فوجداری کارروائی میں الیکشن کمشن نے شواہد کیساتھ کیس ثابت کرنا ہے : جسٹس عامر فاروق
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں زیر سماعت سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کارروائی روکنے اور دوسری عدالت منتقلی سے متعلق درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے دلائل جاری رہے۔ سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ فرد جرم عائد کرنےوالے جج نے ہمارے اعتراضات کو ریکارڈ پر نہیں لایا اورکہا کہ اِن اعتراضات کو شہادت ریکارڈ کرتے وقت دیکھیں گے،کمپلینٹ مجاز اتھارٹی کی جانب سے دائر نہیں کی گئی۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن خود اپنے ڈسٹرکٹ کمشنر کے ذریعے شکایت دائر کرتا؟جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ سمجھ سے باہر ہے کہ اتنی جلد بازی یہ کیس کیوں دائر کیا گیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس کی طرف سے ایون فیلڈ کیس کی اپیلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ مریم نواز کی اپیل میں یہ ابزرو کیا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ اپنی جگہ لیکن کریمنل کیس میں میرٹ کو دیکھا جائیگا، فرض کریں کہ الیکشن کمیشن کا توشہ خانہ کیس میں فیصلہ نہیں ہے،پھر بھی کوئی شکایت درج کراسکتا ہے؟، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایک فیصلہ دیا اور اسکی بنیاد پر فوجداری کمپلینٹ دائر کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ فوجداری کارروائی میں الیکشن کمیشن نے شواہد کے ساتھ اپنا کیس ثابت کرنا ہے۔ سول کارروائی اپنی جگہ لیکن کریمنل میں تو سزا ہونی ہوتی ہے،مریم نواز کے کیس میں بھی ہم نے اس نقطے کو طے کیا تھا، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ الیکشن کمشن کا فیصلہ موجود نہ ہو تو کیا پھر بھی فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے؟کیا پھر بھی کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کی کمپلینٹ دائر ہو سکتی ہے؟، الیکشن کمیشن وکیل نے کہاکہ پاکستان کا کوئی بھی شہری فوجداری کارروائی کیلئے شکایت دائر کر سکتا ہے،خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ سیکرٹری الیکشن کمشن کے پاس فوجداری کارروائی کیلئے اجازت دینے کا اختیار نہیں، سیکرٹری الیکشن کمشن نے واضح لکھا کہ میں بطور سیکرٹری کمیشن اجازت دے رہا ہوں، سیکرٹری الیکشن کمشن نے یہ نہیں لکھا کہ کمیشن کی طرف سے اجازت دے رہا ہوں،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ اگر سیکرٹری الیکشن کمیشن کی بجائے کسی ممبر نے وہ خط لکھا ہوتا تو پھر درست تھا؟جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ جی بالکل، اتھارٹی الیکشن کمشن ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ خواجہ صاحب، بارہ بج گئے ہیں آج دلائل یہیں روک دیتے ہیں۔عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کاروائی روکنے کے حکم میں ایک روزہ توسیع کرتے ہوئے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔