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابل گرفت ہے۔ اس کے منصوبہ سازوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے قومی سلامتی کے ضامن اداروں پر دشت گردانہ حملے کسی بھی طرح قابل قبول نہیں۔ میں اس بات پر حیران ہوں ہوں کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہو جس کا الزام عمران خان نے براہ راست نام لے کر لگایا۔ اس وقت پی ٹی آئی کے ورکروں اور نمائندوں کا 9 مئی جیسا ردعمل سامنے کیوں نہیں آیا۔ صرف القادر کیس میں 60 ارب کی کر پیش کے الزام میں گرفتاری پر ہی کیوں سوچنے کی بات ہے کہ قاتلانہ حملہ زیادہ سنگین تھا یا 9 مئی کے واقعات۔ پھر القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری پر ردعمل آیا جبکہ عمران خان کے اپنے بیان ریکارڈ پر موجود ہیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوتا ہے آپ کو پتہ ہے کہ آپ نے کیا کرنا ہے۔ دوسرا سپریم کورٹ میں عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرنے کی بجائے فرمایا اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا باہر جو کچھ ہو رہا ہے اس سے بھی زیادہ خطرناک اور شدید ردعمل آئے گا۔
کاش کہ عمران خان مقبوضہ کشمیر کے لیڈر ہوتے یا مقبوضہ فلسطین کے عام شہری ہوتے۔ عمران خان اس حد تک چلے گئے کہ اپنی حکومت جانے کے بعد انہوں نے کسی کو نہ چھوڑا۔ فوج کا سپہ سالار ہی فوج کا چہرہ ہوتا ہے سپہ سالار پر تنقید کا مطلب پوری فوج پر تنقید ہے۔ موجود آرمی چیف حافظ جنرل سید عاصم منیر سابقہ آرمی چیف پر جس طرح کے گھناونے الزام اور کن کن ناموں سے نوازتے رہے وہ الفاظ قابل تحریر بھی نہیں۔ پاکستان کے آرمی چیف اور اداروں کے بارے میں جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کسی دشمن کی سازش ہی ہو سکتی ہے۔ گزشتہ دنوں عمران خان کی امریکی کانگریس خاتون میکسیکن مور واٹرز کے ساتھ زوم میٹنگ جس میں پاکستان کی منظر کشی قابض جموں وکشمیر سے بھی بدترین حالات کے طور پر کی گئی۔ کاش کہ عمران خان مقبوضہ کشمیر کے لیڈر ہوتے یا مقبوضہ فلسطین کے عام شہری ہوتے۔ عمران خان بتانا پسند کریں گے کہ چائنا پاکستان اکنامک مک کور یڈورکا منصوبہ کس کے کہنے پر بند کرایا۔ کیا ایسا آدمی قوم کا راہنما ہو سکتا ہے۔ بھارت کے الیکشن کے موقع پر عمران خان نے نرندر مودی کی حمایت کرتے ہوے کہا کہ مودی کو جیتنا چاہیئے۔ وہ جیتے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔ مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مسئلہ کشمیر حل کر دیا۔ نریندر مودی کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر عمران خان نے ملک میں آدھے گھنٹے کی خاموشی اختیار کر کے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہم بھارت کے خلاف نہ تو بولنے کی جرات کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت رکھتے ہیں۔ فوج کے اداروں پر حملہ مطلب پاکستان پر حملہ۔ پاکستان زندہ باد۔ افواج پاکستان پائندہ باد۔