• news

سینٹ ، قومی اسمبلی میں مذمت، ملٹری ایکٹ کارروائی کی قراردادیں منظور : جماعت اسلامی مخالف 

اسلام آباد (خبر نگار)سینیٹ نے 9مئی کے واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد کی متفقہ منظوری دے دی ۔گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس کےد وران وزیر مملکت شہادت اعوان قرار داد مذمتی پیش کی ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ 9مئی کو جناح ہاوس، ریڈیو پاکستان اور دیگر واقعات کی مذمت کرتے ہیں، ایوان ان پرتشدد واقعات کی مذمت کرتا ہے اور ان واقعات میں ملوث افراد اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ پاک فوج کے شہدا پاکستان کا فخر ہیں۔ پاکستان کے استحکام اور امن کیلئے پاک فوج نے قربانیاں دی ہیں۔واقعات میں ملوث افراد اور سہولت کاروں کو سخت سزا دی جائے۔ یہ ایوان شہدا کے اہلخانہ کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کرتاہے علاوہ ازیں سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے موجودہ بجٹ کو لفظوں کا ہیر پھیر اور گورکھ دھندا قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایلیٹ کلاس کا بجٹ ہے جبکہ حکومت نے ملکی معیشت کو درپیش مشکلات سابق حکومت کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔گزشتہ روز سینیٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز میں بجٹ پر بحث شروع کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ آج میرے سامنے دو قسم کے کاغذات موجود ہیں ان کاغذات میں صرف الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے انہوں نے کہاکہ یہاں پر صرف خواب ہیں جس کے کوئی تعبیر نہیں ہے اس حکومت کی ایک سالہ کارکردگی قوم کے سامنے ہے انہوں نے کہاکہ 13جماعتوں پر مشتمل تجربہ کار حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوئی ہے اس تجربہ کار حکومت نے 6فیصد جی ڈی پی کو 0.29فیصد پر لے آئے ہیں ملکی صنعتیں جو 6فیصد سے آگے تھی اب 2فیصد تک پہنچ گئی ، آج پاکستان کا ہر گھرانہ مشکلات کا شکار ہے ملک میں تاریخ کی بدترین مہنگائی 48فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ آمدنی میں 11فیصد کمی واقع ہوئی ہے، انہوں نے کہاکہ معاشی ماہرین کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران 10کروڑ افراد غربت کی سطح سے نیچے آئے ہیں اور بے روزگاری میں خوف ناک اضافہ ہوا ہے ۔ 9.2کھرب روپے ٹیکس وصولی ناممکن ہے حکومت نے سپر ٹیکس میں اضافہ کردیا ہے،ملک کے بڑے کاشتکار فائدہ اٹھاتے ہیں اور کوئی ٹیکس نہیں دیتے بیرون ملک پاکستانیوں کا اس حکومت پر کوئی اعتبار نہیں ہے ، موجودہ حکومت کی ناکامیابی اور غلط منصوبہ بندی کی لمبی داستان ہے ،موجودہ بجٹ صرف ڈنگ ٹپاو بجٹ ہے ۔ کوئی بھی محب وطن پاکستانی ملک کا ڈیفالٹ نہیں چاہتا ہے ۔ ہم وینٹی لیٹر پر ہیں ۔ وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ عوام نے ہم سے جو توقعات وابسطہ کی ہے ہمیں اس کےلئے مل کر کام کرنا ہوگا ۔ کوئی شق نہیں ہے کہ ملک کی معیشت کو مسائل کا سامنا ہے مگر اس کےلئے ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا ۔ 2017میں ملک کی معاشی حالات بہت اچھے تھے مگر ایک غلط فیصلے نے ملک کو مشکلات سے دوچار کردیا اور ہم آج تک اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں ۔ گذشتہ حکومت کے دوران ملکی تاریخ کے سب سے بڑے اندرونی اور بیرونی قرضے لئے ،ہم نے تمام تر تحفظات کے باوجود پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے تعاون کا ہاتھ بڑھایا مگر اس کا تمسخر آڑایا گیا۔موجودہ بجٹ رپورٹ عوام کے سامنے ہے جس میں تنخواہ دار طبقے سے لیکر نوجوانوں تک اور کاشتکاروں سے لیکر مزدوروں تک سب کا خیال رکھا گیا ہے انہوں نے کہاکہ بجٹ میں سفید پوش طبقے کی بہتری کےلئے اقدامات کئے گئے ہیں ۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا صرف ایلیٹ کلاس کو نوازا گیا ہے ۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ اس وقت ملک میں ڈھائی کروڑ افراد بے روزگار جبکہ 10کروڑ بھوک زدہ ہیں ان کی مشکلات دور کرنے کےلئے اس بجٹ میں کچھ بھی نظر نہیں آڑہا ہے۔بلوچستان کے بارے میں میٹھی میٹھی باتیں کی جاتی ہیں مگر عملا کچھ بھی نہیں ہے ۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ حکومت تمام اخراجات قرضے لیکر پورا کرنا چاہتی ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ قرضے کہاں سے لیں گے ،یہ بھکاری قوم کا بجٹ ہے ۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر بتائے کہ وہ 50لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئی ہیں، کونسا میگا پراجیکٹ مکمل کیا ہے بی آر ٹی پراجیکٹ اور بلین ٹری منصوبوں کے زریعے کرپشن کی گئی ۔ ان کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کی سینیٹر ز ڈاکٹرز زرقہ تیمور اور سینیٹر سیف اللہ آبڑو کے درمیان تلخ کلامی اور نازیبا جملوں کا تبادلہ بھی جبکہ چیئرمین سینیٹ ارکان کو خاموش کراتے رہے ۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہاکہ تم لوگ دشمن پاکستان اور دشمن پاک فوج ہے ۔پی ٹی آئی والے جاکر مزار قائد پر معافی مانگیں ۔پی ٹی آئی کی سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ حکومت کے پاس وقت ہے اور اصلاحات کی سمت جائیں اپنے اخراجات ، سبسڈی کم کریں ، ٹیکس لگائیں ۔بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کی کاروائی آج سہ پہر تین بجے ملتوی کردی ۔اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی اسمبلی نے 9 مئی کے واقعات کے مرتکب عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت بلا تاخیر کارروائی مکمل کر کے انہیں سزا دلوانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے،جماعت اسلامی نے قرارداد کی مخالفت کی،قومی اسمبلی میں مالی سال 2023-24پر باقاعدہ بحث کا آغاز ہو گیا ہے ،اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے بحث کا آغاز کیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئر مین نے 9 مئی، کو آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدود و قیود کو عبور کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کئے جس کے تمام شواہد موجود ہیں۔ لہذا ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایک دن کی بھی تاخیر کئے بغیر کارروائی مکمل کی جائے۔اس جماعت اور اس کے سربراہ کی پاکستان دشمن کارروائیوں کا بوجھ اس کی اپنی جماعت کے رہنما و کار کن بھی نہیں اٹھارہے ہیں اور ان سے لا تعلقی کا اظہار کر رہے ہیں، اس جماعت اور اس کے سربراہ کا ایجنڈ املک دشمنی پر مبنی ہے۔ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ شرپسند اور مجرم عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ، پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے جیسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وہاں کی افواج کو میسر ہے ۔ پاکستان میں بھی ایسے عناصر کے خلاف قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے۔لہذا ان واقعات میں ملوث تمام افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ، کے تحت بلا تاخیر کارروائی مکمل کر کے سزا دلوائی جائے۔ قرارداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جس نے بھی جرم کیا ہے اس کو سزا ملنی چاہیے تاہم جماعت اسلامی کا یہ موقف ہے کہ یہ مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہئیں، تمام ملزمان کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی اور سول عدالتوں میں چلائے جائیں۔جس کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ یہ بات مسلمہ ہے کہ ہمارے وطن میں شہدا کی بے حد تکریم اور عزت کی جاتی ہے، قانون اس کی اجازت دیتا ہے کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا، پہلے سے موجود قانون کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ہمارے دفاعی اداروں کو حق حاصل ہے کہ بیرونی و اندرونی دشمنوں کے خلاف کارروائی کریں، فوج ملک کے دفاع کی جنگ لڑ رہی ہے جبکہ ایک سیاسی جماعت فوج کے خلاف برسرپیکار ہے، ازخود نوٹس میں نواز شریف سمیت کسی کو بھی اپیل کا حق نہیں دیا گیا، ان لوگوں کو تین تین اپیلوں کا حق دیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی ملک کی بقا پر حملہ آور ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی منظوری دیدی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض احمد نے بجٹ 2023-24 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، اگر ملک دشمنوں کو کسی بھی قسم کی رعایت دی گئی تو یہ ملک کے ساتھ دشمنی ہو گی، بجٹ میں حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد اضافہ خوش آئند ہے تاہم پنشن میں اضافہ بھی 30فیصد کیا جائے ، قیمتوں میں استحکام لانے کے لئے پرانا پرائس کنٹرول مجسٹریسی نظام بحال کیا جائے، ، شمسی توانائی کے لئے سولر پینلز کے خام مال پر ڈیوٹی میں چھوٹ کی بجائے تیار سولر پینلز پر چھوٹ دی جائے، وزیراعظم سرکاری ہسپتالوں میں ماضی کی طرح مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ آج وقت نے ثابت کیا ہے عمران جھوٹا شخص ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وہ جرم کیا ہے جو بھارت بھی نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، انہی شہدا کی قربانی کی وجہ سے ہم آزادی کا سانس لے رہے ہیں، ہمارے لئے جو جہاز فخر کا نشان تھے انہیں بھی جلایا گیا، ان واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، اگر ان ملک دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت کی گئی تو یہ ملک کے ساتھ دشمنی ہو گی، سپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔ سپیکر نے وزیر دفاع کو ہدایت کی کہ اس معاملے پر وزیر داخلہ اور وزیر قانون کو ہدایت کی جائے کہ منگل کو اس معاملے پر پوری تیاری کے ساتھ ایوان میں آ کر وضاحتی بیان دیں۔راجہ ریاض نے کہا کہ جب سے یہ حکومت وجود میں آتی ہے، اس شخص نے ایک دن بھی کسی کو سکھ کا سانس لینے نہیں دیا، ملک میں سیاسی استحکام آ چکا ہے، اب حکومت کو چاہیے کہ اس سیاسی استحکام سے فائدہ اٹھائے اور غریب عوام کو ریلیف فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں تحقیق کو یقینی بنایا جائے تاکہ بھارت کی طرح ہم فی ایکڑ پیداوار کو دو گنا کر سکیں، کاشتکاروں کو مراعات دی جائیں تاکہ ہم اشیائے خورد و نوش میں خود کفیل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سابق حکومت نے کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنے کا عمل شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ کے لئے بجلی اور گیس کی قیمتوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل کی بند صنعتیں دوبارہ چلائی جا سکیں، ہمارے صنعت کار اور مزدور پریشان ہیں، اگر ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کریں تو ہمیں خاطرہ خواہ حد تک زرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے، قیمتوں میں استحکام لانے کے لئے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس نظام بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لئے 70 ارب رکھے ہیں اور تعلیم کے شعبہ میں ترقی کے لئے صرف 5 ارب روپے مختص کئے ہیں، جس چیز پر ہمیں سب سے زیادہ توجہ دینا تھی اس کو نظرانداز کیا گیا ہے، تعلیم کے شعبہ کے فنڈز پر نظرثانی کی جائے، سرکاری سکولوں کا معیار پرائیویٹ سکولوں کے برابر لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ صحت کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے، سرکاری ہسپتالوں میں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض ہوتے ہیں، ہسپتالوں کی راہداریوں میں مریض پڑے ہوتے ہیں، سابق دور میں صحت کے محکمہ کو تباہ و برباد کیا گیا، حکومت کے لئے صحت کے شعبہ کی بحالی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، وزیراعظم پہلے کی طرح ملک کے عوام کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لئے جلد از جلد ڈیموں کی تعمیر کے معاملے کو آگے بڑھایا جائے، شمسی توانائی کے پینل بنانے کے لئے صرف خام مال پر ڈیوٹی ختم کی ہے، یہ چھوٹ تیار سولر پینلز پر بھی دی جائے تو ملک سے توانائی کا بحران ختم ہو سکتا ہے، زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے شمسی توانائی کے لئے قرضوں کی حد بڑھائی جائے، بجٹ میں ونڈ انرجی کا ذکر نہیں کیا گیا، اس کے ذریعے بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔پنشن میں بھی اضافہ 30 فیصد کیا جائے۔ آئی ٹی کے شعبہ میں نوجوانوں کو مزید مراعات دی جائیں تو اس سے مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی واقع ہو گی۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی صلاح الدین نے کہا کہ ۔اس شخص نے سی پیک کو بھی تباہ کیاجلسے میں سازش کی بات کی پھر اس سے بھی مکر گیا ،آپ کاروباری طبقے کو پریشان کررہے ہیں پوری دنیا کو پتہ ہے ہمارے ججز کمپرومائز ہیں ان لوگوں کے مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت چلانے چاہئیں ،پی ٹی آئی کے منحرف رکن سید سمیع الحسن گیلانی نے محکمہ خوراک پنجاب کے افسران کے خلاف معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھا یا۔بعد ازاں سپیکر راجا پرویز اشرف نے اجلاس آج بروز منگل دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا ۔سینیٹ نے چیئرمین و سپیکر کی تنخواہوں، الاﺅنسز اور مراعات(ترمیمی)بل 2023سے متعلق تحریک کی منظوری دیتے ہوئے بل قومی اسمبلی کو بھجوا دیا۔

ای پیپر-دی نیشن