• news

حالات خطرناک، ایوان میں 2وزیر کس سے بات کریں: خورشید شاہ

اسلام آباد (نا مہ نگار،این این آئی،نوائے وقت رپورٹ)قومی اسمبلی میں مالی سال2023-24کے بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا ،وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ بجٹ میں تاجروں اوربزنس کمیونٹی کی تجاویز اوربے قاعدگیوں سے متعلق دو کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں، نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پربحث کے تمام نکات نوٹ کئے جارہے ہیں جبکہ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نورعالم نے کہا ہے کہ پاکستان کا پرچم جلانے والوں، فوجی تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں پر حملے کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہونی چاہییے، منگل کوقومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزیرخزانہ نے بتایا یہ ایک روایت رہی ہے کہ بجٹ پیش ہونے کے بعد تاجروں اور بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے بزنس کمیٹی اوربجٹ میں کسی بے قاعدگی یا بے ضابطگی کی نشاندہی کیلئے اناملی کمیٹی قائم کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کے ساتھ مشاورت کے بعد دونوں کمیٹیاں قائم کردی گئی ہے، بزنس کمیٹی کی قیادت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرآف کامرس کے صدرکریں گے جس میں ایف بی آر کے ممبرکسٹمزپالیسی اورممبران لینڈریونیو وائس چئیرمین ہوں گے، اس کمیٹی میں مختلف ایوان ہائے صنعت وتجارت کے نمائندے شامل ہوں گے، اناملی کمیٹی کی صدارت اشفاق تولہ کریں گے جبکہ اس کمیٹی میں بھی ایف بی آر کے ممبرکسٹمزپالیسی اورممبران لینڈریونیو وائس چئیرمین کے فرائض سرانجام دیں گے۔وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے ہیں 96وزیروں میں سے صرف 2وزیر ایوان میں موجود ہیں ۔یہاں پر کوئی نہیں ہم کس سے بات کریں ۔ ایوان میں کوء وزیر نہ ہو اور ہم بجٹ پر بات کریں ملک کے حالات خطرناک ہیں ۔اگر ہم ایوان میں نہیں ہوں گے تو اس کا مطلب ہے ہم خود ناخوش ہیں جمہوریت کے لیے پیپلز پارٹی نے جانیں دی ہیں ہماری 55سالا جمہوریت کی تاریخ ہے ۔ہم نے ملک کے لیے یہ جبر برداشت کیا ہے ۔آج ادارے ادارے کو ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ ہم جمہوریت کو کامیاب پٹری پر چلانے کے لیے تیار نہیں ہیں ہم نے کوئی مجسمہ نہیں جلایا ہم یہ حرکت نہیں کرتے ہمارے لیڈر کال کوٹلی میں تھے مگر ہم نے یہ کام نہیں کیا۔انجینئر صابر حسین قائم خانی نے کہاکہ سمندری طوفان سے سندھ ہمیشہ متاثر ہوتا ہے ۔ سندھ میں علاقے خالی کروائے جارہے ہیں ۔ لوگوں کو گھروں میں ہی رہنے دیاجائے ان کو وہاں ہی سہولیات دی جائیں۔جماعت اسلامی کے رہنما و رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے کہ بجٹ میں ایک خوشی کی جھلک ہے کہ ملازمین کی تنخواہ میں 30سے 35فیصد اضافہ ہے ۔پنشن میں 17.5فیصد اضافہ کیا گیا ہے یہ ان کے ساتھ زیادتی ہے ۔ آج 12ہزار میں بجلی کا بل ادا نہیں ہوتا ہے غریب پنشنر 12ہزار میں کیسا گزارا کرئے گا۔ لوگوں کے پاس آج کفن دفن کے پیسے نہیں ہیں ہم سودی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں ۔ہم نے ہر چیز پر ٹیکس لگایا مگر پیسے پورے نہیں ہوئے اور ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے آئی ایم ایف جیت گیا اور پاکستان کی عوام ہار گئی ہے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما و رکن اسمبلی نور الحسن تنویر نے کہا ہے کہ عمران خان 9مئی کو اداروں کی دشمنی اور عوام کی دشمنی میں آگے چلاگیا ہے اس کا حساب ہونا چاہیے اگر کوتائی کی تو تاریخ معاف نہیں کرئے گی ہرصورت ملوث ملزمان کو سزا دی جائے عمران خان ماضی بن چکا ہے کم وقت میں اچھا بجٹ دینے پر وزیرخزانہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے بجٹ بحث کے دوران متعلقہ وزارتوں کے افسران کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید براہمی کااظہار کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ جو افسران ایوان میں نہیں آئینگے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی جبکہ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایوان میں وزراء نہیں ، پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے ،ادارے اداروں کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں ،معیشت کے ساتھ بڑے بڑے ڈرامے کیے گئے ، کبھی چندہ کبھی کچھ ،معیشت ایسے نہیں چلے گی ،معیشت اس ایوان سے چلے گئی اس کو پورا کرو،ایوان اور یہاں کے لوگوں کو اعتماد میں لو معاشی صورتحال بہتر ہوگی،ہم آئی ایم ایف کے بغیر بھی معیشت ٹھیک کرسکتے ہیں،تین ڈیم بن جائیں تو پاکستان میں سستی ترین بجلی پیدا ہوگی ،دنیا آپ سے سستی بجلی لینے آئے گی ،کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں ہم خود سیاسی ورکرز ہیں ،پاکستان میں عام انتخابات وقت  پر ہونے چاہئیں ۔ منگل کو قومی اسمبلی اجلاس کے دور ان اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بجٹ بحث کے دوران متعلقہ وزارتون کے افسران کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید براہمی کااظہار کیا اور کہاکہ مجھے تمام متعلقہ وزارتوں کے متعلقہ افسران بجٹ بحث کے پوائنٹس نوٹ کرنے کے لئے ایوان میں حاضر چاہئیں۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ بجٹ پر بحث جاری ہے مگر وزرا موجود ہی نہیں ،سیدھی بات کروں گا پالش کرنا مجھے نہیں آتا ،وزراء صرف لمبی لمبی گاڑیوں میں نظر آتے ہیں یہاں نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس بجٹ میں عوام کیلئے کیا ہے ،کچھ بھی نہیں،یہ ماضی کے بجٹ کی طرح ایک معمول کا بجٹ ہے ،کرسی پر ہر چیز اچھی لگتی ہے ،اپوزیشن میں بری لگتی ہے ،اس بجٹ میں غریب عوام کیلئے کچھ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کسان کو کچھ نہیں دیا ،یوریا پیدا کرنے والے فیکٹری مالکان کو فائدہ دیا ہے ،گاؤں میں بیٹھا کسان تمام مراعات سے محروم ہے۔ایم کیو ایم کے رکن صابر قائمخانی نے مطالبہ کیاکہ وفاقی وزیر ایوان میں سمندری طوفان کے بارے میں وضاحت کریں ۔جس پر وفاقی وزیر شازیہ مری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو سمندری طوفان کا سامنا ہے،تین اضلاع سجاول، بدین، ٹھٹھہ کو خطرہ ہے۔ وارننگ کسی کو ڈرانے کے لئے نہیں بلکہ سیریس دی جارہی ہے،ہمیں اپنی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہونگی۔ انہوںنے کہاکہ حکومت صرف وارننگ نہیں دے رہی بلکہ اقدامات بھی کر رہی ہے،اسی ہزار سے ایک لاکھ لوگوں کو حکومت شفٹ کریگی۔

ای پیپر-دی نیشن