ملک کو مکمل معاشی تباہی سے بچنے کیلئے فعال پالیسی کی ضرورت ہے:عرفان اقبال
لاہور(کامرس رپورٹر )صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے سٹیٹ بنک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کمیٹی (MPC) کے حالیہ اجلاس میں پالیسی ریٹ میں سٹیٹس کو قائم رکھنے اور اسے 21 فیصد پر برقرار رکھنے پر اپنی شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کو آگے آنے والی مکمل معاشی تباہی سے بچنے کیلئے فعال پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔ جبکہ سٹیٹس کوکو برقرار رکھنا پالیسی سازوں کیلئے سب سے آسان راستہ ہوتا ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی سازوں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ21فیصد پالیسی ریٹ کی بدولت کمرشل بینک نجی شعبے کو 24 فیصد سے کم پر قرضہ نہیں دے رہے ہیں۔ اس لیے ملک میں صنعتی شعبے کیلئے فنانس تک رسائی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے کیونکہ، اس شرح پرقرض کو واپس کرنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ پاکستان میں افراط زر کی جڑیں واضح طور پر کہیں زیادہ گہری ہیں اور اس کی بنیادی وجوہات مختلف ہیں جس میں روپے کی قدر میں بے تحاشہ کمی، بین الاقوامی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ، آئی ایم ایف کی طرف سے توانائی کے نرخوں میں اضافے کی فرمائشیں اور دیگر مہنگائی بڑھانے والے اقدامات شامل ہیں۔ صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی ہے کہ گزشتہ پانچ سہ ماہیوں کے دوران پالیسی ریٹ میں 1,125 بیسس پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ یہ 9.75 فیصد سے 21 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔لیکن، ان تمام اضافوں کے باوجود، عام افراط زرکسی صورت بھی کم نہیں ہوا اور بڑھتے بڑھتے 38 فیصد تک پہنچ گیا ہے؛جو کہ مانیٹری پالیسی کی مکمل ناکامی کوظاہر کرتا ہے۔صدرایف پی سی سی آئی نے کہا کہ شرح سود میں غیر پیداواری،مسلسل اور غیر منطقی اضافوں کے باوجود، پاکستان اس کے دونوں مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے۔اول، افراط زر کے دباؤ کو کم کرنا اور دوئم، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو ممکن بنانا۔