فضائل مکہ مکرمہ
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے : ”بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ ہی ہے جو مکہ مکرمہ میں ہے بڑا برکت والا اور سارے جہانوں کے لیے ہدایت ہے۔ اس میں روشن نشانیوں میں مقام ابراہیم اور جو اس میں داخل ہو وہ امن میں ہوتا ہے “۔ ”حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا:یا رسول اللہ ﷺ ! زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: مسجد الحرام۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اس کے بعد ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : مسجد اقصی میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ﷺ ان دونوں (مسجدوں ) کی تعمیر کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟آپﷺ نے فرمایا: چالیس سال۔ لیکن تم جہاں وقت ہو جائے اسی جگہ نماز پڑھ لیا کرو اسی میں تمہارے لیے فضیلت ہے“۔ ”حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :کوئی شہر ایسا نہیں جسے دجال نہ روندے سوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے۔ ان کے راستوں میں سے ہر شہر پر صف بستہ فرشتے حفاظت کر رہے ہو ں گے “۔©” حضرت عبداللہ بن عدی بن حمرا رضی اللہ تعالی عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کو مقام حزورہ پر کھڑے ہو کر فرماتے ہوئے سنا : اللہ رب العزت کی قسم ! اے مکہ تو اللہ تعالیٰ کی ساری زمین سے بہتر اور اللہ تعالیٰ کو ساری زمین سے زیادہ محبوب ہے اگر مجھے تجھ سے نکل جانے پر مجبور نہ کیا جاتا تو میں ہر گز نہ جاتا “۔
”حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :جو اپنے گھر میں نماز پڑھے اسے ایک نماز کا اور جو قبیلے میں نماز پڑھے اسے پچیس نمازوں کا۔ اور جو جامع مسجد میں نماز پڑھے اسے پانچ سو نمازوں کا ، جو جامع مسجد اقصی اور میری مسجد (مسجد نبوی ) میں نماز پڑھے اسے پچاس ہزار کا اور جو مسجد حرام میں نماز پڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے“۔”حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :بیشک اس پتھر (حجر اسود ) کو اللہ تعالی نے ایک زبان اور دو ہونٹ عطا فرمائے ہیں جن سے یہ قیامت کے دن ان لوگوں کے بارے میں گواہی دے گا جنہوں نے حق سمجھ کر اسے بوسہ دیا ہو گا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :رکن یمانی اور مقام ابراھیم جنت کے یاقوتوں میں سے دو یاقوت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے نور کی روشنی بچھا دی ہے اگر اللہ تعالیٰ انہیں نہ بچھاتا تو ان کی روشنی مشرق سے مغرب تک سارا ماحول روشن کر دیتی“۔