پنجاب یونیورسٹی ٹاﺅن تھری کیس‘ ہائیکورٹ نے کسی بھی اقدام سے روک دیا
لاہور(خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب یونیورسٹی ٹاون تھری میں اربوں روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کے کیس میں مینجمنٹ کمیٹی کے پروفیسرز اور ڈویلپرز کو مزید کسی اقدام سے روکتے ہوئے حکم امتناہی جاری کر دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے پنجاب یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم شہزاد کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔ پنجاب یونیورسٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اس منصوبے سے علیحدگی اختیار کر چکی ہے جس پر جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ یونیورسٹی حکام اور ایل ڈی اے بھی اس سکیم کی ذمہ داری نہیں لے رہے ہیں جبکہ منصوبے کے ذمہ دار پروفیسر صاحبان بھی اپنا دامن جھاڑ رہے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ اس منصوبے سے دستبردار نہیں ہو سکتی ہے۔ جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ یونیورسٹی نے اپنے نام زمین پروفیسرز کے نام کیسے کر دی۔درخواست گزار ڈاکٹر خرم شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ پروفیسر اظہر نعیم نے سگے بھائی کی کمپنی کو ٹاون تھری کا اربوں کا ٹھیکہ دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مفادات کے ٹکراو کی بات ہے اسے کیس میں لے آئیں اور مفادات کے ٹکراو پر متعلقہ محکموں میں قانونی کارروائی کےلئے بھی درخواست دیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے ٹاون تھری میں ملوث پروفیسرز جن میں وائس چانسلر ساجد رشید گجر، ڈاکٹر محبوب حسین ، ڈاکٹر اظہر نعیم ، سابق رجسٹرار ڈاکٹر خالد خان اور ڈاکٹر لیاقت وغیرہ شامل ہیں کو سمن جاری کئے تھے جہاں وہ پیش نہیں ہوئے ہیں۔