وزیرآباد سے چند برسوں میں 6500افراد کی یورپ منتقلی کی کوشش:ـ15فیصد ہلاک، 25 فیصدلاپتہ
قلعہ دیدار سنگھ (حسیب پندھیر) چند برس میں ضلع وزیر آباد سے 65سو افراد کی غیرقانونی طور پر یورپ منتقلی کی کوشش کی گئی۔ جن میں 15فیصد ہلاک، 35 فیصد لاپتہ، 40 فیصد خوار ہوکر واپس وطن آ گئے۔ 10فیصد یورپ داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ جوانی میں جانے والوں کی گمشدگیاں اور میتیں وصول کرنے والے والدین غم سے نڈھال ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 20سالہ علی حمزہ جہانگیر سانسی نامی ایجنٹ کو ڈیڑھ لاکھ روپیہ دیکر روانہ ہوا جہاں پر ایجنٹ کے ظلم و بربریت کا شکار ہو کر ترکی ہسپتال اور بعدازاں پاکستان واپس آکر شدید بیماری کی حالت میں انتقال کر گیا۔ 25سالہ علی مرتضی نوجوان کی ڈیڈ باڈی واپس آئی اور بوڑھے والدین کی کمر توڑ گئے۔ 20سالہ علی حسن جو 4لاکھ 60ہزار محمد قمر عرف عدنان چٹھہ کو دے کر سنہرے سپنے آنکھوں میں سجا کر یورپ جا رہا تھا کہ بارڈر کراس کرتے وقت زندگی کی بازی ہارگیا اور اس کی میت واپس آئی۔ رسولنگر کا 25سالہ احسن رضا یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستان ایران بارڈر پر لبریشن فرنٹ کے ہاتھوں مارا گیا جبکہ نواحی جامکے چٹھہ کا 30سالہ غلام ربانی بھی احسن رضا کے ہمراہ گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ علی پور چٹھہ سٹی کے رہائشی 45 سالہ محمد اسلم عرف بوٹا کشمیری اور 22سالہ کاشف بٹ یورپ جاتے ہوئے ایران میں ایکسیڈنٹ سے جاں بحق ہوئے۔ تھانہ علی پور چٹھہ سے ہی تعلق رکھنے والے 24 سالہ حافظ شہباز اور 5بہنوں کا اکلوتا بھائی 22سالہ عمر حیات بھی ترکی کے پہاڑوں میں ہلاک ہو گئے۔ ان کی نعشیں وطن واپس آئیں۔ جبکہ علی پورچٹھہ کے علاقے سے ہی 50 سالہ الطاف حسین چیمہ ترکی بارڈر پر برف پوش پہاڑوں میں زندگی کی بازی ہار گیا اور اس کی میت واپس نہ آئی۔ علی پورچٹھہ کے 20سالہ غلام عباس اور 19سالہ اظہر محمود کو چند ماہ قبل عثمان علی ماچھی نامی ایجنٹ نے پانچ لاکھ روپے لے کر یورپ کیلئے روانہ کیا جبکہ تین ماہ بعد ایران عراق کے تپتے صحرا میں بے یارومدد گار نعشوں کی شناخت کر کے وطن واپس لایا گیا۔ جس میں علی پور چٹھہ کے نواحی گاؤں پنڈوری کلاں کے بھی 6نوجوان 19سالہ بلال، 20سالہ نعمان، 24سالہ نبی احمد، 20سالہ عمر رضا، 24سالہ زین چٹھہ اور 22سالہ مہران بتائے جا رہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ تمام واقعات میں نواحی گاؤں دھارو وال کنگ کا انسانی سمگلر امجد علی ملوث ہے۔