• news

عامر ڈوگر جیل میں کتاب لکھنے میں مصروف

فرحان انجم ملغانی:ملتان 
سانحہ نو مئی کے واقعات کی گونج اب بھی ملک کی  سیاسی حلقوں میں واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے۔ سانحہ میں براہ راست ملوث ملزموں کے خلاف کاروائیوں کا عمل جہاں تیزی سے جاری ہے وہاں ایسے سیاسی رہنماؤں کے خلاف بھی قانونی کاروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں جو براہ راست تو سانحہ میں ملوث نہیں تھے مگر ان کی ایما پر کارکنان نے ایسا غیرقانونی طرز عمل اپنایا۔ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں پی ٹی آئی کو بے حد سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا ھے۔ جہانگیر ترین جو کہ کسی بھی سیاسی عمل سے بظاہر لاتعلق بیٹھے تھے وہ پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھرتے دیکھ فوری متحرک ہوگئے۔ یوں پی ٹی آئی کو جنوبی پنجاب سے سب سے بڑا ڈینٹ خود ان کے پرانے ساتھی جہانگیر ترین نے پہنچا دیا ہے۔
 اس وقت بھی ملتان کی قیادت سانحہ نو مئی پر یا تو پابند سلاسل ھے یا اگر آزاد بھی ہیں تو وہ کھل کر پارٹی کے حق میں کہیں بیان دیتے یا کوئی احتجاج کرتے دکھائی نہیں دے رھے ہیں۔ ملتان سے ملک عامر ڈوگر تاحال قید میں ہیں اور ہفتہ میں ایک بات کسی مقدمہ میں پیشی کی غرض سے جب کچہری لائے جاتے ہیں تو میڈیا سے ہلکی پھلکی بات چیت کرلیتے ہیں۔ ایسے ہی  موقع پر انہوں نے بتایا کہ وہ جیل میں آجکل کتاب لکھنے میں مصروف ہیں جس میں وہ اپنی جیل ، سانحہ نو مئی کے واقعات اور پھر اپنے والد صلاح الدین ڈوگر کے جیل میں گزرے ایام درج کریں گے۔ ملتان میں پی ٹی آئی کی دیگر قائدین جن میں عون عباس بپی اور معین ریاض قریشی شامل ہیں وہ بھی کہی متحرک نظر نہیں آرہے ہیں، خود شاہ محمود قریشی جو پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رھنے کا بیان دے چکے ہیں وہ بھی خاصے بیک فٹ پر کھیلتے نظر آرہے ہیں ان کی ایک مقدمہ میں ضمانت کے اخراج کے بعد ان کے منظر عام پر آنے سے متعلق کو بات سامنے نہیں آئی البتہ انکے بیٹے زین حسین قریشی اپنے خلاف درج مقدمات میں ضمانتوں کے لئے ملتان کی کچہری میں آئے تو میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ انکے والد خیریت سے ہیں  اور ہم پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 
 ملتان میں گزشتہ دنوں محترمہ بینظیر بھٹو  کی سالگرہ کے سلسلے میں تقریبات کابھی انعقاد ہوا۔ ان تقاریب میں مرکزی حیثیت سے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی شریک ھوئے۔ تقریبات میں محترمہ کی سالگرہ کے حوالے سے کیک کاٹے گئے اور اس موقعہ پر محترمہ کی روح کے ایصال ثواب کے لئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئی۔ پی پی پی نے ان تقاریب کو سیاسی انداز سے بھرپور انداز سے کیش کرایا اور انکے اس انداز کو کیوں نہ پزیرائی ملتی کہ جب مرکزی نوعیت کا ایک بڑا لیڈر سید یوسف رضا گیلانی کی شکل میں ان کے درمیان ھی موجود ھو۔ پی پی پی نے یہ تقاریب اپنے سیکرٹریٹ ، نجی ہوٹل اور پھر ھائی کورٹ میں بھی منعقد کی گئیں۔ سخت گرمی کے باوجود سید یوسف رضا گیلانی ان تقاریب میں وقت سے پہلے ہی پہنچ گئے۔ اور ھائی کورٹ میں  بجلی نہ ھونے باوجود وکلا اور کارکنان کے ساتھ وہ خوشگوار انداز سے ملتے رھے۔ ایسے وقت میں جہاں انہوں نے سیاسی طور پر مخالف سیاسی جماعتوں پر کاری ضربیں لگائی وھاں انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو کے ویژن کو بھی آگے بڑھایا۔

ای پیپر-دی نیشن