سمندری طوفان آج کیٹی بندر سے ٹکرائے گا ، شیری رحمان : ہاکس بے سمیت کئی علاقے زیر آب
اسلام آباد راولپنڈیکراچی (خبر نگار خصوصی+خبر نگار+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان بائپر جوائے کا رخ پھر کراچی کی طرف ہو گیا۔ فاصلہ 300 کلو میٹر رہ گیا۔ تیز ہوائیں‘ بارش اور اونچی لہریں طوفان کے نزدیک آنے کی اطلاع دے رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔ اس کے مرکز کے اردگرد سمندر میں لہروںکی اونچائی 30 فٹ تک ہے۔ بحریہ کے اہلکاروں نے شاہ بندر سے سینکڑوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ سول ایوی ایشن نے کراچی سمیت کوئی بھی ایئرپورٹ بند ہونے کی خبروں کی تردید کر دی۔ پاک فوج‘ نیوی نے ساحلی علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کیٹی بندر سے طوفان کا فاصلہ 275 کلومیٹر سے بڑھ کر 290 کلومیٹر ہوا ہے‘ تاہم کیٹی بندر ساحل سے طوفان کے ٹکرانے کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔ بائپر جوائے کراچی کے ساحل سے نہیں ٹکرائے گا‘ لیکن طوفان کا اثر نظر آئے گا۔ جبکہ منوڑہ جانے والا زمینی راستہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ اربن فلڈ کا بھی خطرہ ہے۔ جاتی، کھاروچھان اور شاہ بندر کے علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔ بدین اور ٹھٹھہ کی ساحلی بستیوںمیں بھی تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔ تیز ہواﺅں سے ہائی ٹرانسمیشن لائن کے پول گر گئے جس سے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہو گئی ہے۔ ابراہیم حیدری‘ ڈی ایچ اے گالف کلب‘ ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں، گوادر، اورماڑہ کے رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ تیز ہواﺅں کے سبب پانی سطح بلند ہونے سے کراچی کے ساحلوں پر حفاظتی پشتے عبور کر گیا ہے۔ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 20 افراد پکڑے گئے۔ کراچی پولیس کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس نے ساحل پر دفعہ 144 کے نفاذ پر سختی سے عمل اور بارش کے دوران ٹریفک پولیس کو ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ ٹھٹھہ‘ سجاول اور بدین سے 56 ہزار سے زائد شہریوں کا انخلاءکرلیا گیا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ راشن و کھانا تقسیم کیا۔ کراچی کی 578 عمارتیں فوری خالی کرنے کا حکم دیدیا گیا۔ جبکہ ساحلی علاقوں میں حالات بگڑنے لگے ہیں۔ سجاول میں بارش ہوئی، اورماڑہ میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ ٹھٹھہ، بدین اور دیگر اضلاع میں تیز ہواو¿ں کے جھکڑ، ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔ شہر قائد میں بوندا باندی، گڈانی میں بھی لہریں انتہائی بلند، مزید موسلا دھار بارشوں کا خطرہ ہے۔کیٹی بندر پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی، کھارو چھان کے کئی دیہات زیرِ آب آگئے، بدین کے ساحلی علاقوں میں پانی ماہی گیروں کی بستی کے قریب پہنچ گیا۔ کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں پانی کی سطح کئی فٹ تک بلند ہوگئی۔ وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ متاثرین کو گھر جیسی تمام سہولتیں فراہم نہیں کی جا سکتیں۔ وزیر ماحولیات شیری رحمن نے کہا ایئرپورٹ پر چھوٹے طیاروں کا فلائٹ آپریشن بند کر دیا گیا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کراچی میں اربن فلڈ کا خطرہ ہے۔ جی او سی حیدرآباد گیریژن نے سجاول میں قائم ریلیف کیمپوں کا دوہ کیا۔ جی او سی کو امدای کاموں اور مقامی آباد ی کی منتقلی پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سجاول میں قائم ریلیف کیمپوں میں 6 ہزارسے زائد افراد کو ٹھہرایا گیا۔ جی او سی نے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا۔ بھارتی محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ سمندری طوفان کی شدت کم ہو گئی ہے۔ 5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی طرف بڑھ رہا ہے۔ طوفان کا مرکز گجرات کے پور بندر کے جنوب مغرب میں ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان جمعرات کو سوراشٹرا‘ کچھ اور پاکستانی ساحلوں کو عبور کرے گا۔وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ طوفان کے باعث آج چھوٹے جہاز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور طوفان کے قریب پہنچتے ہی کمرشل فلائٹس کو بھی روک دیا جائے گا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمن نے کہا آج دن 11 بجے سمندری طوفان کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔دوسری جانب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ایسا فیز بھی آسکتا ہے کہ جہاں منتقل کیا گیا‘ وہاں سے کہیں اور بھی منتقل کیا جا سکتا ہے۔ بتایا گیا کہ 300 ملی میٹر تک بارش ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کچھ علاقے ریلیف کیمپس کیلئے مناسب نہ ہوں۔ کیٹی بندر میں 10 ریلیف کیمپس ہیں۔انتظامات کئے گئے ہیں۔ کشتیوں کا بھی بندوبست کیا ہے۔ پاک بحریہ کریکس کے علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے، تاحال پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں ضلعی حکومت کے تعاون سے چوہڑ جمالی سے متصل دور دراز دیہاتوں سے ایک ہزار سے زائد افراد کو منتقل کر چکی ہیں۔پاک بحریہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کےمطابق مزید برآں، کجھر اور ملحقہ کریک علاقوں سے بچوں سمیت 40 مقامی ماہی گیروں کو ریسکیو کیاجا چکا ہے۔ ریسکیو کیے گئے ماہی گیروں کو پاک بحریہ کی جانب سے تعینات خصوصی میڈیکل ٹیموں نے بروقت طبی امداد بھی فراہم کی۔ پاک بحریہ کی ایس ایس جی ڈائیونگ ٹیموں نے کیٹی بندر، کارو چن اور ترکی بندر سے امدادی کیمپوں تک 9ہزار افراد کے محفوظ انخلاءکے لیے مقامی انتظامیہ کی مدد کی۔کریکس بریگیڈ کی ایمرجنسی رسپانس ٹیموں نے متاثرہ لوگوں کو بروقت امداد فراہم کرنے کے لیے دور دراز کے ساحلی علاقوں میں گشت کیا۔سمندری طوفان کے پیش نظر بروقت امداد فراہم کرنے کے لیے پاک بحریہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، قانون نافذ کرنےوالے اداروں اور صوبائی و مقامی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ 73 ہزار لوگوں کو محفوظ کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ پاک فوج اور رینجرز نے لوگوں کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا۔ پاک فوج کی امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور فوجی دستے ساحلی پٹی کے نزدیک آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ زور وشور سے جاری ہے۔ پاک فوج نے رات گئے محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے افراد کے اعداد و شمار بھی جاری کیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 82 فیصد سے زائد آبادی کو حفاظتی مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ پاک آرمی جوانوں بائپرجوائے سمندری طوفان سے متاثرہ افراد کی منتقلی میں مسلسل کوشاں ہے اور پاک آرمی کے جوان گاو¿ں موسیٰ تحصیل کھارو چن میں پھنسے افراد کو نکالا۔ طوفان کے خطرے سے دوچار علاقوں سے 73 ہزار لوگوں کا انخلاءکر لیا گیا ہے جنہیں محفوظ مقامات پر سکولوں اور پختہ عمارتوں میں قائم 75 کیمپس میں منتقل کیا گیا ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ بائپر جوائے طوفان پیشنگوئی اور اندازوں کے مطابق اپنی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے جو آج صبح 10 بجے سے 11 بجے کے قریب سندھ کے جنوب مشرقی ساحلی علاقہ کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیانی ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا۔ اس سے سندھ کے ملحقہ ساحلی علاقوں کے علاوہ بلوچستان کے چند علاقے بھی متاثر ہونے اور اربن فلڈنگ کاخدشہ ہے جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔