• news

سندھ ، سیلاب متاثرین کیلئے روڈ میپ بنا لیا ، اسحاق ڈار : بجٹ پر بحث ختم کردی 

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں 41ہزار 366ارب سے زائد کے لازمی اخرجات پیش کر دیئے گئے ہیں، ان اخراجات میں قومی اسمبلی، سینٹ، بیرونی ترقیاتی قرضے اور ایڈوانسز، غیر ملکی قرضہ جات کے مصارف، غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی، قلیل المیعاد بیرونی قرضون کی ادائیگی، غیر ملکی قرضہ جات کے مصارف، سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن ودیگر مصارف شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال 24-2023 کے بجٹ پر عام بحث اختتام پذیر ہوگئی۔ اس دوران ارکان نے مشکل ترین حالات میں بجٹ کو متوازن قرار دیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ سے ان کی مشکلات کم ہوں گی تاہم ڈیڑھ سو فیصد خصوصی الاﺅنس لینے والوں کی تنخواہوں میں اضافہ غیر ضروری ہے۔ زراعت پر توجہ دے کر ملک کو خود انحصار بنایا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں، سابق ایم این اے شیر محمد بلوچ، کلرکہار بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے و دیگر حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعا مغفرت کی گئی۔ جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر کیلئے منصوبہ بندی زیر غور ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ دعا مولانا عبدالاکبر چترالی نے کروائی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت، نعت اور ترانے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سب سے پہلے یونان میں کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 300 کے قریب پاکستانیوں، کلرکہار بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے 13 افراد، سابق ایم این اے شیر محمد بلوچ اور دیگر حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی جائے اور انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالاکبر چترالی فاتحہ خوانی کروائیں۔ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی خاتون رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سمیت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے مرحلے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 80 ارب روپے تقسیم کئے گئے جبکہ این ڈی ایم اے کے پاس ریلیف کا موجود سامان بھی تقسیم کیا گیا۔ صرف متاثرہ علاقوں میں گھروں اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے 16 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہوں گے، ڈونر کانفرنس میں مختلف ممالک اور اداروں کی جانب سے امداد کے اعلانات کئے گئے ہیں۔ کافی حد تک روڈ میپ تشکیل دے دیا گیا ہے، یہ چار سالہ وسط مدتی پروگرام ہو گا۔ اس حوالے سے آج پھر اجلاس بلایا ہے، اس میں اس کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ ہم نے 2013 سے 2018 کے دوران ملک میں معاشی بہتری کیلئے میثاق معیشت کے لئے بھی کوششیں کیں تاکہ معاشی ترقی کے لئے ایک روڈ میپ بن جائے اور اس میں بغیر کسی تبدیلی کے ہر حکومت عمل کرے اور اس کی گواہ قوم ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو معاشی مسائل ہیں ایسے 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد بھی نہیں تھے جب آئی ایم ایف نے اپنا پروگرام بند کر دیا، پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں، اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں 8 ماہ لگے، ہماری کوششوں سے اب ٹھہراﺅ آیا ہے، ہم نے ملک کو ترقی کی جانب لے کر جانا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی لائف لائن ہیں مگر پاکستان کی بجائے عمران خان کی لائف لائن اور ملک کو ترسیلات بند کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں، انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سختی سے نمٹا جائے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ یونان میں کشتی کے حادثے پر جتنا بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جائے کم ہے، یونان کی عوام کا ضمیر جاگا اور انہوں نے احتجاج کیا، الیکشن سے پہلے پہلے اس معاملے پر حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور اس دھندے میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت اور فوری ایکشن لینا چاہیے، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس دھندے میں ملوث لوگوں نے ترکی میں بھی پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں۔ 9 مئی کو پاکستان کی یکجہتی، شہداءکی یادگاروں اور دفاعی تنصیبات پر حملہ ہوا، سمندر پار پاکستانی بھی اس معاملے پر متحد ہیں، مگر باہر بیٹھا ایک طبقہ اب بھی ایسا ہے جو عمران خان کو مسیحا سمجھتا ہے اور وہ پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہے ہیں، سوائے ان لوگوں کے باقی سب سمندر پار پاکستانیوں کی سب سے اولین ترجیح پاکستان ہے۔ پرویز اشرف نے یونان میں کشتی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر انسانی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے، پاکستان کی ترسیلات بند کرنے کی اگر کسی نے بات کی ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بیشتر تنظیموں نے ملک کے ساتھ گہری محبت و وابستگی کا اظہار اور 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔ رکن اسمبلی محسن داوڑ نے کہاکہ آج صبح ہمارے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو شمالی وزیرستان سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پرچہ ایف آئی اے سائبر کرائم کا پشاور میں ہوا ہے۔ ان پر چارج کیا ہے عدالت میں بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔ ہم نے یہاں قانون بنایا تھا کہ سیشن کے دوران کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے، سیشن جاری ہے مگر ان کو گرفتار کرلیا گیا۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ وزیر دفاع سے اتفاق کرتا ہوں سوال یہ ہے کہ لوگ بیرون ملک کیوں جارہے ہیں، ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں، قوانین ہیں مگر ان پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ سب سے بنیادی کام ایجنسیوں کی ہے، 25ایجنسیاں کام کررہی ہیں۔ قانون پر عمل درآمد کیا جائے۔ مسلم لیگ )ن) کے رکن وحید عالم خان نے کہا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے،کم سے کم ویجز 32 ہزار، ای او بی آئی کی پنشن میں اضافہ کیا گیا، دی جانی والی سبسڈی بند کی جائے، یہ مستحق افراد میں تقسیم کی جائے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے اخوت کے طریقہ کار سے فائدہ اٹھایا جائے تاکہ کاروبار کے مواقع پیدا ہوں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا عام آدمی کو ریلیف ملنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قادر خان مندوخیل نے کہا کہ گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ بھی زیادہ نہیں ہے، پنشروں کی پنشن میں 17 فیصد اضافہ بھی کم ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والے تین ہزار ماہانہ بھی کم ہیں، سندھ کے سیلاب متاثرین کو 100 ارب روپے میں سے اکثریتی رقم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 89 فیصد گیس سندھ سے پیدا ہوتی ہے لیکن ہمارے حلقوں میں گیس نہیں۔ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔ مسلم لیگ ن کی رکن طاہرہ بخاری نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، مشکلات کے باوجود اچھا بجٹ پیش کیا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن شہناز بلوچ نے کہا کہ اختر مینگل کے 6 نکات پر 25 فیصد عمل نہیں ہوا۔ گوادر کو ترقی اور سہولیات دی جائیں۔ بلوچستان میں غربت اور پسماندگی ہے، بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے، وہاں تعلیم کم ہے، وسائل کی کمی ہے۔ ایک سال کے لئے تمام اختلافات بھلاکر مل بیٹھ کر مسائل حل کریں، نرسوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ تحریک انصاف کے رکن ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا کہ ہر حکومت گزشتہ حکومت کو مسائل کا ذمہ دار قرار دیتی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے تاہم جن کو ڈیڑھ سو فیصد ایگزیکٹو الاﺅنس ملا ہے ان کی تنخواہوں میں اس قدر اضافہ کی ضرورت نہیں تھی۔ غریب آدمی کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ افسروں کی عیاشیاں بند کی جائیں۔ تھل کے کاشتکاروں سے لی جانے والی زمینوں کے بدلے کچھ نہیں دیا گیا، اس کا خیال کیا جائے۔ سرائیکی عوام کے لئے الگ صوبہ بننا چاہیے۔ ملک میں نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت ہے، جمہوری قوموں میں مسائل کا حل الیکشن ہیں بدقسمتی سے یہاں اس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ سیاست کو دشمنی نہ بنائیں، خوشامد کے کلچر سے باہر نکلیں۔ مسلم لیگ (ن)کی رکن ثمینہ مطلوب نے کہا کہ معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے متوازن بجٹ پیش کیا۔ ملک کو قرضوں سے نجات اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنا حقیقی آزادی ہے۔ بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس آج بروز منگل شام چار بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن