صالحہ فاطمہ قتل کیس، سیشن جج کی عدالت میں تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کرلیاگیا
اسلام آباد(وقائع نگار)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عدنان رسول کی عدالت میں زیر سماعت والد کے خلاف بیٹی صالحہ فاطمہ کو قتل کرکے لاش میٹرو سٹیشن پھینکنے سے متعلق کیس میں تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کرلیاگیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران پراسیکیورٹر راناحسن عباس اور تفتیشی افسر فخرعباس عدالت پیش ہوئے،اس موقع پر تفتیشی افسر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ نومبر 2021 کو رپورٹ موصول ہونے پر زیرتعمیر میٹروسٹیشن جی الیون سے لڑکی کی لاش برآمد ہوئی، دیگر افسران کے ساتھ جائے وقوعہ سے مقتولہ صالحہ فاطمہ کے جسم سے نمونے اگٹھاکیے،مقتولہ صالحہ فاطمہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے پمز ہسپتال شفٹ کی گئی،مقتولہ صالحہ فاطمہ کی عمر دس سے گیارہ سال تھی، مقتولہ کے ناخن خون اور دیگر نمونے فرانزک لیب لاہور میں جمع کروائے،چند دن بعد ملزم محمد واجد تھانے آیا جس نے خود کو مقتولہ کا والد ظاہر کیااور اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ پمز ہسپتال میں مقتولہ صالحہ فاطمہ کی لاش کی شناخت کی،باپ کے سپرد بیٹی کی لاش کی گئی لیکن مجھے ملزم محمد واجد کے بدلتے بیانات پر شک ہوا،ملزم محمد واجد کو فرانزک لیب لاہور ڈی این اے میچنگ کے لیے لے کر گئے،کال ڈیٹاریکارڈ کے مطابق ملزم محمد واجد کے بیانات میں تضاد تھا،سی سی ٹی وی کے مطابق ملزم محمد واجد وقوعہ کے بعد رات گئے 4 بجے گولڑہ دربار جاتا دکھائی دیا،چند دن بعد اپنے بھائیوں کے ساتھ ملزم محمد واجد تھانے آیا اور بیٹی کوقتل کرنے کا اعتراف کیا،سی سی ٹی وی کے مطابق ملزم محمد واجد اپنی بیٹی کے ساتھ رات گیارہ بجے جی الیون کے سگنل جاتا دکھائی دیا،ملزم محمد واجد نے بیٹی کو میٹروسٹیشن پر دوپٹے سے گلہ گھونٹ کر قتل کرنے کا اعتراف کیا،ملزم محمد واجد نے عدالت کے سامنے بیٹی کو قتل کرنے کااعترافِ جرم بھی کیا، بیان مکمل ہوجانے پر عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔