• news

عالمی غذائی قلت میں 140 فیصد اضافہ‘ پاکستان صومالیہ‘ میانمار کی صف میں شامل

جنیوا (نوائے وقت رپورٹ) ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سیلاب‘ خشک سالی‘ قحط‘ آب و ہوا میں تبدیلی‘ جنگوں اور نقل مکانی سے عالمی بھوک میں اضافہ ہوا ہے۔ آئی جی اے ڈی کے تحت کلائمٹ پریڈکشن اینڈ ایپلی کیشنز سنٹر کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے تحت 2016ءمیں دس کروڑ آٹھ لاکھ افراد غذائی قلت کے شکار تھے اور 2023ءمیں بھوک کا عفریت 25 کروڑ 80 لاکھ افراد کو اپنے چنگل میں لے چکا ہے۔ اس طرح چند برسوں میں ہی شدید غذائی قلت کی شرح میں 140 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان میں مشرقی افریقہ کے 8 غریب ترین ممالک سرفہرست ہیں، جہاں 5 کروڑ 70 لاکھ افراد بھوک سے بے حال ہیں۔ جن میں کینیا‘ جیبوٹی‘ اریٹیریا‘ صومالیہ‘ جنوبی و شمالی سوڈان‘ ایتھوپیا اور یوگنڈا شامل ہیں۔ کرونا نے بھی صورتحال کو بدتر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں مارچ 2023ءمیں خوراک کی قیمتیں اتنی بلند ہوئیں کہ عام افراد کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔ ان میں پاکستان کے علاوہ صومالیہ‘ زمبابوے‘ گھانا‘ حبشہ‘ نمیبیا اور میانمار وغیرہ شامل ہیں۔
عالمی بھوک

ای پیپر-دی نیشن