عمران خان اور سیاسی بلیم گیم
پاکستان ٹیلی ویژن کے مرکزی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان فوج کے سینئر افسر، وزیر اعظم اور مجھ پر قتل کا الزام لگایا لیکن وہ اپنے الزامات کے کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکے، مشترکہ تفتیشی ٹیم (جے آئی ٹی) نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جھوٹا اور مکار قرار دے دیا ہے۔ رانا ثناءاللہ کے بقول، چیئرمین پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کے سامنے تسلیم کیا کہ انھوں نے سنی سنائی بات پر الزامات عائد کیے۔ جب جے آئی ٹی نے عمران خان سے استفسار کیا کہ کیا ان کے پاس ویڈیو کلپس میں لگائے گئے الزامات کا کوئی ثبوت ہے تو جواب میں انھوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا کسی نے آپ کو براہ راست دھمکی دی تو انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔ جے آئی ٹی کے مزید استفسار پر پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میرے پاس اس کا کوئی ثبوت یا گواہ موجود نہیں، مجھے کسی نے کہا تھا جس کی بنا پر میں نے یہ الزامات لگائے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ عمران خان نے کوئی بے بنیاد الزام عائد کرنے کے بعد یہ کہہ دیا کہ میرے پاس اس کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ وہ پچھلے کم از کم دس برس سے ایک تواتر سے یہ سب کرتے چلے آرہے ہیں۔ ایک سیاسی جماعت کے قائد کو یہ رویہ ہرگز زیب نہیں دیتا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عمران خان نے بلیم گیم کی سیاست سے اخلاقی اقدار بھی تباہ کیں اور لوگوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈالیں۔ ایسی سیاست کا اب مستقل تدارک ہونا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے جو سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا ہے وہ ملک اور عوام کے لیے سنجیدہ نوعیت کے مسائل کا باعث بن رہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اگر واقعی سیاست میں رہنا چاہتے ہیں تو انھیں اپنے اس غیرسنجیدہ رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔