سیلاب متاثرین کیلئے مزید 12 ارب دینے کی منظوری دیدی : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز رپورٹر+ نامہ نگار) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو اور بحالی کے منصوبوں کیلئے ماسٹر پلان 15 جولائی تک ترتیب دیا جائے گا، مشاورت سے طے پایا ہے کہ 16 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے آدھا وفاقی حکومت جبکہ آدھے صوبے فنانس کریں گے، نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے فوری توجہ کے حامل منصوبوں کیلئے فنڈز مختص کردئیے گئے ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے منصوبوں کے حوالے سے گزشتہ جمعہ اور پیر کو ہماری سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد امداد و بحالی کے لیے 100 ارب روپے کی فوری ضرورت تھی جس میں سے 80 ارب روپے اس وقت جاری کئے گئے، ہنگامی بنیادوں پر این ڈی ایم اے کے سٹور سے سامان لیا گیا، گزشتہ دنوں ای سی سی نے این ڈی ایم اے کو اپنے سٹاک کو مکمل کرنے کے لئے 12 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال آنے والے بدترین سیلاب کے بعد عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، یو این ڈی پی اور وزارت منصوبہ بندی پر مشتمل ایک باڈی تشکیل دی گئی جس نے ایک جامع اور مفصل رپورٹ تیار کی، اس میں سیلاب سے اقتصادی اور طبعی نقصانات کا اندازہ 30 ارب روپے کے قریب لگایا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی طرح پانی کی سپلائی کے کے فور منصوبہ کیلئے آنے والے سال میں 6 ارب روپے درکار ہیں جس میں 3 ارب روپے وفاقی حکومت اور 3 ارب روپے حکومت سندھ فراہم کرے گی۔ اسی طرح سیلاب سے متاثرہ 1800 سکولوں کی تعمیر، مرمت و بحالی کے منصوبہ کے لئے 11.9 ارب روپے درکار ہیں، یہ منصوبہ بھی برابری کی بنیاد پر مکمل ہوگا، آنے والے مالی سال میں اس منصوبے کے لئے چار ارب روپے درکار ہیں جس میں سے دو ارب روپے وفاقی حکومت اور دو ارب روپے سندھ حکومت فراہم کرے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے منصوبے بھی اسی بنیاد پر مکمل ہوں گے، ان منصوبوں میں کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹ عالمی اداروں کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے بنائی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 450 ارب روپے تک پہنچا ہے، وفاقی وزیر شازیہ مری بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بی آئی ایس پی ان کا برین چائلڈ ہے، وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹیوں میں ہولی کی تقریبات کے انعقاد کے خلاف نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے، بھارت میں اس حوالے سے واویلا حقائق کے برعکس ہے، وہاں پر مسلمانوں کو عید کی نماز بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جبکہ یہاں غیر مسلم پاکستانی مکمل آزاد ہیں، ایچ ای سی کو آئندہ ایسے اقدامات سے روک دیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ ان کا کام یونیورسٹیوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانا ہے۔ رمیش لعل نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹیوں میں ہولی کی تقریبات منانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو ہندو کمیونٹی کا صرف ایک پروگرام ہوتا ہے، سپیکر اس معاملہ کا نوٹس لیں۔رکن قومی اسمبلی کھیل داس نے کہا کہ ہم قائداعظم کے پاکستان میں رہتے ہیں جنہوں نے غیر مسلموں کو مکمل آزادی دینے کی بات کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس نوٹیفکیشن کو فوری واپس لیا جائے کیونکہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ کھیل داس کوہستانی نے بھارت میں اس معاملے پر بات کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں، یہ ہمارا اپنا معاملہ ہے، ہم یہاں مکمل آزاد ہیں۔ رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے منعقد تقریبات پر پابندی عائد کی گئی ہے جو قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے آئین کی 50ویں گولڈن جوبلی منا رہے ہیں اور یہ آئین سب کو ذات، رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر ایک ساتھ رہنے اور آزادی سے تہوار منانے کا حق دیتا ہے، ہولی کا تہوار سندھ کی ثقافت کا حصہ ہے جسے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے لہذا اس پر پابندی لگانا قابل مذمت ہے۔ سپیکر نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ پہلی مرتبہ عدم اعتماد کے ذریعے ایک وزیر اعظم کو ہٹایا گیا، ضیا نے آئین کو ردی کا ٹکڑا کہا تھا، سلیکٹڈ کو پلان کے تحت لایا گیا، پاکستان کو آج مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، آج چارٹر آف ڈیمو کریسی کو آگے لے جانے کی ضرورت ہے، پاکستان کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے۔ ادھر آئی ایم ایف ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار برہم ہو گئے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کے بعد وزیر خزانہ باہر آئے تو صحافی نے سوال پوچھا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکراب کب کامیاب ہوں گے، اسحاق ڈار غصیلے انداز میں جواب دیا کہ بڑی بات کرکے آیا ہوں۔ صحافی نے دوبارہ سوال پوچھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ناکامی کیوں ہو رہی ہے؟۔ جس پر وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ کیونکہ تم جیسے لوگ سسٹم میں ہیں، کیا چاہتے ہو؟ خدا کا خوف کرو۔ اس دوران اسحاق ڈار نے شدید غصے کا اظہار بھی کیا اور سکیورٹی عملے کو موبائل چھین کر پھینک دینے کی بھی ہدایت کی۔ اسحق ڈار کے گارڈز کی طرف صحافی سے فون چھیننے کی کوشش کی۔ ڈار نے کہا سیلاب متاثرین کی ہا¶سنگ سکیم کیلئے 50 ارب روپے کی فنڈنگ رکھی گئی ہے۔