• news

بجٹ اتفاق رائے سے منظور ہوا، اب اعتراض کیوں ، ن لیگ 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے شہبازشریف کو بلاول کی وارننگ پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ کی منظوری میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی حمایت شامل ہے۔ ان کے اعتراضات کو دور کیا گیا تھا۔ نیشنل اکنامک کونسل میں اتفاق رائے سے بجٹ منظور ہوا تو اب اعتراض کیوں؟۔ مراد علی شاہ نے کچھ منصوبوں کے فنڈز میں اضافہ کرایا۔ کابینہ میں بھی بجٹ کی منظوری دی گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی وزیراعظم شہبازشریف کو دی گئی وارننگ پر ردعمل دیدیا۔ اس پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ بجٹ کی تیاری میں بھی تمام اتحادیوں کو شامل کیا گیا۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ہر فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی حکومت میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے کئے جاتے ہیں جن پر پہرہ دینا سب کی ذمہ داری ہے۔ احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ جلسوں میں کھڑے ہوکر شکوے شکایات کرنے سے سیاسی بے یقینی پیداہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو بات کابینہ میں کرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے ہمیشہ آپ کی شکایات کو دور کیا ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا اگر مسلم لیگ (ن) صورتحال نہ سنبھالتی تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب آہستہ آہستہ ترقی کی طرف جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 سال میں ترقی کی بجائے صرف انتقامی کارروائیاں کی گئیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دور میں نئے منصوبوں کی بجائے نفرت کے بیج بوئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ ہو چکا‘ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے نہیں دیا جبکہ ملک کی معیشت چیئرمین پی ٹی آئی کی اناڑی ڈرائیونگ سے تباہ ہو چکی تھی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو ہر فیصلے میں شریک کیا۔ بجٹ کی تیاری میں بھی تمام اتحادیوں کو شامل کیا گیا۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ بجٹ کی تیاری میں تمام اتحادیوں کو شامل کیا گیا تھا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کے فائدے اور نقصان بھی ہوئے ہیں۔ ہم نے بجٹ سمیت ہر فیصلے میں اتحادیوں کو شریک رکھا۔ پاکستان میں ترقی کے منصوبوں کو بحال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب آئندہ مالی سال کے بجٹ پر حکومتی اتحاد کی دو بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اختلاف کے معاملے پر وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اہم اجلاس آج طلب کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیرخارجہ آج بلاول بھٹو سمیت دونوں جماعتوں کے مالی امور سے متعلق وزراءاور ماہرین شریک ہوں گے۔ نارووال میں تعمیراتی ڈویژن کے افتتاح کے موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبے بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ 2018ء کی تبدیلی پاکستان کے عوام کیلئے ڈراو¿نا خواب بن گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اناڑی اور ناتجربہ کار کو صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ دیا گیا۔ اس نے اپنے سرپرستوں اور ڈونرز کو بنی گالہ میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے کھلی چھٹی دی۔ پاکستان کے عوام کو لوٹنے کا پرمٹ دیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان سے تمام سرمایہ کار دوڑ گئے۔ ترقی کے تمام منصوبے بند ہوگئے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی کے نئے ریکارڈ منصوبے لگے۔ ہمارے 4 سال کے عرصے میں 2 ہزار کلومیٹر کی موٹرویز کا جال بچھایا گیا۔ ہم پاکستان میں ترقی کے منصوبوں کو دوبارہ چالو کر رہے ہیں۔ پاکستان اب دوبارہ ترقی کی طرف اپنا رخ متعین کر رہا ہے۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ آج پیپلز پارٹی کا وفد دوبارہ وزیراعظم سے ملاقات کرے گا۔ 13 جماعتوں کی حکومت ہے اختلافات ہوتے رہتے ہیں۔ سیلاب زدگان کو ایسے تو نہیں چھوڑ سکتے ان کیلئے لڑیں گے ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی، ایک غیریقینی صورتحال سے نکلنے کے لئے الیکشن کرانا چاہئےں۔ اگست میں اسمبلی کا وقت ختم ہونا چاہئے۔ اکتوبر‘ نومبر میں نئے ا لیکشن کرائیں۔ ایم کیو ایم نے کراچی میں بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کیا اگر ہمارے اتحادی دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں تو دوبارہ الیکشن کرانے کو تیار ہیں۔ ہمارا حق بنتا ہے کہ چیئرمین پی سی بی ذکاءاشرف کو بنائیں یا کسی اور کو بنائیں۔ چیئرمین پی سی بی کا معاملہ اتنا بڑا نہیں ۔

ای پیپر-دی نیشن