قائمہ کمیٹی صحت کا بائیولوجیکل لیب کی پرسان حالی پر تحفظات کا اظہار
اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) دورہ کے موقع پر پاکستان کی اکلوتی بائیولوجیکل لیب کی پرسان حالی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ گزشتہ مالی سال کی ایلوکیشن میں جاری کردہ 6 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے ہیں۔ سی او ڈریپ عاصم منیر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کے سبب لیبارٹری کو ٹمپریچر یکساں رکھنے کیلئے مسائل کا سامنا ہے۔ فی الوقت برف کے ذریعے لیب کا ٹمپریچر منفی رکھا جا رہا ہے۔ اراکین کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ جب این سی ایل بی لیبارٹری کا یہ حال ہے تو پھر یہاں رکھی گئی ویکسین تو زہر بن چکی ہوں گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈریپ کی لیب کو ابھی تک ڈبلیو ایچ او کی طرف سے سرٹیفکیشن بھی نہیں ملی۔ کمیٹی شرکاء نے اس موقع پر فیڈرل سیکرٹری ہیلتھ کی عدم موجودگی پر بھی عدم تسلی کا اظہار کرتے ہوئے این آئی ایچ میں گزشتہ دہائیوں میں صرف ہونے والے بجٹ کا آڈٹ کرانے سمیت موجود بوسیدہ لیبز میں شروع رکھا گیا آپریشن بند کرنے کی سفارش کر دی ہے۔