• news

چوکی پر حملہ، آپریشن ، دہشتگرد ظفری ہلاک : باہمی لڑائی میں بی ایل ایف کمانڈر مارا گیا


لاہور‘ اسلام آباد ( نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ‘ آئی این پی‘ خبرنگار خصوصی) دہشت گردوں کیخلاف سکیورٹی فورسز کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کے مطابق درہ آدم خیل میں انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر ظفر عرف ظفری اور اس کا گروپ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل کر دیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق 16 اور 17 جون کی رات فورسز نے انتہائی جامع منصوبہ بندی کے تحت خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر ظفر خان عرف ظفری ولد غلام صدیق کو درہ آدم خیل میں دو دیگر دہشت گردوں حسن خان ولد محمد عمران ساکن بازی خیل‘ انس عرف علی (ساکن ننگرہار افغانستان) سمیت جہنم واصل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ظفری درہ آدم خیل کے گاﺅں ملان کا رہائشی تھا۔ وہ تحریک طالبان افغانستان (TTA) کا سابق ممبر بھی رہا اور پاکستان میں 26 گرنیڈ حملوں میں ملوث تھا۔ کمانڈر ظفری سکیورٹی فورسز، کوئلے کے ٹھیکیداروں، تاجروں اور بااثر افراد کے خلاف درجنوں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا اور اب تک بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی مد میں 100 ملین سے زیادہ کی رقم بھی ہتھیا چکا تھا۔ ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد حسن خان سنائپنگ اور گرنیڈ حملوں کا ماہر تھا۔ پاکستان کا ایک اور دشمن جنم واصل ہو گیا، کالعدم دہشتگرد تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ کا کمانڈر نواز علی رند اندرونی لڑائی میں مارا گیا۔ نواز رند کی ہلاکت ہمسایہ ملک میں پراسرار حالات میں ہوئی۔ رند کا تعلق آواران سے تھا، جو 2014 ءسے بی ایل ایف کا سرکردہ رکن تھا۔ نواز رند سکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث تھا۔ شمبے کی گرفتاری کے بعد عسکریت پسند گروپوں میں پھوٹ پڑ چکی ہے۔ بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد بی آر اے ایس کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں کی کامیابیوں سے دہشتگرد تنظیمیں دباﺅ کا شکار ہیں۔ گھیرا تنگ ہونے سے دہشت گرد تنظیمیں اپنے ہی کمانڈرز کو مارنے لگی ہیں۔ ملک دشمنوں کو اب سر چھپانے کا ٹھکانہ نہیں مل رہا۔ امید ہے اس طرح کے واقعات سے بلوچستان میں دہشت گردی میں واضح کمی آئے گی۔ کاﺅنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ڈیرہ غازی خان میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کرتے ہوئے کالعدم بی ایل اے کا اہم کمانڈر گرفتار کرلیا۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق گرفتار دہشت گرد کی شناخت راشد بشمانی کے نام سے ہوئی ہے۔ ملزم سوشل میڈیا پر شر انگیز مواد شیئر کررہا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گرد نوجوانوں کو بی ایل اے کی سرگرمیوں کی طرف راغب کررہا تھا۔ مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔ ترجمان نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے حوالے سے اہم لیڈز اور انکشافات متوقع ہیں اور ان کے نیٹ ورک میں شامل دیگر ساتھیوںکی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاﺅنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب پوری مستعدی سے محفوظ پنجاب کے اپنے ہدف پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق کسی بھی معلومات کی صورت میں کاﺅنٹر ٹیررز ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی ہیلپ لائن 11111-0800 پر اطلاع کریں۔ خیبر پی کے کے ضلع خیبر کے علاقے تھانہ باڑہ قمبر خیل میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ای پیپر-دی نیشن