نیب آرڈیننس کے تحت حاضر سروس فوجی افسر کے سوا کسی کو استثنیٰ نہیں: عرفان قادر
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی اصلاحات و احتساب عرفان قادر نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس 1999 ء کے تحت فوج کے حاضر سروس افسران کے علاوہ کسی کو استثنا حاصل نہیں ہے، این سی اے 190 ملین پائونڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ، فرح گوگی اور ان کے شوہر کے خلاف مزید ثبوت سامنے آئے ہیں۔ فرح گوگی اور اس کے شوہر کے اکائونٹ میں ساڑھے 4ارب روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی، ان کو وطن واپس لانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان بدعنوانی کے خاتمے کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999 کا مقصد ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانا ہے۔ یہ قانون تمام پبلک آفس ہولڈرز اور تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی کے ججز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے بارے میں صرف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جاسکتا ہے، یہ درست بات ہے لیکن فوجداری جرم کی صورت میں نیب آرڈیننس کے تحت بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان سے متعلق آڈیوز سامنے آئیں جن کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا گیا، ان آڈیوز سے ایسا لگ رہا تھا کہ کچھ لوگ عدالتی نظام پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس لئے اس کی تحقیقات کیلئے ججز پر مشتمل کمیشن بنایا گیا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 منظورکیا گیا جس کا مقصد سپریم کورٹ کو مضبوط کرنا تھا لیکن اس قانون کو نافذ ہونے سے پہلے ہی روک دیا گیا، قانون سازی روکنا کسی کا بنیادی حق نہیں ہے۔