صبر
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے : ” ایمان والو! صبراور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو۔بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے “۔
سورة البقرة میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :” اور خوشخبری دیجیے ان صبر کرنے والوں کو کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں بے شک ہم اللہ ہی کی ملک میں ہیں اور یقینا اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی نوازشات اور رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ©“۔
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالی ہے : اے ایمان والو! صبر کرو اور ثابت قدم رہو اورکمر بستہ رہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاﺅ “۔دعا صبر کی برکت: حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے پس وہ اللہ تعالی کے حکم کی تعمیل میں کہے کہ ©”اے میرے اللہ مجھے میری مصیبت میں پناہ دے اور اس کے بدلے مجھے بہتر عطا فرما۔ مگر اللہ تعالی اس کے بدلے اس سے بہتر عطا فرماتا ہے “۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ ابو سلمہ فوت ہو گئے تو میں نے سوچا کہ ان سے بہتر کون مسلمان ہو گا۔ آپ رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کرنے والے پہلے شخص ہیں۔
پھر میں نے یہ کلمات ادا کیے تو اللہ تعالی نے ان کے بدلے میں رسو ل اللہ ﷺ عطا فر مائے۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب میں اپنے بندے کو اس کی پسندیدہ دو نعمتوں یعنی دونوں آ نکھوں سے محرومی میں مبتلا کر دوں پس وہ صبر کرے تو اس کے بدلے میں اسے جنت عطا فرما تا ہوں۔حضورﷺ سے ایمان کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا: صبر اور سخاوت۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا صبر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایمان کی بنیاد چار ستونوں پر ہے۔ یقین ،صبر ، جہاد اور عدل۔ نیز فرمایا : ایمان کے اندر صبر کا مقام ایسے ہے جیسے جسم میں سر۔اور اس کا جسم نہیں جس کا سر نہیں۔ اور اس کا یمان نہیں جسے صبر نہیں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا :صبر اختیار کرو۔ اور جان لو صبر دو ہیں۔ اور ان میں سے ایک افضل ہے دوسرے سے۔ مصیبتوں میں صبر اچھا ہے۔ اور اس سے افضل ان چیزوں سے صبر کرنا ہے جنہیں اللہ تعالی نے حرام کیا ہے۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :” صبر کرنے والوں کو ا ن کا اجر بے حساب دیا جائے گا “۔