اہلِ نظر اور بپر جوائے۔
سمندری طوفان بپر جوائے آج ٹھٹھہ کے ساحلوں سے ٹکرا جائے گا۔ موسمیات والوں نے اطلاع دی ہے کہ اس کی شدت کم ہو گئی ہے اور وہ اتنا نقصان نہیں کر سکے گا جتنا کہ شروع کے اندازوں میں بتایا گیا تھا۔ نیز اس کا کم حصہ پاکستانی اور زیادہ حصہ کاٹھیا واڑ کے ساحل سے ٹکرائے گا۔ ا±مید اور دعا ہے کہ یہ بہت ہی کم نقصان کرے بلکہ کچھ بھی نہ کرے۔ دیکھئے آج کیا ہوتا ہے‘ لیکن ستم ظریفی کہئے کہ دو تین دن سے یہ اہل نظر کی امیدوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ وہی اہل نظر جو سال ڈیڑھ سال سے پاکستان کی مکمل تباہی اور بربادی کی ”بشارتیں“ س±نا رہے ہیں۔ جنوری فروری میں انہوں نے ”نوید“ سنائی تھی کہ مارچ میں پاکستان مکمل طورپر تباہ اور برباد ہو جائے گا‘ اس لئے کہ آسمانوں پر حتمی فیصلہ ہو چکا ہے جس کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق بھی نہیں ہے۔ مارچ کو گزرے دو مہینے پورے اور یہ جون کا آدھا ہو چکا ہے۔ اہل نظر کے بیان کردہ حتمی آسمانی فیصلے کا کیا ہوا۔ اب بہرحال یہ اہل نظر بپر جوائے سے امید باندھ کر بیٹھے ہیں کہ چل سارا نہ نہیں سہی‘ پاکستان کا کچھ حصہ تو برباد ہوگا۔ ان کے منہ میں خاک‘ ان کی آنکھ میں راکھ۔
________
”اہل نظر سامنے نہیں آتے بلکہ جس طرح یمراج اپنے بہت سے یمروت سنسار میں بھیج دیتا ہے‘ انہوں نے بھی اپنے ڈھولچی رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے ہی دو ڈھولچی ان دنوں پاکستان سے فرار ہوکر امارات پہنچ گئے ہیں اور اہل نظر سے ملنے والی ”وحی“ وہ وہیں سے نشر کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ”آپریشن رجیم چینج سے آسمانوں پر بہت ناراضگی ہے اور وہاں سے پاکستان پر برسانے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور آسمان والوں نے اس کی اطلاع اہل نظر کو دیدی ہے۔
آسمانوں سے انہیں کیا اطلاع ملی ہوگی۔ یہ اہل نظر خود ہی کسی وجہ یا وجوھاً سے پاکستان سے نفرت کی آگ میں جل رہے ہیں۔ مناسب ہے یہ اہل نظر اپنی نظر کا علاج کرائیں، کسی اور دوا سے فائدہ نہ ہو تو نسخہ حاضر ہے۔
کاسٹک سوڈا، تارے میرے کا تیل اور بہروزہ خالص ہم وزن لے کر لئی (PASTE) بنائیں اور آنکھوں میں اچھی طرح بھر کے اوپر سے سنی پلاسٹ آٹھ دس عدد چپکا دیں۔ انشائ اللہ بہت فائدہ ہو گا (پاکستان کو)۔
_______
اہل نظر کی یہ حالیہ کھیپ آج سے سترہ اٹھارہ سال پہلے نازل ہوئی۔ سال کا یاد نہیں لیکن یہ یاد ہے کہ زرداری حکومت کو بنے دوسرا یا تیسرا سال تھا کہ سینئر اخبار نویسوں کی ایک تنظیم نے جو ہر ہفتے ایوان اقبال میں آتی تھی ہفتہ وار نشست کرتی تھی، مجھے بتایا کہ بہت بڑے اہل نظر کو بلایا ہے، یہ فنکشن مس نہ کرنا۔
اس سے پہلے ان اہل نظر کی مشہوری مجھ تک بعض ساتھیوں کے ذریعے پہنچ چکی تھی کہ یہ دل کا حال جان لیتے ہیں، بتا دیتے ہیں کہ رات کھانے میں کیا، صبح ناشتے میں کیا کھایا تھا اور رات کو بیگم نے کیا چیز خریدنے کی فرمائش کی تھی اور تم نے کیا جواب دیا تھا۔
بہرحال ان اہل نظر کا خطاب سنا، لب لباب تھا کہ زرداری حکومت ختم ہونے والی ہے جس کے بعد نوجوانوں کی ایک پارٹی حکومت بنائے گی اور پانچ چھ سال میں پاکستان کو امریکہ سے بھی زیادہ ترقی یافتہ اور طاقتور بنا دے گی واضح طور پر ان کا اشارہ ایک نوجوان قائد کی طرف تھا جس کی عمر تب 57 یا 58 سال کی ہو گی اور آج 72 یا 73 سال کی ہے۔ پوچھا گیا یہ کب تک ہو گا، فرمایا، 2012 ءیا 2013ئ میں۔ خیر، اہل نظر صاحب کی بشارت تب تو پوری نہ ہو سکی، مزید 5 سال بعد پوری ہو گئی۔
اگلے دن قبلہ عباس اطہر مرحوم کی محفل میں اس کا تذکرہ ہوا تو دلچسپ انکشافات ہوئے۔ یہ کہ ایک خاص ”پراجیکٹ“ لانچ کیا گیا ہے اور ایسے کئی اہل نظر بھاری مشاہرے پر رکھے گئے ہیں۔ ایک صاحب نے بتایا کہ اہل نظر کا مشاہرہ فی اہل نظر ماہانہ دس لاکھ روپے۔ واللہ اعلم۔
________
غیب کی باتیں بتانا اہل نظر ہونے کی نشانی ہیں، خوش عقیدہ حضرات ایسا ہی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ یہ ”استدراج“ ہے جو کسی بھی برے یا بھلے کو، مسلمان کو یا عیسائی کو حاصل ہو جاتا ہے۔ مسند احمد بن حنبل کی ایک روایت کا سبھی علمائے کرام کو علم ہے کہ مدینے کے ایک یہودی ابن صیّاد کو بھی استدراج حاصل تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا، تلاوت دل ہی دل میں شروع کی اور ابن صیّاد سے پوچھا، بتاﺅ میرے دل میں کیا ہے۔
استدراج والے دلوں میں کسی حد تک جھانک لیتے ہیں لیکن ابن صیاد نہ جھانک سکا البتہ ایک جھلک پائی اور کہا آپ کے سینے میں کچھ ”دخ دخ“ یعنی دھواں جیسی کوئی شے ہے۔ حضور نے فرمایا دور ہو جا۔
ہمارے آج کے خوش عقیدہ اس دور میں ہوتے تو ابن صیاد کو اہل نظر کا امام مان لیتے لیکن وہ صحابہ کرام کا دور تھا، ایمان بھی رکھتے تھے اور شعور بھی
________
یورپ میں مروج عقیدہ یہ ہے کہ ہمزاد آدمی کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور اس کی موت کے ساتھ ہی نہیں مرتا بلکہ کچھ برس بعد مرتا ہے چنانچہ وہ عامل حضرات جو لوگوں کی ان کے مرے ہوئے رشتے داروں سے ملاقات کرا دیتے ہیں، دراصل انہی ہمزادوں DOPPL GANGER کو بلاتے ہیں ایسا ان عامل حضرات کے مخالفین کا کہنا ہے۔ اس طرح کے عالموں کا حالیہ دور میں سب سے بڑا ”امام“ الیسٹر کراﺅلے ALESTER CROWLEY تھا جو حیرت انگیز اور ناقابل یقین قوتوں کا حامل اور دنیا کا سب سے بڑا جادوگر مانا گیا ہے۔ یہ فلسفی ادیب اور شاعر بھی تھا، ناول بھی لکھے اور سحر و ساحری پر کتابیں بھی۔ اس نے دنیا پر اپنے جادو کے ذریعے غلبے کا خواب دیکھا لیکن 1947ءمیں مر گیا۔ اس کے قائم کردہ شیطانی کلٹ امریکہ اور یورپ میں جا بجا ”لوسیفر“ کی پوجا کرتے، لوگوں کو ان کے مرے ہوئے پیاروں سے ملاتے ہیں۔ اصل حقیقت کیا ہے خدا جانے لیکن میرا خیال ہے یہ تصوراتی ہمزاد کوئی سے نہیں، یہ جو کچھ کرتے ہیں، جادو کے بل پر کرتے ہیں۔ جادوئی عملیات سے ذرّیات الشیطان (موکل، پیر) وغیرہ کو بلاتے اور ان سے کام لیتے ہیں۔ ان لوگوں نے کچھ عرصے سے زمانہ قدیم کے سحر و ساحری والے مخطوطے چھاپے ہیں اور دنیا بھر کے شیطانی کلٹ ان پر عمل کر رہے ہیں۔ امریکہ میں بوھمیسن گروو نامی جگہ اس کلٹ کا بڑا پوجا گھر ہے جس کے پجاریوں میں سابق امریکی صدور بھی شامل ہیں۔ یہ کیلے فورنیا میں مانٹے ریو کے مقام پر ہے۔ ہمارے ان اہل نظر کا بھی کوئی نہ کوئی ناطہ اس گروہ سے رہا ہو گا۔ واللہ اعلم۔
________