حکومت بتائے چیئر مین پی ٹی آئی کیخلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی : فضل الرحمن
پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کی آئینی مدت آگے بڑھانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ حکومت بتائے میگا سکینڈلز پر چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سابق حکومت نے ملکی معیشت کا ستیاناس کر دیا۔ پاکستان معاشی بحران کا شکار ہے۔ موجودہ حالات میں حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا۔ حکومت کو فتنے کیخلاف سخت کارروائی کی تجویز دی ہے۔ پاکستان کا اسلامی تشخص ختم کر کے سیکولر ملک بنا دیا گیا۔ ہماری سیاست سے وابستگی کی طویل تاریخ ہے۔ پاکستان کو حقیقی اسلامی ریاست بنانے کیلئے مہم چلائی جائے گی۔ ضمنی الیکشنز میں ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے تو علاقائی طور پر سیٹ ایڈجسمنٹ کا ماحول موجود رہے گا۔ جو لوگ صادق و امین کے لبادے میں خود کو چھپائے ہوئے ہیں اور وہ اندر سے تاریخ کے بہت بڑے مجرم ہیں، ان کو سامنے لانا چاہیے۔ عجب بات ہے کہ آج ہماری عدلیہ جرم کے تحفظ کے لیے رہ گئی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور پاکستان کا مفاد ہونا چاہیے، خارجہ پالیسی میں دوطرفہ مفادات کا تحفظ ہماری ترجیح ہے۔ بھارت کے پڑوسی ممالک کے خلاف جارحانہ رویوں کی مذمت کرتے ہیں۔ کشمیر پر قبضہ عمران، مودی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ کشمیر پر قبضہ کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ مجلس شوریٰ نے عام انتخابات کی تیاری کےلئے چاروں صوبائی جماعتوں کو ہدایت کردی ہے۔ انٹرا پارٹی انتخابات نئی رکنیت سازی کا اغاز کیا جائے گا۔ قبل ازیں پیر کو ملکی سیاسی و مجموعی صورتحال کے حوالے سے جمعیت علماءاسلام کی مرکزی مجلس شوری کا اہم اجلاس مولانا فضل الرحمن کے زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں جمعیت علماءاسلام کی مرکزی مجلس شوری کے ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اجلاس میں 9 مئی کے واقعات، دفاعی، فوجی تنصیبات پر حملے کی مذمت کی، وہیں ان حملوں کو تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا اور حکومت کو واضح طور پر یہ تجویز دی گئی ہے کہ اس طرح کے فتنے کی بیخ کنی ہونی چاہیے۔ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ اپنے طویل سیاسی سفر میں ہم نے ملکی اتار چڑھاو¿ کو قریب سے دیکھا ہے۔ گزشتہ سالوں میں ایسا نظر آیا ہے کہ پاکستان کے اسلامی تعارف اور اس کی اس شناخت کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں، سی پیک منصوبے کی صورت میں 70 سال بعد پاک چین دوستی ایک معاشی دوستی میں تبدیل ہوئی۔ گزشتہ دور حکومت میں عالمی ایجنڈے کے تحت سی پیک منصوبے کو منجمد کیا گیا۔ یہ بات امریکی خارجہ پالیسی کا محور بن گئی کہ اگر کوئی سی پیک کے حق میں ہے تو وہ امریکا دشمن اور اس کے خلاف ہے تو امریکا دوست ہے۔ عمران خان کی حکومت نے اس کو اپنی حکومت کا ایک بنیادی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے اس کو منجمد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران حکومت نے 70 ارب سے زیادہ کی چینی سرمایہ کاری کو ڈبویا، اس کے اعتماد کو تباہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان خود کو صادق و امین قرار دیتا ہے لیکن کوئی دوست ملک اس کے اقتدار میں واپس آنے کے امکان کی صورت میں ایک پیسہ بھی پاکستان کو دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے ووٹرز کو اپنی اور پاکستان کی خوشحالی کی فکر ہے، اگر وہ نظریاتی لوگ ہیں تو ان کو ان چیزوں کو اس نظر سے دیکھنا چاہیے، دیکھنا چاہیے کہ کس نے ملک کو اخلاقی اور معاشی لحاظ سے کس نے دیوالیہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے اگر عدالت غیر جانب دار ہو، میری نظر میں تو اس پارٹی کو ہونا ہی نہیں چاہیے۔