پنجاب حکومت کا ’اب گاﺅں چمکیں گے ‘ پروگرام
حکومت پنجاب نے دیہات میں عوام کو شہر کی طرز پر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ’اب گاﺅں چمکیں گے‘ پروگرام شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت دیہات میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صفائی کا مربوط نظام تشکیل دیا جائے گا اور دیہات میں لوگوں کو بنیادی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کی جائیں گی۔ پروگرام کے تحت گاﺅں میں رہنے والوں کو برتھ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، شادی اور طلاق رجسٹریشن کے لیے دور دراز نہیں جانا پڑے گا۔ ہر گاﺅں میں چوکیداری کا بہترین نظام رائج کیا جائے گا اور گاﺅں کی حالت سدھارنے کے لیے مقامی معززین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہر گاﺅں سے وصول ہونے والا ریونیو گاﺅں کی ہی بہتری پر خرچ ہوگا۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ’اب گاﺅں چمکیں گے‘ پروگرام پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ کو ٹاسک دے دیا ہے۔دنیا بھر میں جہاں بھی ترقی نظر آتی ہے وہاں کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام ہی سرگرم نظرآتا ہے جس کی سرپرستی سرکاری سطح پر کی جاتی ہے۔ مہذب معاشرے میں ہر کام کی انجام دہی کے لیے گورنمنٹ پر انحصار نہیں کیا جاتا، علاقے کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت علاقے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، بالخصوص مخیر حضرات کا کردار نمایاں نظر آتا ہے جبکہ ہمارے ہاں ہر معاملے میں سرکار کی طرف دیکھا جاتا ہے۔ بے شک عوام جو ٹیکس ادا کرتے ہیںاس کی ادائیگی کے بعد حکومت سے اپنی فلاح و بہبود کے کاموں کی توقع بھی رکھتے ہیں ۔ اس لیے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کا دیا ہوا ٹیکس ان کی فلاح و بہبود پر ہی صرف کرے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ حکومت پنجاب نے ’اب گاﺅں چمکیں گے‘ پروگرام کے تحت دیہات میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کا مربوط نظام تشکیل دینے، دیہات کے عوام کو بنیادی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کرنے اور ہر گاﺅں سے وصول ہونے والا ریونیو گاﺅں کی ہی بہتری پر صرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو انتہائی خوش آئند ہے۔ اس پروگرام کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال نہ کیا جائے بلکہ اسے عملی جامہ پہنا کر اسے عوام کے لیے کارگر بنایا جائے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو ا س پروگرا م کو ٹھوس بنیادوں پر شروع کرنا چاہیے تاکہ انتخابات کے بعد آنے والی حکومت بھی اس پروگرام کو جاری و ساری رکھ سکے۔