یہ ہے حقیقی انصاف
9مئی کے سانحہ کافوری رد عمل نہ دے کر گھنائونی سازش کو بے نقاب کر دیا، ترجمان پاک افواج۔۔۔ ویل ڈن پاک فوج۔الیٹ کلاس کی شر پسند عورتوں کے فوج مخالف نعرے قہقہے اور زہریلے جملوں کی بازگشت رات بھر سونے نہیں دیتی تو سوچتی ہوں شہدا کے اہل خانہ کیسے سوتے ہوں گے۔ یہ برین واش بیمار لوگ ہیں لیکن فوج ایک منظم ادارہ ہے ، اس میں کسی بیمار برین واش کی گنجائش نہیں ہوتی ، داغی لوگ نکال دئیے جاتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا، پریس کانفرنس ہو یا نہ ہو، پی ٹی آئی ہو یا کوئی بھی سیاسی جماعت ،جو جو شرپسندی میں گناہ گار پایا گیا وہ سزا کا مستحق ہے۔۔ ایک بڑی شخصیت کی بھتیجی بھانجی کورکمانڈر ہاوس کے سامنے کھڑی ہو کر جلائو گھیر آئو اور کور کمانڈر ہائوس کو نذر آتش کیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے افواج پاکستان پر طنز یہ جملے کس رہی تھیں کہ وہ دیکھو آگ لگائی جا رہی ہے وہ دیکھو سب کچھ ختم وہ دیکھو فوجی خاموشی سے گزر رہے ہیں مگر یہ نہیں جانتی تھیں کہ فوج اپنے شہریوں اور خواتین پر بندوق نہیں اٹھاتی ، رد عمل قانون کے کٹہرے میں لا کر ثبوت و شواہد کی روشنی میں دیتی ہے۔ اور شر پسند عورتیں فوج کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں لیکن آج جب آرمی ایکٹ کے تحت سزایئں سنائی جا رہی ہیں تو پوری قوم ان شر پسندایلیٹ کلاس سے کہہ رہی ہے کہThis is what u deserve. چند اندھے وکلا فوجی عدالتوں کی مخالفت نہ کریں تو کیا کریں۔ منصفوں کے اہل خانہ کو بچانا ان کی مجبوری ہے۔یہ ‘‘ فاتح ‘‘ خواتین الیٹ کلاس کے خاندان تھے؟۔ شواہد چلا چلا کر دہشت گردی کی داستان سنا رہے ہیں پھر بھی چند وکلا ماسٹر مائنڈ اور اس کے جتھوں کو بچانے نکلے ہیں۔فتنہ کہتا ہے 9مئی انہوں نے کروایا جن کو اس سے فائدہ پہنچا ہے۔ فتنہ نے فائدہ کے لئے ہی یہ سازش رچائی تھی وہ تو رب خیر الماکرین ہے ‘‘ الٹی کر دیں سب تدبیریں ورنہ اس نے کسر کوئی چھوڑی نہیں تھی۔پاک فوج نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ فوج میں جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے، ڈائریکٹر جنرل ISPR میجر جنرل احمد شریف چوہدری کی آج غیر معمولی پریس کانفرنس میں دو ٹوک الفاظ میں بتا دیا گیا کہ 9 مئی کے واقعات ملک میں ریاست کے خلاف بغاوت کرنے کی سوچی سمجھی سازش تھی ،فوجی تنصیبات پر حملوں بالخصوص جناح ہاوس کو آگ لگانے کی تیاری کئی ہفتوں قبل کر لی گئی تھی ،بغاوت کی سازش نہ صرف ناکام ہوئی اس سازش میں ملوث افراد کی بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام افراد بشمول فوجی اہلکاروں کی شناخت ہوگئی سب سے پہلے پاک فوج کی تاریخی جوابی کاروائی کے نتیجے میں ایک لیفٹیننٹ جنرل 3,میجر جنرلز 7 بریگیڈئیرز سمیت 15 اہلکاروں کو سخت ترین سزائیں مل چکی ہیں ، اس کے علاوہ ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی ایک ریٹائرڈ فور اسٹار افسر کا داماد ایک ریٹائرڈ تھری اسٹار جنرل کی بیگم اورایک ریٹائرڈ ٹو اسٹار جنرل کی بیگم اور داماد بھی احتسابی عمل سے گز ر رہے ہیں جبکہ 102 دیگر افراد کے خلاف 18 فوجی عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔ کئی اہم شخصیات کی بھتیجیاں بھانجیاں تھیں اس لیئے فتنہ کو یقین تھا کہ اسے کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔ ہائی پروفائل ریٹائرڈ آفیسرز اور ایلیٹ بیورو کریسی کے اندر بھی یوتھیا وائرس بری طرح پھیلا ہوا تھا اور پورا ملک گالم گلوچ سے یرغمال بنا رکھا تھا۔ قوم پاک فوج کی مشکور ہے جس نے حقیقی آزادی کے سازشی پروپیگنڈا کو حقیقی انصاف سیکیفر کردار تک پہنچا دیا۔۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج کے فارمیشن کمانڈرز کا عہد تھا کہ 9 مئی کے حملوں میں ملوث ایک ایک فرد کو سخت ترین سزائیں بھگتنا ہوں گی۔تحقیقات کے مطابق پی ٹی آئی چئیرمین اس سازش کے مرکزی کردار تھے۔ اب وہ تحقیقات کے شکنجے میں آئیں گے۔ آرمی ایکٹ کے تحت چلائے جانیوالے مقدمات کے سلسلے میں پہلے سے قائم شدہ فوجی عدالتیں کام کررہی ہیں جن میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے اور یہ عمل جاری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ایک نقطہ انتہائی اہم ہے، اس کو سمجھیں،سانحہ 9 مئی ،اس وقت تک انصاف کا منتظر رہے گا، جب تک اس کے منصوبہ سازوں اور سہولتکاروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا،اگر ایسا نہ ہوا تو کل کو کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا۔ انسانی حقوق کا واویلہ مچاکر نومئی کے سہولت کار اور منصوبہ ساز نہیں بچ سکتے۔ جن ممالک میں انسانی حقوق کا ذکر کرتے ہیں ان کی تاریخ دیکھیں۔ وہ بلوائیوں کیساتھ کیسے نمٹتے ہیں، جو یہ الزام لگاتے ہیں کہ نو مئی کا سانحہ فوج یا ایجنسیوں نے کروایا: اس سے زیادہ گھٹیا اور شرمناک بات کوئی ہونہیں سکتی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا جو کام دشمن 76 سالوں میں نہ کرسکا وہ 9 مئی کو مٹھی بھر شرپسندوں نے کیا، اسوقت ملک بھر میں 17 اسٹینڈنگ فوجی عدالتیں کام کررہی ہیں جو نو مئی سے پہلے سے قائم ہیں۔ قانون کیمطابق 102 شرپسندوں کے کیسز کو دیکھنے کے بعد سول کورٹس نے فوجی عدالتوں کو منتقل کیا ہے۔ ان ملزمان کو مکمل قانونی حقوق سمیت سول وکلا تک رسائی کا حق حاصل ہے۔ انہیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اسکے due process کو پوری چھان بین کے بعد توثیق کی ہوئی ہے۔۔ فوج کا فیصلہ لاوڈ اینڈ کلیئر ہیں کہ سانحہ نو مئی کو پاکستان کی تاریخ میں نہ بھلایا جائیگا اور نہ ہی ملوث شرپسند عناصر، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو معاف کیا جائیگا۔ اس سانحہ سے جڑے تمام منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو آئین پاکستان اور قانون کیمطابق سزائیں دی جائینگی چاہے انکا تعلق کسی بھی ادارے سیاسی جماعت یا معاشرتی حیثیت سے ہو اور اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کیساتھ سختی سے نبٹا جائیگا،سانحہ نو مئی کے ماسٹر مائنڈ وہی ہیں جو پچھلے کافی عرصہ سے لوگوں کی اپنی ہی فوج کیخلاف ذہن سازی کررہے تھے۔ جنہوں نے اپنے لوگوں کے ذہنوں میں تاثر ڈالا کہ فوج پر پٹرول بم پھینکنا، گاڑیوں پر پتھر مارنا، شہدا کی یادگاروں کو جلانا جائز ہے۔ جن لوگوں نے یہ سب کچھ کیا انکو سزا ملنی چاہیے اور ان شا اللہ ملے گی۔ سانحہ نو مئی کے کرداروں کو بے نقاب کرنا اور انکو کیفر کردار تک پہنچانا بہت ضروری ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو کل کو کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کیلئے اسکو دہرائے گا۔’’جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمیداری ہوتی ہے’’اس بیان کے بعد اگر کوئی اس غلط فہمی میں ہے کہ وہ شور شرابا کر کے 9 مئی کی واردات سے بچ جائے گا تو اپنی غلط فہمی دور کر لے کیونکہ فوج نے پہلے اپنے اندر موجود لوگوں کو نہیں چھوڑا تو باہر والوں کے کیسے چھوڑ دینا ہے؟