سابق وزیر سمیت 4 مزید رہنما پی ٹی آئی سے الگ، میاں طارق کے گھر چھاپہ، توڑ پھوڑ
لاہور، اسلام آباد، قلعہ دیدار سنگھ، سرگودھا، ساہیوال (نامہ نگار+ خبر نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سابق صوبائی وزیر سمیت مزید تحریک انصاف کے رہنما¶ں ساجد علی قریشی اور لاہور سے ٹکٹ ہولڈر حافظ منصب اعوان نے بھی پی ٹی آئی سے اعلان لاتعلقی کر دیا ہے۔ ان 4 پی ٹی آئی شخصیات نے پی ٹی آئی سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا۔ سابق صوبائی وزیر انصر مجید نیازی سرگودھا سے صوبائی وزیر بنے تھے۔ عامر عنایت شہانی بھکر سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ ساہیوال کے ضلعی صدر رانا آفتاب احمد خاں نے اینٹی کرپشن کورٹ ساہیوال ریجن میں ضمانت کی درخواست دی تھی اور مذکورہ عدالت کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عارف محمود خان نے دوران سماعت ایک لاکھ روپے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔ ادھر پولیس نے 9 مئی کے واقعات اور جناح ہاﺅس پر حملے میں گرفتار 26 افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کے نام مقدمے سے نکال دیے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق جناح ہاو¿س پر حملے کے مقدمے کی تفتیش کے دوران 25 ملزمان شناخت پریڈ کے بعد جبکہ ایک ملزم کو بغیر شناخت ڈسچارج کیا گیا ہے۔ پولیس نے تحریک انصاف کے اہم رہنماو¿ں کے سوشل میڈیا مواد کے فرانزک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحقیقات کے سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت اہم رہنماو¿ں کے سوشل میڈیا مواد کے لنکس فرانزک کےلئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔ گوجرانوالہ پولیس کی بھاری نفری کا تحریک انصاف کے رہنما سابق ایم این اے میاں طارق محمود اور اس کے بیٹے کی گرفتاری کے لئے رات گئے لدھیوالہ وڑائچ میں ان کے گھر دھاوا، گرفتاری عمل میں نہ آنے پر ملازمین پر تشدد اور فرنیچر ودیگر قیمتی سامان توڑ دیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے رات ایک بجے چھاپہ مارا اور گھر کا گیٹ توڑ کر داخل ہونے والے پولیس اہلکاروں نے میاں طارق محمود اور حسن یوسف کی گرفتاری میں ناکامی پر ملازمین کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر کا ایک کروڑ روپے سے زائدکا قیمتی فرنیچر، اے سی اور دیگر سامان بھی توڑ دیے۔ ملازمین نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے الماریوں کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات بھی ساتھ لے گئے ہیں۔ ترجمان محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کے الزامات پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ عمران خان کی بہن اور بہنوئی کے خلاف الزامات حقیقت پر مبنی ہیں، جھوٹے الزامات یا بدزبانی سے عمران خان حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتے، اینٹی کرپشن نے کبھی نہیں کہا کہ عظمی خان نے نومبر 2021 میں کوئی زمین خریدی، حقیقت یہ ہے کہ مارچ 2022 میں زمین کے انتقالات ہوئے جب عمران خان وزیراعظم تھے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی عدالتی مصروفیات کے باعث نو مئی کے واقعات میں گرفتار خواتین سیاسی کارکنوں پر تشدد اور ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر سماعت نہ ہو سکی۔