خیبر پی کے : 4ماہ کیلئے 462ارب کا بجٹ، تنخواہوں میں 35،پنشن 17.5فیصد اضافہ
پشاور(بیورورپورٹ)خیبر پختونخوا کی نگران صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لئے یکم جولائی سے 31 اکتوبر 2023 کا 462 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کا بجٹ منظور کرلیا، 350 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 112 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھے گئے ہیں، گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا، گریڈ 17 سے 22 تک تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، مزدور کی کم سے کم اجرت 26 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپے کردی گئی۔صوبے کے چار ماہ کے اخراجات میں کل کرنٹ بجٹ میں سے 309 ارب 49 کروڑ 80 لاکھ روپے بندوبستی اضلاع جبکہ 40 ارب 54 کروڑ 30 لاکھ روپے ضم اضلاع کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔مالی سال 2023-24 کے پہلے چار ماہ کے لیے ترقیاتی بجٹ کی مد میں کل 112 ارب 38 کروڑ پچاس لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے تحت سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بندوبستی اضلاع کے لیے 92 ارب 12 کروڑ 20 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔صوبائی معذور ملازمین کے سپیشل کنونس الاؤنس میں 100 فیصد کا اضافہ اور صوبائی ملازمین کے آرڈرلی الاؤنس کو 14000 سے بڑھا کر 25000 کردیا گیا ہے۔ صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاؤنس میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سیکرٹریٹ پرفارمنس الاؤنس میں 100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے لیے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔کابینہ نے ایگزیکٹیو الاؤنس کے او ایس ڈی افسران تک توسیع اور اجرا کی بھی منظوری دیدی ہے جبکہ مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت 26000 سے بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے۔نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی ہے جس کے تحت آئندہ چار ماہ کے لیے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی۔ یہ پابندی ایمبولینسز، آگ بھجانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر عائد نہیں ہو گی سرکاری اخراجات پر بیرون ملک سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت پر پابندی ہو گی۔سرکاری اخراجات پر 5 سٹار ہوٹلز میں سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج کرانے پر بھی پابندی ہو گی، سرپلس پول سے این او سی لیے بغیر خالی پوسٹوں پر نئی بھرتیاں نہیں ہوں گی، ڈائنگ کیڈر کی خالی پوسٹوں پر بھی نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں گی، ترقیاتی سکیموں، جن میں نئی پوسٹیں بنانے، گاڑیوں، مشینری، آلات اور فرنیچر کی خریداری شامل ہو، پر محکمہ فنانس سے پیشگی کلیئرنس کے بغیر غور نہیں کیا جائے گا جبکہ مختلف محکموں میں گزشتہ تین سال سے خالی رہنے والی پوسٹیں ختم کی جائیں گی۔جبکہ نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ، انرجی اینڈ پاور حمایت اللہ خان نے کہا کہ نگران حکومت نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد مشکل حالات کے باوجود بغیر قرضہ لئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو آگے بڑھایا ہے اور آئینی مینڈیٹ کے تحت نئے مالی سال کے چار مہینوں کا بجٹ کابینہ سے منظور کرایا ہے جس میں کفایت شعاری کے اقدامات کو فوقیت دی گئی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔