• news

روسی تیل آگیا، خوشحالی کی طرف ایک قدم بڑھ گئے ، وزیراعظم 

کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے تاریخ رقم کردی اور پہلا روسی خام تیل بردار جہاز کراچی بندرگاہ پہنچ گیا۔ شپنگ ذرائع کے مطابق خام تیل لےکر آنے والا روسی جہاز ’پیور پوائنٹ‘ کراچی بندرگاہ پہنچ گیا۔ 183 میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45 ہزار میٹرک ٹن تیل لدا ہے۔ سمندری طوفان سے قبل جہاز کا کراچی پہنچنا بڑی کامیابی ہے۔ شپنگ ذرائع نے بتایا کہ روسی خام تیل کا جہاز کراچی پورٹ کی آئل پیئر 2 پر تیل ترسیل کرے گا اور جہاز کو آج ہی کراچی پورٹ کی برتھ پر لگا دیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ قوم سے آج ایک اور وعدہ پورا کردیا ہے، روس سے رعایتی خام تیل کا پہلا کارگو کراچی پہنچ گیا ہے۔ اتوار کو اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ روس سے کراچی پہنچنے والے جہاز سے تیل کا اخراج پیر سے شروع ہوجائے گا۔ آج ایک تبدیلی کا دن ہے جب ہم خوشحالی، اقتصادی ترقی، سستی توانائی اور انرجی سکیورٹی کی طرف ایک قدم آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لئے روسی تیل کا پہلا کارگو ہے اور پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تمام لوگوں کو سراہتا ہوں جو اس قومی کاوش کا حصہ رہے اور روسی تیل کی درآمد کے وعدے کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں اپنا حصہ ڈالا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی قیادت میں ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے اس کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔ مشکلات کے باوجود آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں اور پنشنرز کو پنشن میں بڑا اضافہ دیا ہے۔ عمران نیازی کے اکسانے پر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا۔ ایسے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ اسی ماہ ہونے کی توقع ہے۔ اگر یہ معاہدہ نہیں ہوتا تو قوم کے ساتھ مل کر ملک کو ان مشکلات سے نکالیں گے۔ وزیر اعظم نے سبزہ زار سپورٹس کمپلیکس لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس شاندار سپورٹس کمپلیکس کا افتتاح کیا۔2017 میں لاہور کے 14 حلقوں میں نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی کے لئے سپورٹس کمپلیکس کا منصوبہ شروع کیا۔ 2018 کے بعد دھاندلی کی پیداوار فسطائی حکومت نے ان منصوبوں کو بند کردیا اور اس کے بعد ہمارے نیب کے عقوبت خانوں کے چکر لگنے شروع ہوئے۔ یہ وہ چار سالہ سیاہ دور تھا جس میں ترقیاتی عمل ٹھپ ہوئے۔ 14 سپورٹس کمپلیکس میں سے ایک کا افتتاح کردیا ہے۔ یہ نوجوانوں کے لئے نواز شریف کا بہترین تحفہ ہے۔ اس کے نصف ممبران طالب علم ہوں گے جن سے کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔ بچیوں اور بچوں کے لئے الگ الگ کمپلیکس ہیں۔ 50 فیصد ممبر شپ پیڈ ہوگی جس سے حاصل آمدن یہاں سہولیات کی فراہمی اور مشینوں کی مرمت پر صرف ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کے لئے اس بجٹ میں خصوصی توجہ دی گئی۔ ان مشکل ترین حالات کے باوجود مہنگائی سے نمٹنے کے لئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے۔ ہمیں احساس ہے کہ اس وقت غریب مشکل میں ہے۔ تمام مشکلات کے باوجود ایک سے 16 گریڈ تک 35 اور 17 سے 22 گریڈ تک کے افسران کی تنخواہ میں 30 فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصداضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ویں ریویو میں اب کوئی رکاوٹ نہیں۔ ہم نے تمام شرائط پوری کردی ہیں تاکہ بقیہ اقساط مل جائیں۔ میں نے خود آئی ایم ایف کے سربراہ سے بات کی۔ امید ہے اسی ماہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔ تاہم اگر اس میں تاخیر ہوئی تو اس پر حکمت عملی بنائیں گے۔ قوم کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھیں گے۔ عمران نیازی کے اکسانے پر 9 مئی کو یہ فساد برپا کیا گیا۔ دشمن بھی 75 سالوں میں پاکستان کے ساتھ ایسا نہیں کرسکا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا ملے گی تاکہ کوئی دوبارہ ایسی حرکت نہ کرسکے۔ کسی بے گناہ کو سزا نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے۔ نواز شریف کی قیادت میں ہم سب مل کر سیاسی استحکام لائیں گے اور ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا اور عوامی خدمت کا سفر جاری رکھیں گے۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پی کے اور پنجاب میں طوفانی بارشوں سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہوا۔ ریسکیو ادارے اور امدادی ٹیمیں لوگوں کی مدد کیلئے مصروف عمل ہیں۔ بلاشبہ یہ ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات ہیں۔ کہیں بے وقت بارشوں سے تباہی ہو رہی ہے۔ جانی و مالی نقصان کے ساتھ زراعت اور معیشت بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

 اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ یک جان دو قالب ہیں، دونوں ممالک نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر سے بڑھائیں گے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دیئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، پاکستان اور بھارت اسلحہ اور جنگی جہاز خریدنے کی بجائے اپنے علاقوں سے غربت اورجہالت کے خاتمہ پر وسائل صرف کریں اور باہمی تنازعات پرامن مذاکرات سے حل کریں، اتحادی حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے سنگین خطرے سے بچایا، پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ الیکشن کمیشن دے گا اور ہم اس کی پابندی کریں گے، 9 مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی، عمران خان کو 9 مئی کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے کیس میں گرفتار کیا گیا، ان کے کہنے پر فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق دورہ ترکیہ کے دوران ترک جریدہ ”حبر گلوبل” کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے بھائی رجب طیب اردگان کے ساتھ بہت قربت سے مل کر کام کرنے کا متمنی ہوں تاکہ ہم اپنے برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط اور تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی روابط میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی اتفاق کرچکے ہیں کہ آنے والے تین سالوں میں ہم اپنی باہمی تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوشش کریں گے، یہ کوئی مشکل ہدف نہیں ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم مل کر یہ ہدف حاصل کرلیں گے۔ صدر طیب اردگان، ان کی حکومت اور ترکیہ کی عوام نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی ہے۔ پاکستانی عوام اور ہر حکومت ترکیہ کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ سفر ہے جسے ہم نے اختیار کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم محنت اور مقصد سے وابستگی کے ساتھ مل کر اپنی ترجیحات کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم شمسی توانائی کے شعبہ میں ترک سرمایہ کاروں کے تعاون کے خواہشمند ہیں‘ ہم ترک سرمایہ کاروں کو پن بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے بھی دعوت دیں گے۔ دیامر بھاشا جیسے منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے تاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ طیب اردگان ایک دوراندیش اور صاحب بصیرت رہنما ہیں جن کا بڑا احترام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایران اور ترکیہ کے مابین ریل، روڈ نیٹ ورک کا منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ پاکستان کی افرادی قوت زیادہ مہارت اور سستی ہونے کی وجہ سے دونوں ملکوں کیلئے فائدہ مند ہے۔ پاکستان اگرچہ مشکل چیلنجوں سے گزر رہا ہے، بین الاقوامی منڈیوں میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں کو پہنچ گئیں، درآمدی اشیاءمہنگی ہوگئی ہیں، دفاعی ٹیکنالوجی کے شعبہ میں دونوں ممالک کے درمیان اب تک بہت سے دفاعی معاہدے ہوئے ہیں۔ ترکیہ نے کشمیر کاز پر ہمیشہ پاکستان کی غیرمشروط حمایت کی ہے جس کیلئے ہم ان کے مشکور ہیں۔ کشمیری بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، بھارتی مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے اور کشمیری عوام کی قربانیوں سے بھی پوری دنیا آگاہ ہے اس کے باوجود بھارت ضد پر اڑا ہوا ہے، بھارت کا کشمیریوں کا زیرتسلط رکھنے کا طرزعمل بہت بڑا منفی پہلو ہے، دنیا کو سمجھنا چاہئے کہ جس طرح شمالی آئرلینڈ کا مسئلہ حل کیا گیا تھا، جس طرح سوڈان، بلقان کے مسائل حل کئے گئے اسی طرح وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ کشمیریوں کی خواہشات مزید تاخیر کے بغیر پوری ہوں، بصورت دیگر ہمارے خطے میں امن قائم نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے لوگوں کو تعلیم، خوراک، روزگار مہیا کرنے اور جہالت اور غربت کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں مزید اسلحہ اور جنگی جہاز خریدنے سے فائدہ نہیں ہوگا، تنازعات کے حل کا واحد راستہ پرامن مذاکرات ہیں۔ جہاں دوست ممالک اورعالمی برادری نے امداد کے وعدے کئے، اتحادی حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے سنگین خطرے سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کی پاسداری نہیں کی اس کے نتیجہ میں پاکستان کو سنگین معاشی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالا جس کا کریڈٹ مشترکہ طور پر حکومت اور فوجی قیادت کو جاتا ہے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ ابھی ہم نے طویل سفر طے کرنا ہے، ہم نے ابھی آئی ایم ایف کے ساتھ نویں جائزہ کی تکمیل کرنا ہے، ہماری طرف سے تمام شرائط اور مطالبات پورے کردیئے گئے ہیں، امید ہے کہ جلد یا بدیر آئی ایم ایف بورڈ نویں جائزہ کی منظوری دیدے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 13 اگست کو مکمل ہو رہی ہے لیکن بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے پی ٹی آئی قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کیلئے دباﺅ ڈال رہی تھی۔ اگر انہیں قومی اسمبلی کی تحلیل میں اتنی دلچسپی تھی تو انہوں نے اپنی مدت کے دوران ایسا کیوں نہیں کیا۔ ان کے پاس موقع موجود تھا، پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی تاکہ ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کیلئے پرامن تصفیہ پر پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن ہوئے ہیں، اب انہوں نے دو اسمبلیاں تحلیل کیں، اگر پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کرانے ہیں تو آنے والے وقتوں میں ایک نظیر قائم ہوجاتی کہ سب سے پہلے بڑے صوبے میں اور دیگر صوبوں میں بعد میں انتخابات ہوتے تو ایک سنجیدہ عنصر وقت پر فیصلہ کرنے والے ووٹر کا ہے، اگر وہ دیکھتے ہیں کہ پنجاب میں ایک خاص پارٹی کامیاب ہوئی ہے تو اس کے دوسرے صوبوں میں قدرتی اثرات ہوں گے جو ناانصافی اور جمہوری اقدار کے برعکس ہے، ہم نے عام انتخابات کے حوالے سے کسی تصفیہ پر پہنچنے کی بھرپور کوشش کی، ہماری اور تحریک انصاف کی کمیٹی میں اتفاق رائے بھی ہوگیا تھا لیکن پی ٹی آئی چیئرمین نے اسے ویٹو کردیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے انعقاد کا سوال توقعات کا نہیں بلکہ آئینی تقاضا ہے، انتخابات کا بروقت انعقاد ہونا چاہئے یہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے۔ تاہم یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے اور ہم اس کی پابندی کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو تحریک انصاف کے چیئرمین کو کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کے اقدامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے اپنے چار سالہ اقتدار میں نوازشریف سے لے کر پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں تک کو بے بنیاد الزامات کے تحت ساری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا، لیکن تشدد کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، کوئی احتجاج نہیں ہوا، ہم نے مہذب انداز میں پارلیمنٹ میں اس پر آواز اٹھائی لیکن عمران خان کی گرفتاری پر ان کی ہدایت پر شرپسند جتھوں نے ملک کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جن میں فوجی تنصیبات بھی شامل تھیں۔ کیپیٹل ہل میں جو ہوا، ان حملہ آوروں کو قانون کے مطابق عدالتوں کی طرف سے سزائیں دی جا رہی ہیں۔ کیا پاکستان میں ایسے عناصر کے خلاف کوئی الگ سلسلہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے عوام مل کر دنیا کیلئے امن و خوشحالی کے سفر کو آگے بڑھائیں گے۔

لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی نتائج کی پروا کیے بغیر سخت فیصلے کیے۔ مشکل وقت گزر چکا ہے اب عوام کو ریلیف دینے کا وقت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی لاہور میں واقع رہائشگاہ پر ان کی زیر صدارت پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز، وفاقی وزراءاعظم نذیر تارڑ، رانا ثناءاللہ، عطا تارڑ، ملک احمد خان ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال اور انتخابات کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے سے متعلق اہم مشاورت کی گئی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی سرگرمیاں تیز کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ بجٹ، مہنگائی اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاسی نتائج کی پروا کیے بغیر ملکی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سخت فیصلے کیے لیکن مشکل وقت گزر گیا چکا ہے اور اب عوام کو ریلیف دینے کا وقت ہے۔ حکومت نے حالیہ عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں مہنگائی کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ملاقات کی۔ اس دوران ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا اور آئندہ انتخابات کیلئے انتخابی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر مریم نواز نے قائد میاں نواز شریف کا پیغام بھی انہیں بتایا جس میںسابق وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والی سیاسی جماعت کی پالیسیوں کو عوام کے سامنے لایا جائے، پارٹی کا بیانیہ نوجوانوں کو مدنظر رکھ کر بنایا جائے۔ نواز شریف نے انتخابی منشور کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کیلئے آسان قرضے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا لائحہ عمل بیانیے میں شامل کیا جائے۔ ملاقات میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز بھی موجود تھے۔

ای پیپر-دی نیشن