• news

قالینوں کی عالمی نمائش میں35سے زائد غیر ملکی خریدارشریک ہونگے: اعجاز الرحمان


لاہور( کامرس رپورٹر)کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان نے کہا ہے کہ رواں سال اکتوبر میں لاہور میں منعقدہونے والی ہاتھ سے بنے قالینوں کی عالمی نمائش میں35سے زائد ممالک سے بڑی تعداد میں غیر ملکی خریداروں کی شرکت اور کئی ملین ڈالر زکے معاہدے متوقع ہیں۔ نمائش میں غیر ملکی خریداروںاور پاکستان کے برآمد کنندگان کے درمیان بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں بھی ہوں گی جس سے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو تقویت ملے گی۔ برآمد کنندگان نئی منڈیوں سے آنے والے غیرملکی خریداروں کو ترجیح دیں کیونکہ ان ممالک سے آنے والے آرڈرز یورپ اورشمالی امریکہ کی ترقی یافتہ منڈیوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں لاہور میں4سے6اکتوبر تک منعقد ہونے والی ہاتھ سے بنے قالینوں کی 39ویں عالمی نمائش کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان کارپٹ ایسوسی ایشن غیر ملکی خریداروں کو راغب کرنے کیلئے اپنے طور پر ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان اور بیرون ممالک پاکستانی سفارتخانے اس میں زیادہ کلیدی اور موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مذکورہ نمائش ان غیر ملکیوں کیلئے زیادہ پرکشش ہے جنہوں نے کبھی پاکستان کا سفر نہیں کیا اس لئے حکومت اور متعلقہ اداروں سے درخواست ہے کہ پاکستانی مصنوعات کی تشہیر اور مارکیٹنگ کیلئے اس طرح کی عالمی نمائشوں میں تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہاتھ سے بنے قالینوں کی پاکستان میں عالمی نمائش ایک بڑا ایونٹ ہے جس میں اس سال 35سے زائد ممالک سے بڑی تعداد میں غیر ملکی خریدار وں کی شرکت متوقع ہے۔ قوی امید ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی کئی ملین ڈالر زکے سودوں کے معاہدے ہوں گے جس سے اس صنعت کو سہارا ملے گا اورپاکستان کے لئے قیمتی زر مبادلہ میسر آ سکے گا۔ نمائش میں سٹالز لگانے والوں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ معیاری اور دیدہ زیب ڈیزائنوں سے مزین مصنوعات ڈسپلے کریں تاکہ غیر ملکی خریدار پاکستانی برآمد کنندگان سے معاہدے کرنے کو ترجیح دیں ۔ حکومت سے اپیل ہے کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان اور بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو پابند کریں کہ وہ اس طرح کے ایونٹس میں متعلقہ ایسوسی ایشنز کی ہر طرح سے نہ صرف رہنمائی کریں بلکہ متعلقہ ادارو ں کی جانب سے تکنیکی اور مالی معاونت بھی فراہم کی جانی چاہیے جس سے ہماری برآمدات کو فروغ ملے گا اور ہم قیمتی زر مبادلہ حاصل کر کے اپنی معیشت کو مضبوط بنیادیں فراہم کر سکیں گے ۔

ای پیپر-دی نیشن