خواہشات نفس کی مذمت
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :
’’کیا تم نے اس کو نہیں دیکھا جس نے اپنی خواہش کو معبود بنا لیا ہے اور اسے اللہ نے علم پر گمراہ بنا دیا ہے‘‘۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کا قول ہے کہ اس سے مراد وہ کافر ہے جس نے اللہ تعالی کی جانب سے عطا کردہ کسی ہدایت اور دلیل کے بغیر خواہشات کو اپنا دین بنا لیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خواہشات نفسانی کا پیرو ہے اور وہ ہر ایسا کام کرنے پر تیا ر ہو جاتا ہے جس کی طرف اس کی خواہشات اشارہ کرتی ہیں اور اللہ تعالی کی کتاب کے مطابق عمل نہیں کرتا گویا کہ وہ اپنی خواہشات کی عبادت کرتا ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے : ’’اور خواہش کی پیروی نہ کر یہ تجھے اللہ کے راستے سے ہٹا دے گی‘‘۔
حضور ﷺ ان الفاظ میں اللہ تعالی سے دعا مانگا کرتے: اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہو ں اس خواہش سے جس کی اطاعت کی جاتی ہے اور اس بخل سے جس کا اتباع کیا جاتا ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا : تین باتیں انسان کے لیے مہلک ہیں ۔ اطاعت کردہ خواہش، اتباع کردہ بخل اور انسان کا اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھنا اور یہ اس لیے ہے کہ ہر گنا ہ کا باعث نفسانی خواہشات ہیں اور یہی انسان کو جہنم کی طرف لے جاتی ہیں ۔
ایک عارف کا قول ہے کہ جب دو باتیں تیرے سامنے ہوں اور تجھے پتہ نہ چلے کہ ان میں سے کونسی بات اچھی ہو گی تو یہ دیکھ کہ ان دو میں سے کونسی بات تیری خواہش کے قریب ہے تو اسی کو چھوڑ دے اور دوسری کو پایہ تکمیل تک پہنچا ۔
حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اے بیٹے! میں سب سے پہلے تجھے تیرے نفس سے ڈراتا ہو ں کیو نکہ ہر نفس کی خواہشات اور آرزو ئیں ہیں ۔ اگر تو ان کو پورا کر دے گا تو وہ اپنی خواہشات کو طویل کر دے گا اور تجھ سے تمام خواہشات کو پورا کرنے کی طلب کرے گا ۔ بلا شبہ شہوت دل میں اس طرح پوشیدہ ہوتی ہے جیسے پتھر میں آگ ۔ اگر تو پتھر پر پتھر مارے گا تو آگ نکلے گی ورنہ نہیں ۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا ارشاد ہے کہ اپنے نفسوں کو روکو کیو نکہ یہ ایسا ہر اول دستہ ہے جو تمہیں برائی کی آخری حد تک لے جاتا ہے ، حق کڑوا اور گراںہے ، باطل سبک اور تباہ کن ہے ، توبہ کے علاج سے بہتر یہی ہے کہ انسان گناہوں ہی کو چھوڑ دے ۔ بہت سی نگاہوں نے شہوت کی کاشت کی اور ایک لمحہ کی لذت ان کو طویل غم کی میراث دے گئی ۔