شرپسندوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ قوم کے بھرپور تعاون سے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔ ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی پراپیگنڈے سے معاشرتی تفرقہ پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بگاڑ پیدا کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ جناح ہاﺅس سمیت فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ یہ حقیقت ہے کہ ریاست کا وجود اس کے آئینی اداروں کے ساتھ ہی جڑا ہوتا ہے۔ اگر کوئی ادارہ کمزور ہوتا ہے تو درحقیقت اس سے ریاست کے کمزور ہونے کا ہی تاثر ابھرتا ہے۔ سیاسی مفاد کے لیے ریاستی اداروں کو رگیدنا کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ ایسی کارروائیوں سے بیرونی دنیا میں ملکی وقار کو بٹہ لگانے کے مترادف ہے۔ 9 مئی کے واقعات افسوسناک ہی نہیں بلکہ قابل مذمت بھی ہیں۔ شرپسندوں کی ان کارروائیوں کا مقصد ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت پہنچانا اور ریاست کے دفاع کے ضامن ادارے کو کمزور کرنا نظر آتا ہے۔ حساس ادارے کی عمارات اور تنصیبات پر حملہ بادی النظر میں ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ 9 مئی کے تخریب کاری کے واقعات میں ملوث تین ہزار 289 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں جی ایچ کیو پر حملہ کرنیوالے 76 ملزمان اور کورکمانڈر ہاﺅس کو نذر آتش کرنے والے 340 ملزمان بھی شامل ہیں مگر ایک ماہ گزرنے کے باوجود کسی شرپسند کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اگر ان کے خلاف شواہد موجود ہیں تو انھیں فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ کسی کو ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج کے خلاف گھناﺅنی سازش کرنے کی جرا¿ت نہ ہوسکے۔ آرمی چیف نے ملک دشمن عناصر اور ان کے حامی پراپیگنڈے سے معاشرتی تفرقہ پیدا کرنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے شرپسندوں پر کڑی نظر رکھیں جو احتجاج کی آڑ میں ریاستی اداروں کو تضحیک کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی رکھتے ہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کرکے ہی قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اس ایشو پر سیاست ہرگز نہیں ہونی چاہیے، ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج کا تشخص اور فوج کے ساتھ عوام کا مضبوط تعلق استوار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔