• news

لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3افسر برخاست، 15کیخلاف کارروائی

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ مفصل احتسابی عمل کے بعد انکوائری سفارشات کی روشنی میں گیریژنز، فوجی تنصیبات، جی ایچ کیو اور جناح ہائوس کی سکیورٹی یقینی بنانے میں ناکامی پر لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 فوجی افسران نوکری سے برخاست، 3 میجر جنرلز، 7 بریگیڈئرز سمیت 15 افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کر لی گئی۔ سابق فور سٹار جنرلز کی نواسی، داماد، بیگم، سابق ٹو سٹار جنرل کی بیگم اور داماد پاک فوج کے احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔ آرمی ایکٹ کے تحت سانحہ 9 مئی کے102 ذمہ داران کے خلاف ٹرائل جاری ہے۔ 9 مئی واقعہ اچانک نہیں ہوا بلکہ اس کا ایک مقصد، منصوبہ بندی، سوچ تھی۔ اس سانحے کا الزام پاک فوج پر لگانا زیادہ شرمناک ہے۔ وہ پیر کو آئی ایس پی آر ڈائریکٹوریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد 9 مئی کے واقعات سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ 9 مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ جو کام دشمن نہ کر سکا ان چند شرپسندوں نے کر دکھایا۔ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، اس سازش کے لیے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے اور مل رہے ہیں۔ افواج پاکستان آئے روز عظیم شہداء کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کی سرکوبی کی جارہی ہے۔ 9مئی کو شہداء پاکستان کے خاندانوں کی دل آزاری کی گئی۔ شہداء کے خاندان آج کڑے سوال کر رہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے قوم کے لیے جانیں اس لیے دی تھیں؟۔ شہداء کے ورثاء سوال کر رہے ہیں کہ ملوث افراد کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے؟۔ آرمی کے تمام رینکس سوال اٹھا رہے ہیں کہ ہمارے شہداء کی یادگاروں کی اسی طرح بے حرمتی ہو رہی ہے تو ہمیں جانیں قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا سانحہ انتہائی افسوسناک تھا۔ سانحے کی منصوبہ بندی کئی مہینوں سے چل رہی تھی، اس شرانگیز بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، جو کام دشمن نہ کرسکا وہ چند مٹھی بھر لوگوں نے کیا۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشن یکسوئی سے جاری ہے۔ افواج پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ افواج کو کسی صورت اپنے عوام سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ ایک سال سے سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس میں جھوٹا پروپیگنڈا چلایا گیا۔ پاک فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی اور شفافیت ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ رواں سال 95 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ افواج پاکستان ملک کے دفاع اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے قربانیاں دیتی رہیں گی۔ عوام کا اعتماد ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں، فوج کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ کیسے بھی حالات ہوں، افواج پاکستان کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا اور نہ ملوث عناصرکو معاف کیا جاسکتا ہے۔ تمام ملوث کرداروں کو آئین پاکستان اور قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔ اس عمل کو انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کے مرحلے کو مکمل کرلیا۔ مفصل احتسابی عمل کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی میں ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی کے ذمہ داران کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔ ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 دیگر کو عہدے سے برخاست کردیا گیا ہے۔ فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی کے ذمہ داران کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔ 3 میجرجنرل ،7بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی اور ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی نواسی اور ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کا داماد گرفتار ہے جبکہ ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی بیگم، ایک ریٹائرڈ ٹو سٹار جنرل کی بیگم اور داماد احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے اور یہ جاری رہے گا۔ فوج میں خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے کیا جاتا ہے۔ ملٹری کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں 17 سٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں۔ ملٹری کورٹس 9 مئی کے بعد وجود میں نہیں آئیں، پہلے سے موجود اور فعال تھیں۔ ثبوت اور قانون کے مطابق سول کورٹس نے ان کیسز کو ملٹری کورٹس منتقل کیا ہے۔ ثبوت دیکھنے کے بعد قانون کے مطابق سول کورٹس نے یہ مقدمات ملٹری کورٹس بھیجے ہیں۔ ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، انہیں اپیل کا بھی حق حاصل ہے، ان ملزمان کو سپریم کورٹ میں بھی اپیل کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اس کو پوری جانچ کے بعد ویلی ڈیٹ کیا۔ سزا اور جزا انسانی معاشرے ، مذہب اور آئین پاکستان کا حصہ ہے۔ ہمارے لیے آئین پاکستان سب سے مقدم ہے۔ سانحہ 9 مئی کو فوج اور ایجنسیوں پر ڈالنے سے زیادہ شرمناک بات نہیں کی جاسکتی۔ گرفتاری کے چند گھنٹوں میں 200 مقامات پر فوجی تنصیبات پر حملہ کرایا گیا۔ کیا فوج نے خود اپنے خلاف ذہن سازی کروائی؟۔ کیا تمام فوجی تنصیبات پر فوج نے خود حملہ کرایا؟۔ سوال کرتا ہوں کیا فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے بٹھائے ہوئے تھے؟۔ کیا ہم نے اپنے فوجیوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا، جب یہ سلسلہ چل رہا تھا تو نامی بے نامی اکاؤنٹس سے کون پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلاؤ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملٹری لیڈر شپ اور افواج پاکستان 9 مئی کے ذمہ داروں سے مکمل آگاہ ہے۔ سانحہ 9 مئی کو بھلایا جائے گا نہ ملوث عناصر اور سہولت کاروں کو معاف کیا جائے گا، تمام ملزمان کو آئین پاکستان کے تحت سزائیں دی جائیں گی۔ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اورکیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پاکستان کیلئے وبا کی صورت حال اختیارکرگیا ہے۔ 9 مئی کو سوشل میڈیا سے تباہی پھیلانے کیلیے مذموم مہم چلائی گئی، 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ وہ ہیں جو فوج کیخلاف ذہن سازی کرتے رہے۔ 9 مئی واقعات کے ذمہ دار انسانی حقوق کا واویلا کرکے چھپ نہیں سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا مقصد فوج کو اشتعال دلاکر فوری رد عمل پر مجبور کرنا تھا۔ 9مئی واقعات پر فوج نے گھناؤنی سازش کو ناکام بنا دیا۔ پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کی اولین ترجیح ریاست پاکستان ہے۔ 9 مئی واقعات کے بعد عوام پہچان چکے ہیں کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ۔ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ اگر اس کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی یلغارکا راستہ ہموار کرے گا۔ پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے۔ جن عوامل اور وجوہات کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا ان کا تدارک کیا جائے۔ میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ غیرارادی غلطیوں پر افسران کو سزائیں دی گئیں۔ 9 مئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی۔ ایک سیاسی جماعت اپنے لوگوں کو اپنی فوج پر حملہ آور ہونے کا کہے گی ایسا سوچا نہیں تھا۔ جو نقصانات ہوئے اس پر سسٹم کے مطابق انکوائریز کی گئیں۔ اس پوری کہانی کے ساتھ جھوٹے بیانیے بھی بنائے جارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، پاکستان کا دفاعی بجٹ اس سال 12.5 فیصد کے قریب ہے۔ گزشتہ سال یہ 16 فیصد تھا۔ د فاعی بجٹ میں کٹوتی مجموعی طور پر معیشت کے تناسب سے ہے، پاکستان کی معیشت بڑی ہوگی تو فوج کا بجٹ بھی بڑھے گا۔ ہم سب نے اس ملک کی معیشت کیلئے کام کرنا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جعلی نیوز، سنسنی سے پرہیز کیا جائے، مثبت بات چیت اور سوچ اور مثبت تنقید کی جائے۔ اس وقت ملک کیلئے ذمہ دارانہ صحافت اہم ہے اور سوشل میڈیا پروپیگنڈے کی روک تھام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی نقصان ہوتا ہے فوج انکوائری کرتی ہے۔ جن افسران کی غفلت یا کوتاہی ہوئی ان کو سزائیں دی گئیں۔ فوری ردعمل نہ دے کر فوج نے گھناؤنی سازش کو ناکام بنایا۔

ای پیپر-دی نیشن