سیلاب متاثرین کو فنڈز، آئی ٹٰ سیکٹر کو مزید سہولیات دیں ، میثاق معیشت کیا جائے ، سینٹ
اسلام آباد (خبر نگار+ نمائندہ خصوصی) ایوان بالا میں بجٹ پر بحث کے دوران سینیٹرز نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں‘ آئی ٹی سیکٹر کو مزید مراعات دی جائیں اور میثاق معیشت کیا جائے۔ دوسری طرف سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بجٹ کے حوالے سے 55 سفارشات پیش کی ہیں۔ تفصیل کے مطابق سوموار کے روز سینٹ اجلاس کے دوران بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہاکہ اس وقت ہمیں شارٹ ٹرم کی بجائے لانگ ٹرم پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے اور معیشت کو بچانے کےلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی ٹی کے شعبے کو مذید سہولیات دینے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر فدا محمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ملک کے عوام کو شدید مسائل کا سامنا ہے، ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے ملک کے عوا م یہ سوال کرتے ہیں کہ ملک میں ریاست نام کی کوئی چیز ہے یا نہیں ہے۔ سینیٹر عبدالقادر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اس ایوان کی بجٹ میں کوئی حیثیت نہیں ہے، ہمیں ایسا قانون لانا چاہیے کہ اس ایوان کو بھی بجٹ سازی میں حصہ مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی تحویل میں ادارے شدید مالی خسارے کا شکار ہیں اور کسی بھی حکومت نے ان اداروں کی بہتری یا نجکاری کے سلسلے میں اقدامات نہیں اٹھائے ہیں انہوںنے کہاکہ پی آئی اے ،ریلوے اور بجلی کے ادارے اپنے ٹریڈ یونینز کی وجہ سے نقصان میں جارہی ہیں ان اداروں میں ٹریڈ یونیز پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔ ہمیں اپنی پالیسیاں تبدیل کرکے پاکستان کو پہلے رکھنا پڑے گا اور اگلے ایک سال کے دوران سب سے زیادہ نقصان دینے والے اداروں کی نجکاری کرنا پڑے گی۔ عوام کی خون پسینے کی کمائی جارہی ہے مگر گردشی قرضے ختم ہونے کی بجائے مذید بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنے سے ہمارے قرضو ں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کو آئی ٹی اور ادویات کی برآمد کے سلسلے میں اقدامات اٹھانے چاہیے۔ دوسری طرف سےنٹ کی مجلس قائمہ خزانہ نے رپورٹ کی شکل مےں بجٹ کے حوالے سے55سفارشات اےوان مےں پےش کےں جن کو غور کے لئے قومی اسمبلی کو ارسال کر دےا گےا ،سےنٹ نے سفارش کی ہے کہ سےلاب زدگان کی بحالی کے لئے بجٹ مےں مناسب فنڈز رکھے جائےں ،سپر ٹےکس کی موجودہ شرحوں کی بجائے انکری مےنٹل بنےاد پر وسول کےا جائے ،مقامی خرےد کردہ سٹےل سکرےپ پر کوئی ان پٹ سےلز تےکس اےڈجسٹمنٹ نہ دی جائے ،ہر چار سال بعد اےک انکم ےا سےلز ٹےکس آڈٹ ہونا چاہئے، سےنٹ نے بعض آئٹمز پر عائد رےگولےٹری ڈےوٹی مےں کمی کی سفارش کی ہے ،پاکستان سافٹ ویئر اےکسپورٹ بورڈ کے لئے4ارب روپے رکھے جائےں ،، کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سفارشات پیش کیں۔ سینٹ سفارشات میں کہا گیا کہ صحت کے شعبے کےلیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ ریئل اسٹیٹ اور زراعت پر بتدریج ٹیکس متعارف کرایا جائےجبکہ پی ائی اے، اسٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے۔ بجٹ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا کہ س±پر ٹیکس اور جوس کی صنعت پر ایف ای ڈی ختم کیا جائے جبکہ 2 ہزار ارب روپے کا اضافی ٹیکس ریونیو ٹارگٹ نئے ٹیکس پیئرز سے لیا جائے۔سینیٹ کی بجٹ سفارشات میں کہا گیا کہ برآمدی صنعت کےلئے 104 ارب سبسڈی مختص کی جائے، گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے، گوادر ترقیاتی اتھارٹی کے باقی فنڈز جاری کیے جائیں۔ بجلی بل میں ٹی وی فیس 35 سے بڑھا کر 50 روپے کی جائے، جس میں 15 روپے ریڈیو پاکستان کےلیے ہوں گے۔ سینٹ سفارشات میں کہا گیا کہ گاڑی کے ٹوکن پر 500 روپے لیوی ریڈیو لائسنس فیس کے مد میں لی جائے۔ بجٹ سفارشات میں کہا گیا کہ بجلی کی خرید و فروخت مساوی بنیادوں پر ہونی چاہیے، 2 کے وی جنریٹرز کو ٹیکس فری کیا جائے۔سینٹ سفارشات میں کہا گیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر سبسڈی پر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، پاکستان میں بننے والے سپورٹس سامان پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔یڈٹ کارڈ ٹرانزیکشن پر فائلرز اور نان فائلرز کا سابقہ ٹیکس برقرار رکھا جائے جبکہ ایکسپورٹ کی صنعت کو ٹیکس ہالی ڈے دی جائے۔ بیج، کھاد، سولر پروڈکشن اور کھانے کی اشیاءپر سبسڈی کا میکنزم بنایا جائے۔
سینٹ