• news

بجٹ اجلاس 17 روز تک جاری رہا‘ مسائل کے حل کیلئے 4 قراردادیں منظور

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) قومی اسمبلی نے 51ویں اجلاس میں مالی سال 24 -2023 ءکے وفاقی بجٹ کی کامیابی سے منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس17 روز تک جاری رہا۔ مجموعی طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس9 جون2023 ءسے25 جون2023 ءکے درمیان ہونے والے13 اجلاس کے دوران 59 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ پورے بجٹ سیشن کے دوران اپوزیشن کی طرف سے بہت کم مخالفت سامنے آئی۔ صرف جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی ایسے رکن تھے جنہوں نے اکیلے اپوزیشن کا کردار ادا کیا جب کہ جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر اور سائرہ بانو بھی ان کا ساتھ دیتے رہے،27 مارچ2023 ءکو شروع ہونے والے سیشن میں9 جون2023 ءکو فنانس بل2023 ء پیش کیا گیا تھا، ایوان نے اہم مسائل کو حل کرنے والی چار قراردادیں بھی منظور کیں۔ بجٹ پر باضابطہ بحث کا آغاز 12 جون2023 ءکو ہوا۔ قائد حزب اختلاف نے پارلیمانی روایت کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز کیا۔ قانون سازوں کی کافی تعداد نے بحث میں حصہ لیا، جس میں174 میں سے86 کے قریب قومی اسمبلی کے اراکین نے بحث میں تقاریرکیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں ایک نمایاں اضافہ ہے۔ بحث کے دوران، خواتین پارلیمنٹرینز نے خاص طور پر فعال کردار ادا کیا، جن میں22 خواتین ایم این ایز ہیں، جن کی نمائندگی کا49% حصہ ہے۔ انہوں نے سات گھنٹے اور27 منٹ کے مشترکہ دورانیے کے لیے فنانس بل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسی طرح،64 مرد قانون سازوں نے جو50 فیصد مرد شرکا کی نمائندگی کرتے ہیں، 22 گھنٹے سے زائد عرصے تک فنانس بل اور سینٹ کی سفارشات پر اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ بجٹ کے پورے عمل کے دوران، وزیر خزانہ اور محصولات اسحاق ڈار، وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کے ساتھ قانون سازوں کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو مثر طریقے سے دور کرتے ہوئے مسلسل سیشنز میں شریک ہوئے۔ بجٹ پر بحث میںمسلم لیگ ن کے 30، پی پی پی کے 29، پی ٹی آئی کے دس، ایم ایم اے پی کے پانچ، بی این پی کے تین، جی ڈی اے اور ایم کیو ایم پی کے دو دو، اور مسلم لیگ، جے یو آئی کے ایک ایک قانون ساز شامل تھے۔
اجلاس

ای پیپر-دی نیشن