بلوچستان اسمبلی ، رواں مالی سال کا 37 ارب سے زائد کا ضمنی بجٹ منظور
کوئٹہ(این این آئی) بلوچستان کا رواں مالی سال 2022-23کا 37ارب 41کروڑ 16لاکھ روپے سے زائد کا ضمنی بجٹ منظور کرلیا گیا ،ایوان نے غیر ترقیاتی مد میں 34ارب 32کروڑ 35لاکھ روپے سے زائد رقم پر مشتمل 30جبکہ 3ارب 8کروڑ 80لاکھ روپے سے زائد کے تین ضمنی ترقیاتی اخراجات کے مطالبات زر کی فرداً فرداً منظوری دی،رواں مالی سال میں سب سے زیادہ ضمنی اخراجات محکمہ پی ڈی ایم اے نے 9ارب 67کروڑ روپے سے زائدکئے۔ اتوار کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے رواں مالی سال 2022-23کے ضمنی مطالبات زر کی تحاریک پیش کیں۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے تحریک پیش کی کہ ایک رقم جو 5ارب 24کروڑ 60لاکھ 50ہزار روپے سے زائد نہ ہو وزیر اعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاءکی جائے جو مالی سال کے اختتام کے دوران بسلسلہ مد فوڈ( Voted)بر داشت کر نے پڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ایک رقم جو 42کروڑ 30لاکھ 98ہزار 9سو روپے سے زائد نہ ہو بسلسلہ مد سروسز اینڈ جنرل ایڈ منسٹریشن عطاءکی جائے ۔انہوں نے تحریک پیش کی کہ اسٹیمپس کی مد میں ایک رقم جو 16لاکھ 16ہزار ایک سو 80روپے سے زائد ہوعطاءکی جائے۔انہوں نے کہا کہ ایمپلائز ریٹائرمنٹ بینیفٹس کی مد میں 2ارب 64کروڑ 67لاکھ 12ہزار 5سو گیارہ روپے عطاءکئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ایڈ منسٹریشن آف جسٹس (Voted )کی مد میں 28کروڑ 97لاکھ 78ہزار ایک سو 22روپے عطاءکئے جائیں۔صوبائی وزیر خزانہ نے تحریک پیش کی کہ بلوچستان پولیس کی مد میں 37کروڑ 73لاکھ 53ہزار 55روپے عطاءکئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان لیویز کی مد میں 3ارب 11کروڑ 43لاکھ 73ہزار 8سو88روپے ، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی مد میں21کروڑ 34لاکھ 80ہزار 5سو 41روپے،ورک اربن بی واسا کی مد میں 2ارب 65کروڑ 87لاکھ 60ہزار روپے،کالجز ہائر ایجو کیشن اینڈ ٹیکنیکل ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے 1ارب 96کروڑ 46لاکھ 64ہزار سات سو 23روپے عطاءکئے جائیں ۔ وزیرخزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے تحریک پیش کی کہ سپورٹس ، ریکریشن اینڈ یوتھ افیرز ڈیپارٹمنٹ کے لئے 43کروڑ 26لاکھ 6ہزار 9سو 87روپے ،پروانشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) کے لئے 9ارب 67کروڑ 23لاکھ 30ہزار ایک سو روپے ،محکمہ زراعت کے لئے ایک ارب 22کروڑ 13لاکھ 88ہزار 9سو 26روپے ،محکمہ فشریز کے لئے24کروڑ 84لاکھ 78ہزار 8سو 80روپے عطاءکئے جائیں ۔انہوں نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے لئے 59کروڑ 40لاکھ 74ہزار ایک سو 4روپے،محکمہ لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ کے لئے16کروڑ 54لاکھ 71ہزار 4سو 61روپے ،محکمہ انڈسٹریز کے لئے 8کروڑ 63لاکھ 50ہزار دو سو 19روپے عطاءکئے جائیں ۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے تحریک پیش کی کہ ایک رقم جو 58لاکھ 54ہزار 71روپے سے زائد نہ ہو وزیر اعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاءکی جائے جو مالی کے اختتام 30جون 2023کے دوران بسلسلہ مد سٹیشنری اینڈ پر نٹنگ برداشت کرنے پڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ لون اینڈ سبسڈیز کی مد میں 2ارب 56کروڑ 30لاکھ روپے عطاءکئے جائیں ۔انہوں تحریک پیش کی کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے لئے 53لاکھ 47ہزار 9سے 80روپے، لااینڈ پارلیمینٹری افیئرز کے لئے 3کروڑ 5لاکھ 45ہزار 6سو 42روپے عطاءکئے جائیں۔صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے تحریک پیش کی کہ ایک رقم جو 29کروڑ 87لاکھ 99ہزار 3سو 10روپے سے زائد نہ ہو وزیر اعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاءکی جائے جو مالی کے اختتام 30جون 2023کے دوران بسلسلہ مد انر جی ڈیپارنمنٹ برداشت کرنے پڑیں گے ۔انہوں نے تحریک پیش کی کہ محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے25کروڑ 36لاکھ 40ہزار 5سو 17روپے،صوبائی محتسب کے لئے 3کروڑ 22ہزار5سو60روپے عطاءکئے جائیں ۔صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے تحریک پیش کی کہ محکمہ داخلہ و قبائلی امور 10کروڑ 57ہزارروپے ،محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لئے ایک ارب 42کروڑ44لاکھ38ہزار 4سوروپے،محکمہ اطلاعات کے لئے20کروڑ97لاکھ96ہزارروپے،وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کے لئے3کروڑ74لاکھ 74ہزار روپے عطاءکئے جائیں ۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے تحریک پیش کی کہ ایک رقم جو17لاکھ 26ہزار روپے سے زائد نہ ہو وزیر اعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاءکی جائے جو مالی کے اختتام 30جون 2023کے دوران بسلسلہ مدگور نر سیکر ٹریٹ (Voted)برداشت کرنے پڑیں گے ۔انہوں تحریک پیش کی کہ محکمہ اقلیتی امور کے لئے 1کروڑ75 ہزار 5سو15روپے ،محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے لئے18کروڑ 56لاکھ روپے،محکمہ اربن پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لئے1ارب 57کروڑ46لاکھ 45ہزار روپے عطاءکئے جائیں ۔انہوں نے تحریک پیش کی کہ 1ارب32کروڑ 78لاکھ 29 ہزار روپے وزیر اعلیٰ کو ان اخراجات کی کفالت کے لئے عطاءکئے جائےں جو مالی کے اختتام 30جون 2023کے دوران بسلسلہ مدملٹی ڈیپارٹمنٹ سکیمز برداشت کرنے پڑیں گے ۔ ایوان نے مالی سال 2022-23کے لئے تمام 33 ضمنی مطالبات زر کی منظوری دے دی ۔بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام 4بجے تک ملتوی کردیا۔ ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسی خیل نے کوئٹہ شہر میں بجلی کی بدترین اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو آج پیرکو اسمبلی طلب کر لیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اتوار کو ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابر موسی خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ کوئٹہ میں گزشتہ کئی دنوں سے بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے شہر کے ایسے علاقے بھی ہیں جہاں 48 گھنٹے تک بجلی کی فراہمی معطل رہی ہے شدید گرمی میں لوگ بدحال ہوگئے ہیں چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو کو اسمبلی طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم حکام شہر کے اندر مارکیٹوں اور تاجروں کی گاڑیوں پر چھاپے مار رہے ہیں کسٹم اپنے ختیارات سے تجاوز کر رہا ہے تاجروں کو تنگ کیا جارہا ہے کلکٹر کسٹم کو اسمبلی طلب کیا جائے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قادر علی نائل نے کہاکہ شہر میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ہزارہ ٹاون کے دو فیڈر اوور لوڈ ہیں جبکہ علاقے میں بل کی ادائیگی 100 فیصد ہے بارہا کیسکو حکام کو بتانے کے باوجود مسائل حل نہیں ہوئے ۔قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر کیسکو چیف کو طلب کیا جائے جس پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسی خیل نے کوئٹہ شہر میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر کیسکو چیف کو آج سہ پہر تین بجے بلوچستان اسمبلی طلب کر لیا ۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی بجٹ پیش اور منظور کرنے کے موقع پر ارکان اسمبلی کا رویہ غیر سنجیدہ رہا ۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے ضمنی مطالبات زر پیش کئے جن کی ایوان سے فرداً فرداًمنظوری لی گئی تاہم مطالبات زر پیش اور منظوری کے دوران ارکان اسمبلی آپس میں محو گفتگو رہے جس کی وجہ سے ڈپٹی اسپیکر کو متعدد بار مطالبات کی منظوری کے لئے اپنے جملے دہرانے پڑے ۔اس سے قبل بجٹ پیش ہونے کے روز بھی ارکان اسمبلی کے غیر سنجیدہ روےے پر اسپیکر نے ناپسندیگی کا اظہار کیا تھا۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی ۔ اتوار کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران متعدد بار بجلی بند ہونے سے ایوان کی کاروائی متاثر ہوتی رہی ۔ واضح رہے کہ کوئٹہ شہر میں گزشتہ چند روز سے بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے جس پر آج ڈپٹی سپیکر نے کیسکو کے سی ای او کو طلب کر رکھا ہے ۔
بلوچستان /ضمنی بجٹ