بہبود میں آیت کریمہ وب
میرا اسلام آباد جانے کا پروگرام تھالےکن بہبود کی طرف سے دعوت نامہ ملاپاکستان کی بہتری کےلئے اور ملک کی گرتی معےشت کےلئے آےت کرےمہ کا پروگرام ہے آپ ضرور آئےںآےت کرےمہ کی دعوت اور وہ بھی ملک کی بہتری کےلئے تو مےں نے اسلام آباد جانا ملتوی کر دےا اور متعلقہ تارےخ کو میں بہبود پہنچ گئی
مجھ سے پہلے کافی خواتےن پہنچ گئی تھےںاور چپ چاپ آےت کرےمہ پڑھنے مےں مصروف تھیںزےادہ خواتےن ہونے کی وجہ سے تقرےباََ اےک گھنٹے کے بعدآےت کرےمہ جب ختم ہوئی تو عصمت خالدصاحبہ اور سلمیٰ ہماےوں نے ملک کی بہتری کےلئے دعا کی اور اس کے بعد عصمت خالد صاحبہ نے اپنے خےالات کا اظہار کےا ۔
اس ملک پاکستان کو حاصل کرنے کےلئے بڑے لوگوں نے اپنی جانیں دیں۔ بڑا خون خرابا ہوا ...اور بڑی مشکلوں سے پاکستان حاصل ہوا اور لوگوں کے پاس نہ کپڑا تھانہ کھانا تھا تو چند بڑے خاندانوں نے بے آسرالوگوں کی مدد کی۔ کھانا دیا اور ان کو کپڑے دئےے اور جہاں تک ہو سکتا تھا مدد کی....اتنی قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل ہوا....پھر اللہ نے کرم کیا تو ترقیاں ہونی شروع ہوئےں...لیکن اتنی ایمان کی کمزوری تھی کہ ہم سب بھول گئے ہیں کہ ہم نے کتنی قربانیاں دے کر یہ وطن حاصل کیا ہے. سب کہتے ہم مسلمان ہیں ہم مسلمان ہیںہمےں اپنے اندر جھانکنا چاہےے اوراپنے کرداروں کو دیکھنا چاہےے کےا واقعی ہم مسلمان ہےں؟....پوری دنیا مےںپاکستان کا نام سب سے اچھا ہے جس کا مطلب ےہ ہے کہ پاک لوگوں کی زمین ۔
جب سلمیٰ ہماےوں نے اپنے خےالات کا اظہار کےا اور ملک کی بہتری کےلئے دعا کی کہ اللہ کرے ےہ ملک قائم دائم رہےگوکہ زندگی مےںاچھے برے وقت آتے رہتے ہیں...گزرتے رہتے ہیں. نےکی حاصل کرنے کےلئے جو کام ہم کر رہے ہےں خدا اس مےں برکت ڈالے ہمیں توفےق دے کہ ہم جتنا ہو سکے اس ادارے کےلئے کام کرےں. اللہ اس پاک ادارے کو بھی ترقی دے اور اس کیلئے جو ہم کر سکتے ہیں اس سے زیادہ کرنے کی کوشش کریں کہ ہماری چیزیں جو ہم سیل کریں گے تو جو wages بنیں گی سارے ادارے کو اس کا فائدہ ہو گا ےہ ادارہ بہبود انسانےت کی بھلائی اور اس کی انسانےت کی تکالےف کی نجات کےلئے غرےب اور نادار لوگوں کے بچوں کو مفت تعلےم دےنے کےلئے قائم کےا گےا ہےاور جو بچے سکول مےںمفت تعلےم حاصل کر رہے ہےں ان کو ےونےفارم اور کتابےں بھی مہےا کی جاتی ہےںنصےرآباد کے علاوہ دےگر علاقوں مےں بھی سکول قائم ہےں
ادارہ بہبود کے گو وسائل بہت کم ہےں مگر دکھی انسانےت کی تکالےف کو دور کرنے کےلئے جو ممکن ہو سکتا ہےغرےبوں کی امداد کا سوچتے ہےں
مےری سوچ کا دائرہ اس ملک کے سنگےن حالات کی طرف مڑ گےااور مےں سوچنے لگیہمارا اللہ ملک کے سارے حالات دےکھ رہا ہےگرتی معےشت اور مہنگائی صرف اللہ کی ذات ہی ہے جو ہمارے سےاست دانوں کو ےہ ہداےت دےآپس مےں جھگڑے کی بجائے اس ملک کی بہتری کاسوچیں نہ جانے اس ملک کو کس کی نظر لگ گئی ہے
ےہ شعر بار بار مےرے ذہن مےں اتر رہا ہے:
دل کے پھپھولے جل اٹھے سےنے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
ےہ شعر ان حالات سے ہی مطابقت رکھتا ہےاس ملک کو اپنے ہی لوگ تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہےں۔ کاش ےہ سوچےں جےسا کہ عصمت خالدصاحبہ نے کہا ہے کہ ہم نے بڑی قربانےاں دے کر اس ملک کو حاصل کےا ہےوہ بالکل بجا کہتی ہےں ہونا تو ےہی چاہےے کہ اس ملک کو دن دگنی رات چوگنی ترقی کرنی چاہےے تھی مگر افسوس تارےخ ےہی بتاتی ہے کہ آج تک جو بھی آےا اس نے ملکی مفاد کی جگہ ذاتی مفاد کو ترجےح دی۔ کاش انہونی سی بات ہو جائے ۔ کوئی اےسا صاحب اقتدار آجائے جواس ملک کی کاےا ہی پلٹ دے۔ امےد پر بہرحال دنےا قائم ہے ۔