• news

نریندر مودی کا دورۂ امریکا قصرِ سفید کے باہر احتجاج

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ان دنوں امریکا کا دورہ کررہے ہیں۔ اس دوران انھوں نے قصرِ سفید (وائٹ ہاوس) میں امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر قصرِ سفید کے باہر احتجاج کیا گیا جس میں شامل مختلف ٹرکوں پر مودی کے خلاف نعرے درج تھے اور احتجاج کرنے والے سکھوں کے گروہوں نے انڈیا شیم شیم اور گو بیک مودی کے نعرے لگائے۔ بھارتی وزیراعظم کی امریکا آمد کے موقع پر نیویارک میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ مظاہرین نے بڑے بڑے بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن پر مودی کے انسانیت کے خلاف مظالم اور جرائم پر مبنی نعرے درج تھے۔ اس مظاہرے میں بھارتی ہندو بھی شامل تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے مودی کے خلاف گاڑیوں پر الیکٹرانک بورڈ بھی لکھوائے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سلسلے میں کہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا تو بھارت ٹوٹ جائے گا۔ تاریخ گواہ ہے اور ہم نے دیکھا کہ بھارت جیسے داخلی تنازعات کے نتائج کیا نکلتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ بھارتی  طرزِجمہوریت پر تشویش کا اظہار سفارتی سطح پر ہونا چاہیے۔ ادھر، برطانوی جریدہ نے کہا ہے کہ بھارت جمہوریت کی عالمی درجہ بندیوں میں مسلسل گرتا جا رہا ہے۔ نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارتی جمہوریت کی ساکھ متاثر ہوئی۔ بھارت اپنی ساکھ بچانے کے لیے خفیہ سفارتکاری کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت میں بالعموم تمام مذہبی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک ہوتا ہے اس کی مثال دنیا کے کسی بھی اور ملک میں نہیں ملتی۔ امریکا اچھی طرح جانتا ہے کہ مودی سرکار بھارت میں انتہا پسند ہندوئو ں کی حمایت کر کے اقلیتوں کے مسائل بڑھا رہی ہے لیکن اس کے باوجود اس کی طرف سے محض مذمتی بیانات جاری کرنے کے سوا کوئی اقدام نہیں کیاگیا۔ اس صورتحال میں اقوامِ متحدہ اور دیگر اہم بین الاقوامی اداروں کو بھارت کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ وہاں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

ای پیپر-دی نیشن