• news

لاہور میں کلائوڈ برسٹ، ہر طرف پانی، مزید 4جاں بحق، جہلم، چناب میں طغیانی، سیلاب الرٹ

لاہور‘ واربرٹن‘ گوجرانوالہ‘ ننکانہ صاحب‘ اسلام آباد‘ پشاور (نیوز رپورٹر+ خبر نگار+ نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی+ آئی این پی) پنجاب‘ خیبر پی کے‘ آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک ہوگیا۔ پانی سڑکوں، گلیوں اور گھروں میں داخل ہو گیا۔ بونیر کے گائوں تختہ بند میں طوفانی بارش کی وجہ سے کمرے کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون موقع پر جاں بحق اور6  افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو1122 میڈیکل ٹیموں نے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈگر ہسپتال منتقل کر دیا۔ زخمیوں میں3  بچے بھی شامل ہیں۔ ڈسکہ میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 نوجوان جاں بحق‘ بچھڑا ہلاک ہو گیا۔ پشاور میں بارش سے بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہونے سے شہر کے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔ کئی گھنٹوں تک بجلی کا نظام بحال نہ ہو سکا۔ لوڈ شیڈنگ کے خلاف شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق30 جون تک وفقے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔ شاہراہوں پر بارش کا پانی کھڑا ہونے سے ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ مختلف علاقوں میں فیڈرز ٹرپ کرنے کی وجہ سے بجلی کئی گھنٹوں تک غائب رہی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں 6 گھنٹے موسلادھار بارش کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ موسم خوشگوار ہونے سے لوگوں کے چہرے کھل اٹھے۔ لاہور کے مختلف علاقوں ایبٹ روڈ، ڈیوس روڈ، عبدالکریم روڈ، کینال روڈ، شملہ پہاڑی اور ملحقہ علاقوں میں بادل خوب برسے۔ گڑھی شاہو، شالیمار اور باغبانپورہ‘ کینال روڈ‘ آئی جی آفس‘ کینٹ‘ کچہری‘ وارث روڈ‘ کلمہ چوک سمیت دیگر علاقوں میں بھی بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ ٹریفک اور بجلی کا نظام شدید متاثر ہوا اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور میں رواں سال پری مون سون بارشوں کا ریکارڈ قائم ہو گیا۔ سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 256  ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں 90 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔ انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھل گیا۔ پنجاب کے مختلف شہروں گوجرانوالہ، قصور، شیخوپورہ، پتوکی، کامونکی، میانوالی، منڈی بہائوالدین، نارووال اور پسرور میں بھی خوب بادل برسے‘ ندی نالوں میں طغیانی آگئی، کئی نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ دوسری جانب پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آئندہ 24گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کر دی۔ لاہور جنرل ہسپتال میں پانی خواتین ڈاکٹرز کے ہاسٹلز میں داخل ہو گیا۔ دریائے سندھ‘ جہلم میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ ہے۔ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے سے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے رتن پور، پنج پیر، چانگوالی، پسرور اور منڈیالہ گائوں میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ بارش نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا۔ اہم شاہراہیں اور گلی محلے تالاب کا منظر پیش کرنے لگے۔ مویشی منڈیاں کیچڑ منڈیوں کا روپ اختیار کرگئیں۔ پردیسی بیوپاری متبادل جگہ نہ ہونے کے باعث سڑکوں پر جانورکھڑے کرنے پر مجبور ہوگئے۔ انتظامی افسران شام گئے تک نکاسی آب کا عمل مکمل نہ کر سکے۔ ریسکیو 1122 ترجمان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب بھر میں بارشوں، کرنٹ لگنے، عمارات گرنے، آسمانی بجلی اور ڈوبنے سے 20 افراد کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں دیوار و چھتیں گرنے سے 10افراد، چنیوٹ میں 3 اور شیخوپورہ میں ایک شخص زخمی ہوا۔ آسمانی بجلی گرنے سے نارووال میں 5 جبکہ شیخوپورہ میں 2افراد جاں بحق ہوئے۔ آسمانی بجلی سے 7 زخمی لوگوں کو فوری ہسپتال منتقل کیا گیا۔ کرنٹ لگنے کی61  ایمرجنسیز میں 54 زخمی لوگوں کو فوری ریسکیو سروسز فراہم کی گئیں جبکہ کرنٹ لگنے چھ افراد کی اموات ہوئیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 10 ڈوبنے کی ایمرجنسیز میں 7 افراد کی اموت واقع ہوئی ہیں۔ انتظامیہ کی غفلت کے باعث زیرتعمیر کلمہ چوک انڈر پاس بھی پانی میں ڈوب گیا۔ ننکانہ صاحب شہر اور گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا، جانوروں کے ڈھارے کی چھت گرنے سے کمسن بچی جاں بحق اور چار کمسن بہن بھائیوں سمیت 5 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ نواحی گائوں جسلانی کلاں چھت کے ملبے تلے دب کر خالد کی 4سالہ بیٹی ام فروا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر دم توڑ گئی جبکہ خالد کی 5سالہ  بیٹی سحرش ، 8سالہ بیٹی رانی بی بی، 9سالہ بیٹا ابوبکر، 10سالہ بیٹا عبداللہ اور25 سالہ افشاں بی بی دختر نصر اقبال شدید زخمی ہو گئے۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو1122کے عملہ نے جائے حادثہ پر پہنچ کر زخمیوں کو ملبے سے باہر نکال کر طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا۔ بارش کے باعث گوجرانوالہ  بھر کی سڑکیں، گلیاں اور بازار ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔ واسا کی کارکردگی کا پول کھل کر سامنے آ گیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ واسا افسران کی نااہلی کی وجہ سے شہر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ سرکاری خزانے پر بوجھ بنے بیٹھے واسا  افسر اور عملے کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہائوکی صورتحال حسب ذیل رہی۔ دریائے سندھ میں تربیلاکے مقام پرآمد2 لاکھ 69ہزار  کیوسک اور اخرج 1 لاکھ 35ہزار900کیوسک، دریائے کابل میںنوشہرہ کے مقام پرآمد 74 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 74 ہزار 300کیوسک، خیرآباد پل آمد1 لاکھ 96 ہزار کیوسک، اخراج1 لاکھ 96ہزار کیوسک، جہلم میں منگلا کے مقام پر آمد 72 ہزار 300 کیوسک اور اخراج  10 ہزار کیوسک، چناب میں مرالہ کے مقام پر آمد 92 ہزار 500کیوسک اور اخراج 65 ہزار کیوسک رہا۔ بلوچستان کے علاقے ژوب کے کوہ سلیمان رینج میں کئی گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش سے دھانا سر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ شروع ہو گئی۔ لیویز ذرائع کے مطابق دھاناسر میں پہاڑی چٹانیں این 50 پر آ گریں جس سے ژوب ڈی آئی خان ہائی وے بند ہو گئی۔ بلوچستان اور خیبر پی کے کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جس سے بڑی تعداد میں گاڑیاں پھنس گئیں۔ امدادی ٹیمیں متاثرہ مقام کو کلیئر کرنے کیلئے کام کر رہی ہیں۔
بارش
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) صوبائی وزراء عامر میر، بیرسٹر سید اظفر علی ناصر، منصور قادر نے جنرل ہسپتال کا دورہ کیا اور پانی کی نکاسی کے عمل کا جائزہ لیا۔ وزیر اطلاعات و بلدیات پنجاب عامر میر نے کہا کہ گزشتہ رات 6 گھنٹے 47 منٹ بارش ہوئی ۔کلاؤڈ برسٹ ہونے سے مختصر وقت میں 260 ملی میٹر بارش ہوئی۔ اتنی زیادہ بارش جون کے مہینے میں کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو انڈر پاسز اور تین چار سڑکوں کے علاوہ لاہور کلیئر ہے۔ وزیر ہاؤسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بیرسٹر اظفر علی ناصر نے کہا دو ماہ سے سیوریج نالوں کی صفائی اور ڈی سلٹنگ کی نگرانی کر رہا ہوں۔ نشیبی علاقوں میں ڈی واٹرنگ پمپس مسلسل کام کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کل رات سے تمام وزراء بھی ضلعی انتظامیہ اور واسا کے ساتھ فیلڈ میں متحرک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی نکاسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لاکر کام کر رہے ہیں۔ واسا کے پاس عملہ موجود ہے۔ مزید عملے کی ضرورت نہیں ہے۔ آئندہ مون سون بارشوں کیلئے بھی تیار ہیں۔ 
عامر میر 

ای پیپر-دی نیشن