سمندری طافان کمزور، کراچی ، سندھ سے خطرہ ٹل گیا ، ماہی گیروں کی واپسی شروع
کراچی اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) کراچی سے سمندری طوفان بائپر جوائے کا خطرہ ٹل گیا۔ سمندری طوفان کمزور ہو کر سائیکلون اور شام تک ڈپریشن میں تبدیل ہو گیا۔ شدت کمزور پڑ گئی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق طوفان کیٹی بندر سے 125 کلومیٹر جنوب مغرب میں ہے جبکہ کراچی سے 225 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ اس وقت طوفان کے مرکز کے گرد ہواو¿ں کی رفتار تقریباً 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق طوفان کے باعث شمال مشرقی بحیرہ عرب میں لہریں 10 سے 15 فٹ تک بلند ہو سکتی ہیں۔ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ میں تیز ہوا اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ سمندری طوفان نے بھارتی گجرات کی ساحلی پٹی پر لینڈ فال مکمل کرلیا ہے۔ مقامی لوگوں کی پریشانی مزید بڑھ گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سمندری طوفان سے گجرات میں 527 سے زائد درخت جڑ سے ا±کھڑ گئے جبکہ 3 ہزار 672 سے زائد بجلی کے کھمبے گر گئے۔ رپورٹس کے مطابق بجلی کے کھمبے گرنے سے گجرات کی تحصیل مالیا کے 45 دیہات میں بجلی معطل ہوگئی جبکہ سیکڑوں ٹرینوں کو 18 جون تک کینسل کردیا گیا ہے۔ 22 افراد زخمی ہو گئے۔ راجستھان میں شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر بدین نے ماہی گیروں کو اپنی اپنی بستیوں میں واپس جانے کی اجازت دے دی۔ بحیرہ عرب میں بننے والے سمندری طوفان بپر جوائے کا خطرہ ٹلنے کے بعد ساحلی پٹی کے اطراف چلنے والی تیز ہواو¿ں کا سلسلہ بھی تھم گیا۔ طوفان سندھ کے علاقوں سے دور ہونے لگا۔ محکمہ موسمیات نے کراچی اور سندھ میں بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ عبداللہ شاہ غازی مزار کھولنے کا اعلان کر دیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ اللہ کا فضل ہے ہم طوفان کی تباہ کاریوں سے بچ گئے ہیں۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا آج میٹنگ میں غور ہوگا کہ متاثرین کو واپس علاقوں میں کیسے پہنچانا ہے۔ سجاول میں متاثرین کی واپسی میں شاید کچھ وقت لگ جائے۔ آبادی اتنی بڑھ گئی ہے کہاں کہاں ہم پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ سجاول میں لوگوں کے پاس ذریعہ معاش کافی حد تک متاثر ہوا ہے۔ متاثرہ علاقوں سے 8، 9ہزار مویشیوں کو بھی منتقل کیا گیا ہے۔ بحیرہ عرب میں بپر جوائے ماضی کے دیگر طوفانوں سے طویل رہا جبکہ سمندروں میں درجہ حرارت بڑھنا بھی طوفانوں کی ایک وجہ ہے۔ پوری تیاری تھی۔ تمام شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ کراچی سے دفعہ 144 کے تحت لگائی گئی پابندی ختم کر دی گئی۔ کمشنر کراچی نے دفعہ 144 کا نفاذ ختم کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ نئی ایڈوائزری کے مطابق کراچی کو سمندری طوفان سے خطرہ نہیں۔طوفان بائپر جوائے تھم جانے کے بعد پورٹ قاسم پر دونوں ایل این جی ٹرمینلز آپریشنل ہوگئے اور سوئی ناردرن اور سدرن گیس کو ٹرمینلز سے آر ایل این جی کی فراہمی شروع کردی گئی۔ ایس ایس جی سی کے مطابق ہفتہ کی صبح آٹھ بجے سے صنعتوں کو گیس کی فراہمی بحال کردی جائے گی ، سی این جی سٹیشن کو ابھی گیس بحال کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا۔ صنعتوں، کھاد فیکٹریوں اور سی این جی سٹیشنز کو تین روز سے گیس کی فراہمی بند ہے۔ گیس کمپنیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر کو گیس فراہم کی جا رہی تھی جبکہ صنعتوں،کیپٹیو پاور پلانٹس اور کھاد کی صنعت کو گیس بندکی گئی تھی جو آج بحال ہو جائے گی۔ خیال رہے کہ سمندری طوفان میں موسم کی خراب صورتحال آر ایل این جی کی سپلائی رک گئی تھی، آر ایل این جی کے دونوں فلوٹنگ جہازوں کو کھلے سمندر میں بھیج دیا گیا تھا۔