کسٹم ڈیوٹی میں تبدیلیاں‘ ریلیف صارفین تک پہنچایا جائے: قائمہ کمیٹی خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات نے چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں اجلاس میں کسٹمز ایکٹ 1969 (پاکستان کسٹمز ٹیرف) کے پہلے شیڈول میں مجوزہ تبدیلیوں کا ایک جامع جائزہ لیا گےا۔ نیشنل ٹیرف کمیشن (این ٹی سی)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت تجارت کے سینئر حکام نے مجوزہ ترامیم کے جواز پر بات کی۔ اجلاس کے دوران مختلف اشیاء اور خام مال کی کسٹم ڈیوٹی میں تبدیلیوں اور تجاویز کا شق بہ شق جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ ریلیف یا رعایت قیمتوں میں کمی کے ذریعے صارفین تک پہنچائی جائے۔ انہوں نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں رعایت کے حوالے سے ایک مکمل تصویر پیش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اگر ان کاروباروں تک کوئی توسیع کی گئی ہو۔ ریگولیٹری ڈیوٹیز کے بارے میں سینیٹر مانڈوی والا نے کہاکہ آمدنی پیدا کرنے والے اقدام کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس کے بجائے، ان کا مقصد منصفانہ تجارتی طریقوں کو فروغ دینا اور گھریلو صنعتوں کا تحفظ ہونا چاہیے۔ پیکجڈ جوسز انڈسٹری کے نمائندوں نے کمیٹی سے 10 فیصد ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی درخواست کی۔ اپٹما کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بہت ضروری ریلیف فراہم کرے کیونکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ 20 ملین انسانی وسائل منسلک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے پنجاب میں پہلے ہی 50 فیصد ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو چکے ہیں۔ اگر سبسڈی فراہم نہیں کی گئی تو 25 فی صد مزید یونٹ بند ہو جائیں گے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پچھلے سال کے بجٹ کے مطابق بجلی اور گیس پر سبسڈی کو ٹیکسٹائل انڈسٹری تک بڑھایا جائے تاکہ اس کی بقا ہو۔