امریکہ بھارت نئے اشتراک کے اثرات
امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو امریکہ کے حالیہ دورے کے دوران غیر معمولی پذیرائی ملی ہے جو جنوبی ایشیا کے ممالک کے لیے تشویش کا باعث ہے۔امریکی صدر اور بھارت کے وزیراعظم کی ملاقات کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اس میں پہلی بار پاکستان کا نام لے کر دہشت گردی کو پروموٹ کرنے کا الزام لگایا گیا۔ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی جس کے دوران 80 ہزار پاکستانی شہری شہید ہوئے اور 100 بلین ڈالر کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔پاکستان نے سرکاری اور عوامی سطح پر مشترکہ اعلامیہ کی سخت مذمت کی ہے۔ جنوبی ایشیا کے سلسلے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی پر یہ شعر صادق آتا ہے۔
لو وہ بھی کہہ رہے ہیں یہ بے ننگ و نام ہے
یہ جانتا اگر تو لْٹاتا نہ اپنے گھر کو میں
مشترکہ اعلامیہ میں سرحد پار دہشت گردی اور پراکسی گروہوں کی مزمت کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ کی جائے۔اس اعلامیے میں کالعدم تنظیموں القاعدہ داعش لشکر طیبہ جیش محمد اور حزب المجاہدین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے مشترکہ اعلامیے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اقلیتوں سے بہیمانہ سلوک اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا ہے۔پاکستان نے انڈیا کو جدید عسکری ٹیکنالوجی بھارت کو منتقل کرنے کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسلام آباد میں امریکہ کے ڈپٹی چیف کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم مودی کے مشترکہ اعلامیہ پر پاکستان کی جانب سے مایوسی اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جس میں پاکستان پر دہشت گردی کو پروموٹ کرنے کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے پاکستان مخالف بیانیہ کو سپورٹ نہ کرے۔
امریکہ نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے اشتراک سے دہشت گردوں کے خلاف کار روائیاں کر رہا ہے۔ امریکہ نے کئی بار بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔حیران کن امر یہ ہے کہ امریکہ وہ وقت بھول گیا ہے جب اس نے گجرات میں دو ہزار مسلمانوں کے قتل عام کے بعد نریندر مودی کو دہشت گرد قرار دے کر اس کے ویزے پر پابندی عائد کی تھی۔امریکہ جاپان اور بھارت کے اشتراک سے چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرورسوخ کو محدود کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ امریکہ اور بھارت چاہتے ہیں کہ پاکستان چین کے ساتھ سٹریٹجک تعاون سے گریز کرے۔ پاکستان کی معیشت کو کمزور رکھنے کے لیے مختلف نوعیت کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف اور فیٹف کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ان حالات میں پاکستان کو ہنگامی طور پر سیاسی استحکام کی ضرورت ہے جسے طاقت سے نہیں بلکہ مفاہمت سے ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے سٹیک ہولڈرز نے اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو پاکستان کی آزادی اور سلامتی کے خطرات مزید سنگین ہو جائیں گے۔معاشی طور پر پاکستان جس تیزی کے ساتھ نیچے جارہا ہے اس کا سٹیک ہولڈرز کو احساس اور ادراک نہیں ہے۔ زوال کو روکنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ دو سال کے لیے عبوری حکومت تشکیل دی جائے جس میں وزراء کی تعداد بیس سے زیادہ نہ ہو جو نیک نام اہل اور پر عزم ہوں۔ صوبوں کو گورنرز کے ذریعے چلایا جائے تاکہ سرکاری اخراجات کم کیے جا سکیں۔ عبوری حکومت ریفارمز ایجنڈا نافذ کرے اور پاکستان کو درست ٹریک پر ڈالے۔ مافیاز کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے تاکہ ریاست تیزی کے ساتھ جمپ سٹارٹ کر سکے اور عوام میں پائی جانے والی مایوسی اور عدم اعتماد کو ختم کیا جا سکے عبوری حکومت آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔
محترم قارئین کو عیدالاضحیٰ کی دلی مبارکباد۔قربانی پرستش اور اطاعت کا نکتہ کمال ہے۔ اسے نمود و نمائش کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔ اللہ نے قربانی کا مقصد ایک آیت میں بیان کر دیا ہے ارشاد ربانی ہے۔" اللہ کو نہ تمہاری ان قربانیوں کا گوشت پہنچتا ہے نہ خون بلکہ صرف تمہارا تقوی پہنچتا ہے اللہ نے ان جانوروں کو تمہارا مطیع کر دیا ہے تاکہ اس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اس کی تکبیر کرو۔ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی تمہاری صورتوں کو نہیں دیکھتا نہ اس کی نظر تمہارے مال پر ہے بلکہ اس کی نگاہیں تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال پر ہیں۔ایک اورآیت میں ارشاد ربانی ہے " کہہ دو میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور مرنا تمام جہانوں کے رب کے لیے ہے"۔قربانی محض ایک رسم کے طور پر جانور ذبح کرنا ہی نہیں بلکہ قربانی سنت ابراہیمی ہے جسے امت محمدیہ میں ایک زندہ جاوید یاد کے طور پر دوام عطا کر دیا گیا ہے اور امت مسلمہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس کی روح کو تازہ کرتے ہوئے اس کا عملی مظاہرہ کرتی رہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے " اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک قربانی مقرر کر دی ہے"