منی پور میں عیسائیوں پر حملے، 92 افراد ہلاک،302 زخمی، 30 ہزار افراد بے گھر
منی پور(این این آئی)بھارتی ریاست منی پور میں عیسائیوں کے خلاف جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں، ابتک پرتشدد واقعات میں مبینہ طور پر 92 افراد ہلاک، 302 زخمی اور تقریبا 30ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق منی پور کی صورتحال بدستور کشیدہ اور غیر مستحکم ہے۔ مسیحی برادری کوکیز کا ماننا ہے کہ میٹیس کو شیڈیولڈ ٹرائب کا درجہ دینا ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کے بعد بدامنی نے میتیوں کے ساتھ جھڑپوں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں گاڑیوں اور املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔مودی سرکار نے پرتشدد جھڑپوں کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے خصوصی اختیارات طلب کیے ہیں اور فوج تعینات کر دی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال اور میٹی کے زیر اثر امپھال میں جھڑپوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں جہاں کوکیوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔کوکی برادری کے لوگوں کا کہنا تھا کہ ریاستی پولیس کے ساتھ مل کر پرتشدد ہجوم نے ان کے خلاف ٹارگٹڈ حملے کیے جبکہ ریاست میں وزیر اعلی کی موجودگی میں بھی غریب عیسائیوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ خوراک کی کمی ہے، فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے کرفیو کا نفاذ اب بھی جاری ہے جبکہ انٹرنیٹ معطل، دکانیں، اسکول اور دفاتر بند ہیں۔ ہزاروں لوگ پرہجوم اور غیر محفوظ پناہ گزین کیمپوں میں پھنسے ہیں۔کوکی محسوس کر رہے ہیں کہ علیحدگی ہی واحد حل ہے اور وہ مسیحی لوگوں کی ریاستی سرپرستی میں خاتمے سے خوفزدہ ہیں۔مودی سرکار کا عیسائیوں کے خلاف جاری مہم کو قبائلی تصادم سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ منی پور سے عیسائیوں کو ختم کرنا ایک عیسائی مخالف اقدام ہے۔ مودی سرکار کی ان پرتشدد کارروائیوں سے یہ جھڑپیں بڑے پیمانے پر بغاوت میں تبدیل ہو رہی ہے۔
بھارت منی پور جھڑپیں